• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

کیا سپرمون جان لیوا ہو سکتا ہے؟

شائع December 3, 2017 اپ ڈیٹ December 4, 2017
2016 کے سپرمون کی ایک تصویر — اے پی فائل فوٹو
2016 کے سپرمون کی ایک تصویر — اے پی فائل فوٹو

چاند ازل سے آسمان کی زینت رہا ہے اور رات کو راہگیروں کو راہیں دکھاتا رہا ہے۔

چاند، وجود میں آنے کے بعد سے زمین کے گرد محو گردش ہے، زمین کے گرد یہ اپنا ایک چکر 27 روز میں مکمل کرتا ہے۔

مگر پہلے وقتوں میں بیشتر افراد کا سوچنا تھا چاند گردش نہیں کرتا اور نہ ہی اپنے محور پر گھومتا ہے۔ یہ بات اس لئے کہی جاتی تھی کیونکہ چاند ہمیشہ اپنا ایک ہی رخ زمین کی طرف رکھتا ہے۔ لیکن کیا چاند کے نہ گھومنے والی بات حقیقی ہے؟

مزید پڑھیں : پاکستان میں 'سپر مون' کا نظارہ

اس بات میں ذرّہ برابر بھی حقیقت نہیں ہے کیونکہ ہمیں چاند کا ایک ہی رخ اس وجہ سے دکھائی دیتا ہے کہ چاند زمین کی کششِ ثقل کی وجہ سے آزادانہ طور پر گھوم نہیں سکتا۔

اِس حالت کو فلکیاتی اصطلاح میں "ٹائڈل لوکنگ"، یعنی کشش کی وجہ سے کسی چیز کا ایک ہی حالت میں منجمد ہوجانا، کہتے ہیں۔

اس اعتبار سے دیکھا جائے تو چاند 27 دنوں میں دونوں طرح کی گردش (محوری اور مداری) کرتا ہے۔

لیکن کیا زمین کے گرد چاند کا مدار ایک دائرے کی شکل کا ہے؟ جی نہیں! چاند کا مدار بیضوی شکل (یعنی انڈے کی شکل) کا ہے۔ تو اس طرح چاند اور زمین کا درمیانی فاصلہ ایک ماہ میں بتدریج بدلتا رہتا ہے۔

فلکیاتی علم کی رُو سے چاند کے مدار میں وہ مقام جہاں چاند زمین سے بہت کم دُوری پر آجاتا ہے، اسے "پیریگی" کہتے ہیں۔ اس کے برعکس وہ مقام جہاں چاند اور زمین کا درمیانی فاصلہ سب سے زیادہ ہوجاتا ہے، اسے "اپوگی" کہتے ہیں۔

جب چاند اپنے مدار میں گردش کرتے ہوئے اس طرح کی ترتیب میں آجائے کہ سورج اس کے عین مقابل ہو تو اس حالت میں یہ زمین سے دیکھنے پر مکمل روشن دکھائی دیتا ہے اور اس چاند کو "پورا یا مکمل چاند" کہا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : دنیا بھر میں سپر مون کا نظارہ

چونکہ زمین خود بھی سورج کے گرد چکر لگا رہی ہے اس لئے ہر ماہ پورا چاند مدار میں مختلف مقامات پر ہوتا ہے اور ہر مقام پر چاند کا زمین سے فاصلہ مختلف ہوتا ہے۔ ان مختلف مقامات میں "پیریگی" اور "اپوگی" بھی شامل ہیں۔

قمری سال شمسی سال سے تھوڑا چھوٹا ہوتا ہے جس کی وجہ سے ایک شمسی سال میں تقریبا 13 مکمل چاند دیکھے جاتے ہیں اور ان میں سے جو پورا چاند زمین کے سب سے قریب (یعنی پیریگی پر) ہوتا ہے، وہ باقیوں کے مقابلے بڑا نظر آتا ہے۔ اس چاند کو "سپرمون" کا نام دیا جاتا ہے۔

لیکن کیا "سپرمون" کوئی فلکیاتی اصطلاح ہے؟ جی نہیں! فلکیات میں سپرمون کو پیریگی پر ہونے والے مکمل/پورا چاند کے علاوہ اور کچھ نہیں کہا جاتا۔

تقریباً تیس سال پہلے 1979 میں رچرڈ نول، جو کہ ایک نجومی تھا، نے "سپرمون" کا لفظ پیش کیا اور اس کے مطابق: "سپرمون وہ نیا یا مکمل چاند ہے جو پیریگی کے مقام پر پیش آئے، مختصراً، جب چاند زمین سے قریب تَر ہو، اس وقت سپرمون ہوتا ہے"۔

چونکہ رچرڈ ایک نجومی تھا اس لئے اس نے یہ بھی کہا کہ "سپرمون کے وقت تباہی کا خدشہ بڑھ جاتا ہے اور یہ بھی کہہ اس سے زندگی میں تناؤ پیدا ہوجاتا ہے"۔

آج ہم جانتے ہیں کہ چاند اور زمین کے درمیان اوسط فاصلہ 380000 کلومیٹر ہے لیکن یہ فاصلہ 357000 کلومیٹر(کم سے کم) اور 406000 کلومیٹر (زیادہ سے زیادہ) کے درمیان کم زیادہ ہوتا رہتا ہے۔

سپرمون زمین سے کم فاصلے پر ہونے کی وجہ سے عام چودہویں کے چاند سے 14 فیصد بڑا ہوتا ہے اور تقریبا 30 فیصد زیادہ روشن ہوتا ہے!!

اکثر ساتھی یہ سمجھ رہے ہوں گے کہ چاند آسمان میں بہت ہی زیادہ بڑا دکھائی دے گا لیکن جب وہ آج کی رات چاند کو دیکھیں گے تو انہیں ذرا بھی فرق نہیں محسوس ہوگا۔

یہ اس لئے کیونکہ چاند کا دائروی قطر آسمان میں نصف درجے ہے اور عام آنکھ اس میں 14 فیصد کے فرق کو محسوس کرنے سے قاصر ہے اس لئے ہمیں دوربینوں کی مدد لینی پڑےگی۔ دوربین سے یہ فرق واضح ہوگا!!

نومبر 2016 سے اکتوبر 2017 تک مکمل چاند کی تصاویر — فوٹو طلحہٰ ضیاء
نومبر 2016 سے اکتوبر 2017 تک مکمل چاند کی تصاویر — فوٹو طلحہٰ ضیاء

لیکن ذرا ٹھہریئے! چاند کی کشش رائیگاں نہیں جاتی بلکہ زمین کی ایک طرف سورج اور ایک طرف چاند ہونے کی وجہ سے یہ دونوں اجسام زمین پر موجود سمندروں کو کھینچتے ہیں جس سے لہریں پیدا ہوتی ہیں۔

سپرمون کے وقت چاند کے زیادہ قریب ہونے کی وجہ سے چاند کی زمین پر لگنے والی طاقت میں 19 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے لہروں میں تیزی آ جاتی ہے۔ ماہر ارضیات بتاتے ہیں کہ اس وجہ سے سیلاب کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

متعدد لوگوں کا ماننا ہے کہ سپرمون کی وجہ سے زمین پر زلزلے بھی آتے ہیں لیکن سیلاب اور زلزلوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

کچھ واقعات ماضی قریب میں ہمیں دیکھنے کو ملتے ہیں جن سے سیلاب اور زلزلوں والی پیشگوئی درست ثابت کی جاسکتی ہے۔

مثلاً، پچھلے سال 14 نومبر کو "نیو زی لینڈ" میں 7.5 کی شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا اور اسی روز سپرمون بھی تھا!!

مگر زلزلے آنے کی اور بھی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں اس لئے صرف سپرمون کو ہی وجہ نہیں کہا جا سکتا۔

بہرحال، افواکاروں نے سپرمون کے نام سے دنیا کو ڈرایا ہوا ہے لیکن درحقیقت ڈرنے کی بات نہیں ہے کیونکہ یہ ایک عام سی بات ہے اور ہر سال سپرمون واقع ہوتا ہے۔ سال 2018 کا سپرمون 2 جنوری کو ہوگا!!


سید منیب علی پنجاب کالج لاہور کے طالب علم، "لاہور آسٹرونومیکل سوسائٹی (LAST)" اور "دی پلانیٹری سوسائٹی (TPS) کے رکن اور علم فلکیات کے شوقین ہیں۔

سید منیب علی 2013 سے آسمان کا مشاہدہ کر رہے ہیں، علم فلکیات کے موضوعات پر لکھنا ان کا من پسند مشغلہ ہے۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (3) بند ہیں

Faisal Raza Dec 03, 2017 06:17pm
کیا چاند کی سالانہ گردش کو سمجھنے کو کوئی ویبسائٹ ہے تو ضرور لکھیں ۔
سید منیب ali Dec 03, 2017 08:48pm
@Faisal Raza فلکیات کے تمام حالات سے باخبر رہنے کے لئے آپ "سٹیلّریم" سافٹ ویئر ڈونلوڈ کرلیں۔ شکریہ لنک: http://stellarium.org AUTHOR
سید منیب علی Dec 04, 2017 04:38pm
@Faisal Raza فلکیات سے متعلق معلومات کے لئے stellarium.org پر جا کر سافٹ ویئر ڈونلوڈ کرلیں.

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024