کرن جوہر فلموں میں آئٹم سانگ شامل کرنے پر شرمندہ
معروف بولی وڈ فلم ساز کرن جوہر نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے ایک فلم ساز کے طور پر موویز میں آئٹم سانگ شامل کرکے غلطی کی۔
کرن جوہر نے اپنی فلموں میں آئٹم سانگز کو شامل کرنے پر مشروط معافی مانگتے ہوئے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ آئندہ وہ اپنی موویز میں ایسے گانے شامل نہیں کریں گے۔
کرن جوہر کا کہنا تھا کہ آئٹم سانگ میں ایک خاتون کو ایک ہزار مردوں کے مرکز میں کھڑا کردیا جاتا ہے، جو اسے گھورتے رہتے ہیں، اور یہ قدم ایک عورت کے لیے غلط ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے ’شی دی پیپلز ٹی وی‘ کے پروگرام فلمستانی میں بات کرتے ہوئے کرن جوہر نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ایک پروڈیوسر کے طور پر اپنی فلموں میں آئٹم سانگز کو شامل کرکے غلط کیا، لیکن اب وہ آئندہ ایسا نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کرن جوہر پر اقرباء پروری کا الزام
کرن جوہر کا کہنا تھا کہ چاہے چھوٹا پردہ ہو بڑا پردہ خواتین کی تضہیک برداشت نہیں کی جائے گی، اور اب وقت آگیا ہے کہ فلموں میں آئٹم سانگز کی ضرورت کو ختم کردیا جائے۔
فلم ساز کا کہنا تھا کہ فلمیں معاشرے کے ٹرینڈ بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں، جب کسی فلم میں کسی مرد کو ایک عورت کو حاصل کرنے کی جستجو کرتے ہوئے دکھایا جاتا ہے تو اسے پیار کا نام دیا جاتا ہے، تاہم وہ بھی ایک چال ہوتی ہے، اسی طرح جب ایک مرد کو فلم میں عورت پر تشدد کرتے ہوئے دکھایا جاتا ہے تو یہ سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ مرد غصے میں ہے، لیکن درحقیقت ایسا دکھانا غلط ہے۔
مزید پڑھیں: 'ضروری نہیں کہ کرن جوہر کی ہر فلم سائن کریں'
کرن جوہر نے کہا کہ ہمیں ایسی چیزیں دکھانے سے قبل اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا، کیوں کہ بعض مرتبہ کسی کو بھی یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ وہ جو چیز پردے پر دکھا رہا ہے، اس کے سماج پر کیسے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
فیمنزم کیا ہے کہ جواب میں کرن جوہر کا کہنا تھا کہ ’فیمنزم‘ کو ایک لفظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، کیوں کہ اسے محدود کرنے سے عورت کی طاقت کو ختم کرنے کے برابر ہوگا، البتہ وہ مکمل طور پر ’فیمنزم‘ کے حامی ہیں، کیوں کہ ان کی والدہ اور آنٹیوں نے بھی خواتین کے حقوق کے لیے بہت جدوجہد کی۔
کرن جوہر نے اس پروگرام میں فلم انڈسٹری میں مختلف رجحانات اور روایتوں پر بھی بات کی، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماضی کے مقابلے اب انڈسٹری میں بہتری آ رہی ہے۔