• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ترک پولیس نے 57 پاکستانی تارکین وطن کو بازیاب کرادیا

شائع November 28, 2017

ترک پولیس نے استنبول میں انسانی اسمگلرز کی قید میں موجود پاکستان کے 57 تارکین وطن کو بازیاب کرادیا۔

ترکی کے اخبار روزنامہ حریت کی رپورٹ کے مطابق انسانی اسمگلرز نے تارکین وطن کو 10 ہزار ڈالر کے عوض یورپ پہنچانے کا جھانسہ دیا تھا اور رقم منزل پر پہنچنے کے بعد ادا کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق چند تارکین وطن کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

پولیس نے کارروائی کے دوران پاکستان سے تعلق رکھنے والے تین اسمگلروں کو بھی تارکین وطن کی غلط رہنمائی کرنے کے شبہے میں گرفتار کر لیا ہے۔

تارکین وطن کو یونان یا اٹلی کے راستے سے یورپ پہنچانے کی امید دلائی گئی تھی جبکہ اسمگلروں کورقم کی ادائیگی کے لیے مخصوص کوڈ دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان: تربت سے 15 افراد کی لاشیں برآمد

ترک میڈیا کے مطابق اسمگلروں نے پاکستانی تارکین وطن سے 10 ہزار ڈالر کا مطالبہ کرتے ہوئے استنبول میں انھیں پابند سلاسل کیا اور مجبور کیا کہ وہ اپنے اہل خانہ کو یورپ پہنچنے کی اطلاع دے کر رقم منتقل کرنے پر زور دیں۔

خیال رہے کہ چند روز قبل بلوچستان کے علاقے تربت میں دو الگ واقعات میں ایران سے براستہ ترکی یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران گولیوں سے چھلنی 20 لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کی تھی جبکہ مبینہ طور پر اس واقعے کے ذمہ دار بی ایل ایف کمانڈر کو ایف سی کی جانب سے کی گئی ایک کارروائی میں مارا گیا۔

دوسری جانب پنجاب میں مختلف کارروائیوں میں ملوث انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا گیا۔

واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ میں خانہ جنگی کے بعد حالیہ برسوں میں شام اور عراق کے علاوہ پاکستان اور افغانستان سے بھی بڑی تعداد میں ہزاروں افراد یورپ میں داخل ہو چکے ہیں۔

2015 میں جب بحران اپنے عروج پر تھا تو لاکھوں کی تعداد میں تارکین وطن سمندری راستے سے یورپ پہنچے تھے تاہم 2016 میں ترکی اور یورپین یونین کے درمیان معاہدے کے بعد اس تعداد میں کمی آئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024