• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

مسلم لیگ (ن) کے 14 اراکین اسمبلی کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ

شائع November 28, 2017
سرگودھاسے تعلق رکھنے والے پیر 14 اراکین کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کریں گے—فوٹو:پیرحمیدالدین سیالوی
سرگودھاسے تعلق رکھنے والے پیر 14 اراکین کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کریں گے—فوٹو:پیرحمیدالدین سیالوی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی شیخ محمد اکرم نے کہا ہے کہ ان سمیت حکمراں جماعت کے 14 دیگر اراکین اسمبلی نے اپنا استعفے سرگودھا سے تعلق رکھنے والی مذہبی شخصیت پیر حمیدالدین سیالوی کو جمع کرادیا ہے۔

نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ اکرم نے کہا کہ وہ اور دیگر 14 ارکین اسمبلی نے اپنے استعفے پیر سیالوی کے پاس جمع کرادیے ہیں کیونکہ وہ 'ختم نبوت قانون پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ استعفوں کے حوالے سے حتمی فیصلہ اب پیر سیالوی کریں گے۔

جھنگ سے منتخب ہونے والے رکن اسمبلی نے کہا کہ 'ہم نے پیر سیالوی کے پاس اپنے استعفے جمع کرتے ہوئے انھیں کہا ہے کہ حکومت سے اس معاملے پر مذاکرات کے بعد فیصلے کریں'۔

وزیر قانون زاہد حامد کی جانب سے وزارت سے علیحدگی کے بعد استعفے کا فیصلہ واپس لینے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اب یہ فیصلہ پری سیالوی کریں گے۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد دھرنا کئی ہفتے بعد ختم، کارواں روانہ

شیخ محمد اکرم نے کہا کہ پیر سیالوی کا کہنا ہے کہ مذہبی جماعت کو فیض آباد میں دھرنا دینے کا حق ہے لیکن لوگوں کی زندگیوں کو متاثر نہیں کرنا چاہیے اور دھرنے کے دوران لوگوں کے املاک کو بھی نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔

اس موقع پر پنجاب کے وزیر مذہبی امور و اوقاف ضعیم قادری کا کہنا تھا کہ انھوں نے پیر سیالوی سے رابطے کی کوشش کی تھی لیکن وہ دستیاب نہیں ہوئے۔

ضعیم قادری کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی طور پر پیرسیالوی سے ملاقات کرکے جلد ہی معاملے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

یاد رہے کہ تحریک لبیک یارسول اللہ کی جانب سے انتخابی بل 2017 میں حلف نامے میں ختم نبوت کے حوالے سے مبینہ ترامیم کے خلاف وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کے استعفے سمیت دیگر مطالبات کے حق میں اسلام آباد کے سنگم میں فیض آباد انٹرچینج میں دھرنا دیا تھا جس کو حکومت کی جانب سے عدالتی حکم پر ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں احتجاج کیا گیا تھا۔

بعد ازاں ایک معاہدے کے تحت زاہد حامد نے وزارت سے استعفیٰ دیا جس کے بعد دھرنے کے شرکا نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024