اسلام آباد دھرنا: کب، کیا اور کیسے ہوا
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فیض آباد کے انٹر چینج پر 20 روز سے جاری مذہبی جماعتوں کے دھرنے کو ختم کرانے کے لیے سیکیورٹی فورسز کا آپریشن گزشتہ 24 گھنٹوں سے جاری ہے۔
دھرنے کےشرکاء کو 25 نومبر کی صبح 7 بجے تک دھرنا ختم کرنے کی حتمی ڈیڈ لائن دی گئی تھی، تاہم ڈیڈ لائن کے ختم ہونے کے بعد دھرنا ختم نہ ہونے پر 8 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں نے دھرنے کے شرکاء کو چاروں اطراف سے گھیر کر آپریشن کا آغاز کیا۔
دھرنے کے شرکاء کے پاس شیلنگ سے بچنے کے لیے ماسک اور پتھراؤ کے لیے غلیل موجود تھے، جس سے مسلسل سیکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا گیا، جس کے باعث گزشتہ 24 گھنٹوں تک کم سے کم 6 افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوگئے۔
ہلاک ہونے والوں میں حافظ محمد عدیل، جہانزیب بٹ، عبدالرحمٰن، محمد شرجیل، زوہیب احمد اور محمد عرفان شامل ہیں۔
دھرنے کے دوران پولیس کے ایک اعلیٰ سینیئر افسر سمیت 9 پولیس افسران اور ایک پولیو ورکر بھی شدید زخمی ہوا ہے۔
دھرنے کو ختم کرانے کے لیے دوسرے روز یعنی 26 نومبر کو پولیس کو اگلی پوزیشن سے ہٹاکر رینجرز کو تعینات کردیا گیا، جب کہ فوج کو بھی ممکنہ طور بلائے جانے کے امکانات کے پیش نظر الرٹ کردیا گیا۔
مظاہرین نے 26 نومبر کو ایک گاڑی اور 4 موٹر سائیکلوں کو نذر آتش بھی کیا۔
مشتعل مظاہرین نے صبح 8 بجے سیکٹر آئی 8 کے قریب کھڑی گاڑی کو آگ لگائی جبکہ کچنار پارک کے قریب کھڑی 4 موٹر سائیکلوں کو بھی آگ لگائی۔
اسلام آباد میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) ہسپتال کے ترجمان کے مطابق اب تک 190 زخمی لائے گئے تھے جن میں 73 پولیس اور 64 ایف سی اہلکار بھی شامل ہیں۔
ہسپتال ترجمان کے مطابق 188 زخمیوں کو طبی امداد دینے کے بعد ڈسچارج کردیا گیا جبکہ اس وقت 2 زخمی پمز ہسپتال کی ایمرجنسی میں زیر علاج ہیں۔
آپریشن کو 24 گھنٹے گزرنے کے بعد 26 نومبر کو فرنٹیئر کور (ایف سی) اور اسلام آباد پولیس کو اگلی پوزیشن سے ہٹاکر انہیں رینجرز اہلکاروں سے پچھلی پوزیشنز پر تعینات کیا گیا۔
دھرنے کے شرکاء نے سیف سٹی کے قیمتی کمیرے بھی توڑ ڈالے جن میں سے 3 کیمرے گارڈن ایونیو کے ناکے پر نصب تھے جب کی مالیت لاکھوں روپے بنتی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق سوہان کے قریب ناکے پر کھڑے 2 پولیس اہلکاروں کو بھی دھرنے کے شرکاء اٹھا کر لے گئے، جن کی واپسی کیلئے دھرنے والوں سے مذاکرات شروع کردیے گئے۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے ڈان کو بتایا کہ اب تک مظاہرین کے ساتھ تصادم میں ایک بھی ایف سی یا پولیس اہلکار جاں بحق نہیں ہوا۔