سندھ ہائی کورٹ میں خواتین وکلا کیلئے کمرہ مختص
مسلسل 2 سال کی محنت کے بعد بالآخر سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) میں خواتین وکلاء کے لیے خصوصی کمرہ مختص کردیا گیا، جس میں اب خواتین قانوندان آرام سے بیٹھ کر قانونی مسائل حل کریں گی۔
خیال رہے کہ اس کمرے کے مختص کیے جانے سے قبل خواتین وکلاء مرد وکلاء کے ساتھ ہی ایک کمرے میں بیٹھتی تھیں۔
اگرچہ اپنے مرد ساتھی وکلاء کے ساتھ خواتین وکلاء کو بیٹھنے میں کوئی زیادہ مسئلہ درپیش نہیں تھا، لیکن جہاں صوبہ سندھ اور ملک کے دیگر عدالتوں میں خواتین وکلاء کے بیٹھنے کے لیے کمرے مختص ہیں، اسی طرح سندھ ہائی کورٹ میں خواتین کے لیے کمرہ مختص نہیں تھا۔
ملک کی بڑی عدالتوں میں سے ایک اور صوبے کی اعلیٰ عدالت میں اپنے لیے کمرے کو مختص کیے جانے کو خواتین وکلاء اپنی چھوٹی سی کامیابی قرار دے رہی ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں خواتین کے لیے کمرے کو مختص کیے جانے کی تحریک میں سارہ ملکانی، زہرہ ویانی اور زارہ طارق نے اہم کردار ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی عورت کے لئے سات فیصلہ کن لمحات
اس حوالے سے ڈان امیجز سے بات کرتے ہوئے سارہ ملکانی نے بتایا کہ جب کراچی کی خواتین وکلاء نے کسی کام کے سلسلے میں پنجاب اور بلوچستان سمیت پڑوسی ملک بھارت کا دورہ کیا تو انہیں لاہور، کوئٹہ اور یہاں تک سندھ کے دارالحکومت کی ماتحت عدالتوں میں بھی خواتین کے لیے کمرے مختص نظر آئے۔
سارہ ملکانی کے مطابق جب خواتین وکلاء کو ہر جگہ یہاں کے سندھ کی ماتحت عدالتوں میں بھی خواتین کے لیے کمرے مختص نظر آئے تو انہوں نے سوچا کہ ایسا کمرہ سندھ ہائی کورٹ میں کیوں نہیں؟، اور پھر اسی خیال کے بعد ہی ہم نے خصوصی کمرے کے لیے مہم چلائی۔
خواتین کے لیے الگ کمرے کو مختص کیے جانے کے مطالبے پر پہلے تو سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی مخالفت کی اور اسے وکلاء کو جنس کی بنیاد پر 2 فرقوں میں تقسیم کرنے کا حصہ قرار دیا۔
تاہم خواتین وکلاء نے بار ایسوسی ایشن کے ساتھ ہی سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید سجاد علی شاہ سے بھی کمرے کے لیے درخواست کی، تاہم وہ بھی اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ اس وقت ہی کرتے جب بارایسوسی ایشن خواتین کی تجویز کو منظور کرتی۔
خواتین کے اس مطالبے نے اس وقت اہمیت اختیار کی جب بار ایسوسی ایشن کی خاتون رکن ایڈوکیٹ رضیہ دانش نے اس حوالے سے بار کے اجلاسوں میں آواز اٹھانا شروع کی، اور یوں مسلسل 2 سال کی محنت اور تحریک کے بعد خواتین اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئیں۔
مزید پڑھیں: پہلی خاتون وکیل
سندھ ہائی کورٹ میں خواتین کے لیے مختص کیے گئے کمرے کا رواں ماہ باقاعدگی سے آغاز کردیا گیا، جس کی افتتاحی تقریب میں پاکستان ہائی کورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس (ر) ماجدہ رضوی نے بھی شرکت کی۔
سندھ ہائی کورٹ میں اپنے لیے کمرے کے مختص کیے جانے پر جہاں خواتین وکلاء خوش نظر آئیں اور اسے اپنی چھوٹی سی کامیابی قرار دیا، وہیں سارہ ملکانی اور زہرہ ویانی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ’ویمن لائرز ایسوسی ایشن‘ (ڈبلیو ایل اے) کو رجسٹرڈ کرانے کے لیے بھی کام کا آغاز کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایل اے کی رجسٹریشن کے بعد خواتین قانوندانوں اور خصوصی طور پور نوجوان وکلاء کو آزادی سے آگے بڑھنے کے مواقع ملیں گے۔