اسلام آباد دھرنا: شرکا کو 'آپریشن' کی آخری وارننگ جاری
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے ہائی کورٹ کے حکم کے بعد دھرنے کے شرکا کو کارروائی کی آخری وارننگ جاری کرتے ہوئے فیض آباد انٹرچینج کو خالی کرنے کی ہدایت کردی۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹی فیکیشن کے مطابق وفاقی وزیرقانون کی معطلی کا مطالبہ کرنے والی مذہبی جماعت کے دھرنے میں شا مل افراد کو آج رات 12 بجے تک فیض آباد انٹرچینج خالی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے کہا ہے کہ دھرنے کے شرکا دو ہفتوں سے غیر قانونی طورپر راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والے فیض آباد پل پر قبضہ کرکے بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ دھرنے کے شرکا کو منتشر ہونے کے لیے پہلے بھی تین مرتبہ نوٹس جاری ہوچکے ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا۔
نوٹی فیکیشن میں کہا گیا ہے کہ 'فیض آباد کے قریب پریڈ گراؤنڈ جلسے اور جلوسوں کے لیے مختص ہے'۔
ضلعی انتظامیہ نے وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دھرنے کے شرکا دو ہفتے سے مسلسل قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں، اگر آج رات 12بجے تک فیض آباد خالی نہ کیا تو کارروائی ہوگی۔
دھرنے کے رہنماؤں کو واضح کیا گیا ہے کہ 'اگرآپریشن شروع کیا گیا تو تمام تر صورت حال کی ذمہ داری دھرنے کے قائدین اور شرکا کی ہوگی'۔
قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیض آباد انٹر چینج پر مذہبی جماعتوں کی جانب سے جاری دھرنے کے خاتمے کے لیے عدالتی احکامات پر عمل در آمد نہ کرنے پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کردیا تھا۔
مزید پڑھیں:اسلام آباد دھرنا: وفاقی وزیر داخلہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری
عدالت نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سینٹر کمانڈر کو آئندہ کی سماعت پر طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ 'یہ تاثر ختم ہونا چاہیے کہ فیض آباد دھرنے کے پیچھے ایجنسیاں ملوث ہیں'۔
اپنے احکامات میں عدالت نے کہا کہ راجا ظفر الحق کی رپورٹ 29 نومبر کو طلب کی گئی تھی لیکن اب اس رپورٹ کو دو روز قبل27 نومبر کو پیش کی جائے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ اس رپورٹ کو عدالت میں پیش کرنے سے قبل عوام کے سامنے نہیں لایا جائے اور جن افراد کو اس رپورٹ میں نامزد کیا گیا ہے انھیں بیرون ملک سفر کرنے سے بھی روکا جائے۔