پشاور میں خود کش دھماکا، ایڈیشنل آئی جی اشرف نور شہید
پشاور کے علاقے حیات آباد میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب ہونے والے بم دھماکے میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس ہیڈکوارٹر اشرف نور سمیت 2 افراد شہید ہوگئے۔
سب انسپکٹر اعجاز نے ڈان نیوز کو بتایا کہ دھماکے میں زرغونی مسجد کے قریب ایڈیشنل آئی جی کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس ہیڈکوارٹر اشرف نور اور دیگر پولیس اہلکار سوار تھے۔
پولیس افسر کے مطابق مذکورہ حملے میں ایڈیشنل آئی جی اشرف نور اور ان کا سیکیورٹی گارڈ جاں بحق اور دیگر 6 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے۔
سی سی پی او طاہر خان نے جائے وقوع پر موجود میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی اشرف نور کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں 6 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں علاج کے لیے حیات آباد میڈیکل کمپلکس منتقل کردیا گیا۔
مزید پڑھیں: باجوڑ ایجنسی: سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ، 2 اہلکار شہید
دھماکے کی ابتدائی تفتیش کے حوالے سے سی سی پی او نے بتایا کہ دھماکا خود کش تھا، جس میں خود کش بمبار نے ایک موٹر سائیکل فورسز کی گاڑی سے ٹکرا دی، جس کے نتیجے میں دھماکا ہوا۔
ریسکیو ایمرجنسی افسر نوید نے ڈان نیوز کو بتایا کہ انہوں نے جائے وقوع سے دو لاشوں کو اٹھایا تھا جس میں ایک ایڈیشنل آئی جی اشرف نور جبکہ ایک ان کے سیکیورٹی گارڈ حبیب اللہ کی تھی۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ چکی ہیں اور امدادی کارروائیوں کا آغاز کردیا گیا۔
پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور کسی بھی غیر متعلقہ فرد کو جائے وقوع کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
پولیس حکام کے مطابق جائے وقوع سے شواہد جمع کیے جارہے ہیں اور واقع کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اشرف نور کمانڈنٹ ایلیٹ فورس جبکہ وہ صوبے میں مختلف اہم عہدوں پر بھی اپنی خدمات دے چکے تھے۔
بعد ازاں انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس صلاح الدین خان نے جاری بیان میں اے آئی جی اشرف نور کی شہادت پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اشرف نور ایک دیانتدار اور اصول پرست افسر تھے، ان کی قربانی نے ہمیں بہادری سے جینے اور لڑنے کا نیا عزم دیا ہے۔
آئی جی کا کہنا تھا کہ کہ صوبہ خیبرپختونخوا کی پولیس، تدبر، حکمت عملی اور بہادری کے ساتھ اس جنگ میں سینہ تان کر کھڑی رہے گی۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبرپختونخوا کی پولیس ملک کی بقاء کی جنگ لڑرہی ہے اور اس میں جان کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے آئی جی پی سے لے کر سپاہی تک ہر اہلکار تیار ہے۔
پولیس نے حیات آباد دھماکے کی ابتدائی تفتیش سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکا خودکش تھا اور حملہ آور ہنڈا ڈیلیکس موٹرسائیکل پر سوار تھا جبکہ خود کش حملہ آور جائے وقوع پر پہلے سے موجود تھا۔
پولیس کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 15 سے 20 کلوگرام تک بارودی مواد استعمال کیا گیا اور حملہ آور نے یوٹرن کے دوران ایڈیشنل آئی جی کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق حملہ آور کے اعضا اور موٹرسائیکل کے حصے جائے وقوع سے اکھٹے کرلیے گئے جبکہ حملہ آور کی عمر 18 سے 20 سال کے درمیان تھی۔
اس سے قبل 13 نومبر 2017 کو وفاق کے زیر انتظام علاقے (فاٹا) کی ایجنسی باجوڑ میں پاک افغان سرحد کے قریب قائم چیک پوسٹ پر دہشت گروں کے حملے میں 2 فوجی جوان شہید جبکہ 4 زخمی ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: وادی راجگال: سرحد پار سے دہشت گردوں کا حملہ، فوجی جوان شہید
یاد رہے کہ 9 نومبر کو افغان سرحدی علاقے سے دہشت گردوں کی فاٹا میں خیبر ایجنسی کی وادی راجگال میں فائرنگ سے ایک فوجی جوان سپاہی محمد الیاس شہید ہوگئے تھے تاہم پاک فوج کی جانب سے دہشت گردوں کو بروقت اور بھرپور جواب دیا گیا جس میں 5 دہشت گرد ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے تھے۔
یہ بھی یاد رہے کہ رواں برس 15 جون کو پاک فوج نے خیبرایجنسی کے تمام علاقوں میں دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے لیے آپریشن خیبر 4 کا آغاز کیا تھا۔
فاٹا کی شمالی وزیرستان، خیبر اور اورکزئی ایجنسیز سمیت 7 ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا تھا۔
حال ہی میں افغانستان میں تعینات پاکستانی سفارت خانے کے رکن کو نامعلوم دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے شہید کیا، افغان صدر نے پاکستانی شہری کے قتل کی تحقیقات کرنے اور ملزموں کو قرار واقعی سزا دینے کی یقین دہانی کروائی۔
قبل ازیں رواں برس متعدد بار افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے کیے جاتے رہے، جن میں کئی فوجی جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا تاہم ہر بار پاک فوج نے اپنی پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جوابی کارروائی میں دشمن کو خاموش ہونے پر مجبور کیا۔