’اسمبلیوں میں آنے کیلئے مہاجر کارڈاستعمال کیا جاتاہے‘
پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا کہنا کہ ہے حکمرانوں کی جانب سے اسمبلیوں میں آنے اور ملک کے بڑے شہروں کے میئر بننے کے لیے مہاجر کارڈ استعمال کیا جاتا ہے لیکن ان ہی کے علاقوں میں فلاح و بہبود کے کام نہیں ہوتے۔
کوئٹہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایک مہاجر میئر اپنے بزرگ کی پینشن کا 12 لاکھ روپے کا چیک کلیئر کرنے کے لیے اس سے 6 لاکھ روپے رشوت وصول کرتا ہے اور اسی مقصد کے لیے ایسے حکمرانوں کو ’مہاجروں‘ کا نام چاہیے ہوتا ہے۔
پی ایس پی سربراہ نے سوال کیا کہ کیا تمہارے لیے یہ بہتر نہیں کہ مصطفیٰ کمال پختونوں اور بلوچوں میں بیٹھ کر نسلی امتیاز سے نہیں بلکہ ایک پاکستانی کے طور پر پہچانے جائیں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی کے ایک مخصوص علاقے میں بیٹھ کر مہاجر مہاجر کا نعرہ لگانے والوں نے اپنے آپ سے دیگر قوموں کو دور کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: ’متحدہ، پی ایس پی اتحاد میں اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ‘
انہوں نے کہا میں نے خون اور لاشوں کی سیاست نہیں کرنی، نہ ہی ماؤں سے ان کے بیٹوں کے بچھڑجانے پر ان کی بد دعائیں لینا چاہتا ہوں۔
سابق ناظمِ کراچی نے کہا کہ ’آؤ دیکھو مجھے ان پختونوں اور بلوچوں کے درمیان کتنی عزت مل رہی ہے‘۔
سابق میئر نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ہمارے حکمرانوں کے ہاتھوں معاشرے پر ظلم ہورہا ہے اور ملک دشمن عناصر بھائی کو بھائی سے لڑا رہے ہیں، ہم ایسا نظام لانا چاہتے ہیں جہاں سب کو انصاف ملے۔
یاد رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور پاک سرزمین پارٹی کے صدر مصطفیٰ کمال نے رواں ماہ 8 نومبر کو مشترکہ پریس کانفرنس میں سیاسی اتحاد کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف کا ایم کیو ایم،پی ایس پی کے اتحاد پر خوشی کا اظہار
مصطفیٰ کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’ایک عرصے سے پی ایس پی اور ایم کیو ایم میں مشاورتی عمل جاری تھا، لیکن اب فیصلہ کیا ہے کہ مل کر سندھ بالخصوص کراچی کے عوام کی خدمت کی جائے اور بہترین ورکنگ ریلیشن شپ اور سیاسی اتحاد قائم کیا جائے۔‘
پریس کانفرنس کے دوران ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ سیاسی اتحاد عارضی اور جزوی عمل نہیں، آئندہ انتخابات میں ایک نام، ایک نشان اور ایک منشور کو لے کر جائیں گے، آئندہ ملاقاتوں میں فریم ورک کو تشکیل دیں گے، اتحاد میں دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی دعوت دیں گے کیونکہ سندھ اور کراچی کی خدمت کے لیے دیگر جماعتوں کو بھی ساتھ ملانا ہوگا، جبکہ امید ہے اب ہمارے سیل دفاتر واپس مل جائیں گے۔‘
مصطفیٰ کمال نے فاروق ستار کے سیاسی اتحاد کے اعلان کی توثیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایک انتخابی نشان کے ساتھ پارٹی کے لیے تیار ہیں، ہم ایک نشان، نام اور منشور پر مل کر ایسی قیادت نکالنا چاہتے ہیں جو پاکستان کی آواز بنے۔‘
مزید پڑھیں: 'ملکی اداروں کے بارے میں سرعام بات کرنا غیر مناسب'
دونوں جماعتوں کے اتحاد کے ایک روز بعد ہی فاروق ستار، مصطفیٰ کمال پر خوب گرجے برسے اور اپنی رابطہ کمیٹی سے بھی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کی سربراہی اور سیاست سے دستبرداری کا اعلان کردیا تھا تاہم اس اعلان کے ایک گھنٹے کے اندر ہی انہوں نے اپنی والدہ کی خواہش پر سیاسی چھوڑنے کا فیصلہ واپس لے لیا۔
سیاسی اتحاد ٹوٹنے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ ان کی جماعت اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے اتحاد کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہے۔
ایم کیو ایم سے اتحاد سے قبل متحدہ رہنماوں کے ساتھ ہونے والے اجلاس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پی ایس پی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ انہیں ڈاکٹر فاروق ستار نے بلایا تھا، وہ اجلاس شروع ہونے سے قبل ہی ’سیف ہاؤس‘ میں موجود تھے اور اب تک جو کچھ بھی ہوا وہ سب ڈاکٹر فاروق ستار کی خواہش پر ہوا۔