لاہور میں چینی یونیورسٹی کو قیام کیلئے قانونی اجازت مل گئی
پنجاب حکومت نے گزشتہ روز (17 نومبر کو) صوبے میں پہلی چینی یونیورسٹی کے قیام کو آڈیننس نافذ کر کے قانونی شکل دے دی۔
تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کو دی جانے والی اجازت کا آرڈیننس گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کی منظوری کے بعد نافذ العمل ہوگا۔
تکنیکی اور پیشہ وارانہ تعلیم کے فروغ کے لیے قائم کی جانے والی یونیورسٹی کا باقاعدہ آغاز آئندہ برس فروری میں ہوجائے گا، جس سے مختلف شعبوں میں افرادی قوت میں اضافہ ہوگا کیونکہ بیجنگ بھی اس حلقے میں اسی طرح کی دلچسپی رکھتا ہے۔
خیال رہے کہ پنجاب ٹیکنیکل ایجوکیشن بورڈ اور پیشہ وارانہ تعلیم دینے والے شعبے (ٹیوٹا) اور تیانجن یونیورسٹی کے درمیان رواں برس 17 مئی کو ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ٹیوٹا انتظامیہ کو دوبارہ بحال کرتے ہوئے پنجاب میں ٹیکنیکل اور ووکیشنل ٹریننگ کی یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: چینی ڈاکٹر پاکستان میں آنکھوں کی 500 مفت سرجریز کریں گے
وزیرِاعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اسکولوں کے طالب علموں میں تکنیکی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے صوبائی وزیرِتعلیم کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جو اس ضمن میں کام کررہی ہے۔
کمیٹی نے اب تک کئی اہم اجلاس منعقد کیے جن میں یونیورسٹی کی جانب سے پیش کردہ ملازمتوں، کورس کی تبدیلی، بجٹ کی ضروریات کو پورا کرنے، مختلف شعبوں میں ملازمتوں کے مواقع فراہم کرنے سمیت دیگر تجاویز پر غور کیا گیا جبکہ اس ضمن میں پنجاب ہائیرایجوکیشن سے بھی مدد مانگنے کا معاملہ زیرِ غور آیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ یونیورسٹی کو چینی کمپنی یا چینی کنسلٹنٹ کی جانب سے چلایا جائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ چینی معیار کے مطابق طالبِ علموں کو ہنر مند بنا کر افرادی قوت میں اضافہ کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: آئیے چینی باشندوں سے جان پہچان بڑھائیں
اُن کا مزید کہنا تھا کہ گورنمنٹ کالج ایمرجنگ ٹیکنالوجیز گرین ٹاؤن یا پھر گورنمنٹ ٹیکنالوجی کالج رائیونڈ میں یونیورسٹی کے لیے جگہ مختص کی جائے گی۔
مذکورہ آرڈینینس میں پنجاب کی پہلی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے کام کرنے کے طریقے اور اس کی ذمہ داریوں کو بھی واضح کیا گیا ہے۔
یہ خبر 18 نومبر 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (2) بند ہیں