پاکستان میں آن لائن صارفین 'غلامی' کے شکار
مسلسل چھٹے سال پاکستان کو انٹرنیٹ کی آزادی کے حوالے سے بدتر ملک قرار دیا گیا ہے۔
فریڈم ہاؤس نے 2017 کی اپنی نیٹ رپورٹ فریڈم میں پاکستان کو لگاتار چھٹی مرتبہ ’ آزاد نہیں‘ قراردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فریڈم ہاؤس اور ڈیجیٹل رائٹس فائونڈیشن( ڈی آر آیف) کی جانب سے جاری رپورٹ میں 65 ممالک میں انٹرنیٹ کی آزادی کا جائزہ لیا گیا۔
اس رپورٹ میں جون 2016 سے مئی 2017 کے درمیان پیش آنے والے واقعات کا جائزہ لیا گیا۔
سائبر اسپیس کے نتائج
اس رپورٹ میں پاکستان کے حوالے سے بتایا گیا کہ قبائلی علاقہ جات (فاٹا) میں ایک سال سے زائد عرصے تک موبائل انٹرنیٹ سروس بند رہی، جس کا آغاز جون 2016 میں ہوا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ستمبر 2016 میں ایک نوجوان کو مبینہ طور پر فیس بیک پر توہین آمیز مواد لائک کرنے پر گرفتار کیا گیا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدالت نے رواں سال جون میں ایک اور فیس بک پر مبینہ توہین آمیز مواد شائع کرنے کے مقدمے میں ایک شخص کو سزائے موت سنائی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پانچ بلاگرز کو جنوری میں اسلامی عسکریت پسندوں اور انتظامیہ پر تنقید کرنے پراغوا کیا گیا، جبکہ بعد میں کہا گیا کہ انہیں حکومتی ادارے کی جانب سے تحویل میں لیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ہیکرز کی جانب سے حکومتی ناقدین کو نشانہ بنانے اور ذرائع ابلاغ کی بڑی ویب سائٹ پر حملہ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 2017 میں پاکستان کا انٹرنیٹ آزادی کے حوالے سے درجہ 2016 کے مقابلے میں مزید خراب رہا، 2016 میں پاکستان 25 میں سے 18 ویں نمبر پر تھا جبکہ 2017 میں یہ نمبر بڑھ کر 19 ہوگیا۔
صارف کے حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے 2016 میں پاکستان 40 ویں نمبر میں سے 31 ویں نمبر پر تھا جو 2017 میں 32 ویں درجے پر پہنچ گیا۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی درجہ بندی کی بات کی جائے تو پاکستان 100 بدترین ممالک میں گزشتہ سال کے مقابلے میں مزید دو قدم نیچے یعنی 71 ویں نمبر پر ہے۔ .