• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

فیصل آباد پولیس مقابلہ: نوجوان کو قریب سے گولیاں ماری گئیں

شائع November 14, 2017
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق نوجوان کو متعدد بار گولیاں ماری گئیں، فوٹو / ڈان
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق نوجوان کو متعدد بار گولیاں ماری گئیں، فوٹو / ڈان

فیصل آباد کے علاقے گلبرگ میں ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے کے نتیجے میں جاں بحق نوجوان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ اور سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی جس کے مطابق نوجوان کو بہت قریب سے متعدد بار گولیاں ماری گئیں۔

مقامی لوگ بھی اس جعلی مقابلے کے عینی شاہد ہیں جنھوں نے سارے منظر کو دیکھا۔

پولیس کا موقف ہے کہ مقتول آصف سردار کو رکنے کا اشارہ کیا گیا تو انھوں نے تجارتی علاقے میں تعینات اہلکاروں پر فائرنگ کردی۔

ضلعی ہیلتھ افسر ڈاکٹر اسفند یار کی سربراہی میں ضلعی میڈیکل بورڈ کے سرجن ڈاکٹر جنید مصباح، سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالرؤف اور میڈیکو لیگل افسر ڈاکٹر ارشد مسعود نے مقتول کا پوسٹ مارٹم کیا۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مقتول کو انتہائی قریب سے آگے اور پیچھے دونوں جانب سے گولیوں کا نشانہ بنایا گیا، سینے اور پشت پر گولیوں کے زخم کے واضح نشانات موجود ہیں جبکہ مقتول کے سر، دائیں کان ور کاندھے پر بھی زخموں کے نشانات پائے گئے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں پولیس مقابلہ: 5 دہشت گرد ہلاک

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ہدایت پر تشکیل دی گئی شیخوپورہ کی تفتیشی ٹیم نے ہفتے کے روز فیصل آباد جا کر جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور عینی شاہدین کے بیانات بھی قلم بند کیے۔

دوسری جانب مختلف ٹیلی وی چیلنز پر واقعے کی سی سی ٹی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے مقتول کو قریب سے نشانہ بنایا۔

واضح رہے کہ پولیس نے واقعے کا مقدمہ مقتول اور ایک نامعلوم شخص کے خلاف درج کیا ہے۔

ایک عینی شاہد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مقتول ملت روڑ سے منسلک نارووال روڑ پر بیٹھے ہوئے تھے کہ پولیس کی جانب سے ان پر صرف ایک گولی نہیں بلکہ متعدد بار فائرنگ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ننکانہ صاحب میں مبینہ پولیس مقابلہ، 5 ’دہشت گرد‘ ہلاک

پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ابھی تک فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی تاہم فوٹیج میں سارے شواہد موجود ہیں۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں متعلقہ اہلکاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔


یہ خبر 14 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024