• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کراچی: پولیس،منشیات فروشوں کے درمیان فائرنگ میں 14 سالہ لڑکا ہلاک

شائع November 13, 2017

پولیس حکام نے اورنگی ٹاؤن کے علاقے میں پولیس اور مبینہ منشیات فروشوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 14 سالہ لڑکے کی ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

تحقیقات میں لڑکے کی ہلاکت میں پولیس کے کردار کا تعین کیا جائے گا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) محمد یونس چانڈیو نے کہا کہ پولیس کو کاشف عرف ڈبو کے خلاف اورنگی ٹاؤن کے قائد عوام کالونی سے مددگار 15 ہیلپ لائن پر منشیات فروشی سے متعلق شکایت موصول ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ’پولیس پارٹی نے جیسے ہی کاشف کو حراست میں لیا، علاقے کے چند لوگوں نے اس پر مزاحمت کی اور اسے آزاد کرانے کی کوشش کی۔‘

علاقے کے دیگر مبینہ منشیات فروشوں نے بھی کاشف کو چھڑانے کے لیے ہوائی فائرنگ کی، جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کی۔

فائرنگ کے تبادلے کے دوران قریب کھڑے 14 سالہ لڑکے ریحان فدا حسین کے سینے میں گولی لگی جو اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار ہلاک

نوجوان لڑکے کی موت پر علاقہ مکین مشتعل ہوگئے اور انہوں نے مومن آباد پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کیا۔

علاقہ مکینوں کے احتجاج پر پولیس کی اعلیٰ انتظامیہ کی اس جانب توجہ مبذول ہوئی جنہوں نے مظاہرین کو پرامن کرنے کے لیے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ممتاز مروت کو معطل اور پولیس اہلکار ماجد اور شہری کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، جنہیں بعد ازاں حراست میں بھی لے لیا گیا۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) عابد علی بلوچ نے ڈان کو بتایا کہ پولیس اہلکار اور شہری کے خلاف لڑکے کے والد فدا حسین شاہ کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 302 اور 34 کے تحت مقدمہ کیا گیا۔

انہوں نے گرفتار پولیس اہلکار کو پہلے معطل کیے جانے کی تصدیق کی، جبکہ مقدمے میں نامزد دوسرا ملزم پولیس کے مخبر کے طور پر کام کرتا تھا۔

ایس ایس پی یونس چانڈیو کا کہنا تھا کہ ’متعلقہ ایس ایچ او کو غفلت برتنے کے باعث معطل کیا گیا، کیونکہ وہ موقع پر موجود تھے لیکن اس کے باوجود انہوں نے حالات کو قابو کرنے کے لیے مناسب اقدام نہیں اٹھایا۔‘

مزید پڑھیں: کراچی میں فائرنگ، 2 سیکیورٹی گارڈز جاں بحق

تاہم انہوں نے کہا کہ ڈپٹی انسپیکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ذوالفقار علی لارِک نے ایس ایس پی عرفان علی بلوچ اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن ذیشان صدیقی کو حالات کا تعین کرنے اور لڑکے کی ہلاکت میں پولیس کے کردار سے متعلق انکوائری کرنے کی ہدایت کی ہے۔

واقعے کی تحقیقات سات روز میں مکمل کی جائے گی۔

ایس ایس پی یونس چانڈیو کا مزید کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے لڑکے کو نائن ایم ایم پستول کی گولی لگی، تاہم ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ جان لیوا فائر کس نے کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024