• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

باجوڑ ایجنسی: سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ، 2 اہلکار شہید

شائع November 13, 2017

وفاق کے زیر انتظام علاقے (فاٹا) کی ایجنسی باجوڑ میں پاک افغان سرحد کے قریب قائم چیک پوسٹ پر دہشت گروں کے حملے میں 2 فوجی جوان شہید جبکہ 4 زخمی ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاک افغان سرحد پر قائم پاکستانی چیک پوسٹ پر متعدد دہشت گردوں نے حملہ کیا تاہم پاک فوج نے بھر پور جوابی کارروائی کرتے ہوئے 8 سے 10 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا جبکہ جوابی کارروائی کے بعد فرار ہونے والے متعدد دہشت گردوں کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ زخمی بھی ہوئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق شہید ہونے والے جوانوں میں کیپٹن جنید اور سپاہی رہام شامل ہیں جبکہ 4 اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پاک افغان سرحد پر افغانستان کے علاقوں میں حکومتی رٹ نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گرد باآسانی پاکستانی سرحدوں پر حملہ کرتے ہیں جس کی وجہ سے پاک فوج کے جوانوں کی شہادت کے واقعات پیش آرہے ہیں۔

’افغانستان بھی اپنی ذمہ داری نبھائے‘

بعد ازاں آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’آج مزید 2 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پاکستان سرحد پار افغانستان میں سیکیورٹی خلا کی قیمت چکا رہا ہے، پاکستان نے اپنی طرف سے دہشت گردی کے خلاف بہت کچھ کیا اور علاقوں کو خالی کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم علا قے خالی کرانے کے بعد پاک افغان بارڈر پر باڑ لگا رہے ہیں، اپنی موجودگی بڑھا رہے ہیں، بارڈر پر نئی پوسٹیں، کراسنگ پوائنٹ قائم کیے جا رہے ہیں، اب افغانستان بھی اپنی ذمہ داری نبھائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’سرحد کے دونوں اطراف فورسز اور شہریوں کی جانیں قیمتی ہیں، افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خاتمے کی ضرورت ہے جبکہ پاک افغان سرحد پر مؤثر سیکیورٹی یقینی بنانی ہوگی۔‘

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے افغان سرحدی علاقے سے دہشت گردوں کی فاٹا میں خیبر ایجنسی کی وادی راجگال میں فائرنگ سے ایک فوجی جوان سپاہی محمد الیاس شہید ہوگئے تھے تاہم پاک فوج کی جانب سے دہشت گردوں کو بروقت اور بھرپور جواب دیا گیا جس میں 5 دہشت گرد ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی یاد رہے کہ رواں برس 15 جون کو پاک فوج نے خیبرایجنسی کے تمام علاقوں میں دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے لیے آپریشن خیبر 4 کا آغاز کیا تھا۔

علاوہ ازیں سرحد پار سے آنے والے شدت پسندوں کو روکنے کے لیے پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام بھی کیا گیا۔

مزید پڑھیں: وادی راجگال: سرحد پار سے دہشت گردوں کا حملہ، فوجی جوان شہید

یاد رہے کہ فاٹا کی شمالی وزیرستان، خیبر اور اورکزئی ایجنسیز سمیت 7 ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا تھا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ دونوں باڑ کی تنصیب پر جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے نصب ہوجانے کے بعد دہشت گردوں کی نقل و حرکت ختم ہوجائے گی اور پہاڑی مقامات پر چیک پوسٹس بنانے سے دہشت گردوں پر کڑی نظر رکھی جاسکے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان سرحد کو جدا کرتی نئی باڑ

حال ہی میں افغانستان میں تعینات پاکستانی سفارت خانے کے رکن کو نامعلوم دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے شہید کیا، افغان صدر نے پاکستانی شہری کے قتل کی تحقیقات کرنے اور ملزموں کو قرار واقعی سزا دینے کی یقین دہانی کروائی۔

قبل ازیں رواں برس متعدد بار افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے کیے جاتے رہے، جن میں کئی فوجی جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا تاہم ہر بار پاک فوج نے اپنی پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جوابی کارروائی میں دشمن کو خاموش ہونے پر مجبور کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024