• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس دوبارہ کھولنا نا انصافی ہے‘

شائع November 12, 2017

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سپریم کورٹ کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر شریف خاندان کے خلاف ایک ارب 20 کروڑ روپے کے حدیبیہ پیپرز ملز کرپشن کا ریفرنس دوبارہ کھولنے پر سوالات اٹھا دیئے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں نیب کی درخواست پر 13 نومبر سے سماعت کرے گا۔

لاہور کے جاتی امرا میں مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، سینیٹر پرویز رشید، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے شرکت کی، اجلاس کے بعد اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ جب ایک مقدمہ عدالتی حکم پر ختم کیا گیا تو اس کو دوبارہ کھولنا ناانصافی ہے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں موجود ارکان نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے پاکستان عوامی اتحاد اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی( پی ایس پی) کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر تحفظات کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس: 13 نومبر سے نیب کی اپیل پر سماعت کا آغاز

واضح رہے کہ ایم کیو ایم اور پی ایس پی گذشتہ دنوں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوئے تھے، تاہم ان کا یہ اتحاد 24 گھنٹے بھی نہیں چل پایا تھا۔

اجلاس میں آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں اور حلقہ بندیوں سے متعلق قانون سازی پر تمام اپوزیشن جماعتوں کو ایک ساتھ رکھنے پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی جانب سے اجلاس میں اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا کہ پرویز مشرف کو متبادل قیادت کے طور پر پیش کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے۔

اجلاس کے بعد خواجہ سعد رفیق نے ٹوئٹ میں کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنا ناانصافی ہے، اس طرح کے معاملات کے ذریعے مسلم لیگ (ن) کی قیادت ( نواز شریف اور شہباز شریف) کو الجھا کر رکھنے سے مقدمات میں کامیابی حاصل نہیں ہوگی، محاذ آرائی ہمیں کہیں کا بھی نہیں چھوڑے گی۔

لیگی رہنما نے کہا کہ نواز شریف کے مقابلے میں آمر پرویز مشرف کی قیادت کو متبادل کے طور پر لانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی، تاہم سیاسی جماعتوں کو توڑنے اور بنانے کا عمل اب ختم ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور پی ایس پی کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا 24 گھنٹے میں ہیں ناکام ہوگیا، قومی سیاست کے فیصلے عوام کی جانب سے سڑکوں پر ہوتے ہیں ڈرائنگ روم میں نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حدیبیہ ملز کیس: نیب،ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی

پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کے بیان کہ ایم کیو ایم، پی ایس پی ملاقات میں اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہے پر نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ مختلف مرتبہ نشانہ بنانے کے باوجود ان کے والد نے کبھی بھی ریاستی اداروں کے رازوں کو افشاں نہیں کیا، ہر کوئی نواز شریف کی طرح نہیں ہوتا،جو زخم کھانے کے باجود بھی پاکستان کی سلامتی کے لیے اداروں کے رازوں کو محفوظ رکھے۔

سینیٹر پرویز رشید نے اس حوالے سے ڈان کو بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں دو روز میں کئی مرتبہ اجلاس منعقد کیے، ہماری ساری توجہ آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں پر ہے، اگر قبل از وقت انتخابات منعقد ہوتے ہیں تو ہمیں یہ پتہ لگانا ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں اور ہمیں اسی کے مطابق تیاریاں کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت حلقہ بندیوں کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم شفاف انتخابات چاہتے، ہم انتخابات کی شفافیت پر کسی کو انگلی اٹھانے دینا نہیں چاہتے اور اس کے لیے تمام جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کے قریبی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اگر نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ڈیل کا کوئی موقع بھی تھا تو وہ سپریم کورٹ کی جانب سے حدیبیہ کیس دوبارہ کھولنے کے بعد ختم ہوگیا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی نیب ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست سماعت کیلئے منظور

شہباز شریف کو 2018 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیر اعظم نامزد کرنے کے لیے نواز شریف کو منانے کی تمام کوششیں ضائع ہوگئیں، انہوں نے بتایا کہ جب سے سپریم کورٹ نے نیب کی درخواست پر سماعت کا فیصلہ کیا تب سے شہباز شریف کے کیمپ میں مایوسی دکھائی دیتی ہے۔

شہباز شریف کے قریبی ساتھیوں کا ماننا ہے کہ جب ان کے پاس اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا موقع تھا تو اسے شریف برادران نے گنوادیا اور اب پارٹی کا مستقبل غیر یقینی کی صورتحال کا شکار ہوگیا ہے۔

وزیر اعلیٰ کے ایک اور قریبی لیگی رہنما کہا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ چاہے وہ کامیاب ہو یا ناکام شہباز شریف ان کے ساتھ جائیں گے۔

واضح رہے کہ شہباز شریف کا ایک پریس کانفرنس میں حدیبیہ کیس کے حوالے سے سوال پر کہنے تھا کہ وہ اس پر بعد میں تبصرہ کریں گے۔


یہ خبر 12 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024