• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

اسلام آباد پاکستان کا پہلا 'صحت مند شہر' بننے کے لیے تیار

شائع November 11, 2017

اقوامِ متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے تعاون سے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں صحت مند شہر پروگرام کا آغاز کردیا گیا، جس کے تحت شہر میں صحت، معاشی و سماجی بنیادوں پر 17 علاقوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔

صحت مند شہر پروگرام کے لیے ابتداء میں علاقوں کی تشخیص 3 ماہ میں مکمل ہو گی جبکہ اس کی تکمیل 3 سالوں میں کی جائے گی۔

خیال رہے کہ ڈبلیو ایچ او نے صحت مند شہروں کا پروگرام دنیا بھر کے کئی ممالک میں شروع کر رکھا ہے جبکہ اب تک صرف شارجہ کو اس پروگرام کے تحت صحت مند شہر کا درجہ دیا گیا پے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد 'دنیا کا دوسرا خوبصورت ترین دارالحکومت'

ڈبلیو ایچ او کی نیشنل پروفیشنل آفیسر معصومہ بٹ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صحت مند شہر کا مفہوم تمام شہریوں کو بنیادی ضروریات کی فراہمی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس پروگرام کے تحت بلدیاتی انتظامیہ کو مدد فراہم کریں گے جو اس علاقے میں ماحول، صحت، منصوبہ بندی اور معیشت کی بنیادیں بہتر بنائیں گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس پروگرام میں کچرا اٹھانے، نکاسی کا نظام، زچگی، نومولود بچوں کے اموات کو روکنے، ادویات، پانی، آمدنی کے ذرائع اور سماجی خدمت کے آپسی معاملات وغیرہ کی بہتری شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: بارش کے بعد شہر کے خوبصورت مناظر

معصونہ بٹ نے کہا کہ شہری انتظامیہ شہر کے کچھ علاقے یا پورا شہر چن سکتے تھے لیکن اسلام آباد کی بلدیاتی انتظامیہ نے ہم سے کہا کہ اس پروجیکٹ کو صرف شہر کی کچی آبادیوں میں لاگو کرنا چاہتے ہیں اس لیے وہیں ہماری توجہ رہے گی۔

اس پروگرام پر بات چیت کرنے کے لیے بلائے گئے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد کے میئر شیخ انصار عزیز کا کہنا تھا کہ صحت مند شہر کے منصوبے کا مقصد وسیع اور منظم طریقے سے عدم مساوات کو مٹانے اور شہریوں کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

یہ بھی دیکھیں: کبھی گرمی کبھی بارش، اسلام آباد کا بدلتا موسم

ان کا کہنا تھا کہ یہ اہم اقدام سیاسی، پیشہ ورانہ اور تکنیکی اتحاد پیدا کرے گا جس کے ذریعے اسلام آباد میں صحت کی بہتری کے مقاصد حاصل کیے جائیں گے جبکہ ساتھ ساتھ تعاون کی فضاء پیدا کی جائے گی جس میں مقامی ترقی کے کام ہو سکیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ عوامی، نجی و سول سوسائٹی کی شراکت داری کی بہترین مثال ہے اور یہ واحد منظم او دیرینہ راستہ ہے جس کے ذریعے صحت اور عدم مساوات کے خاتمے کو فروغ ملے گا۔

اجلاس کے دوران ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر محمد اسائی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا خوبصورت دار الخلافہ صرف پاکستان نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے ایک ماڈل سٹی بن سکتا ہے۔


یہ خبر 11 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024