فیس بک کی اصل حقیقت سامنے آگئی؟
فیس بک کے پہلے صدر نے انکشاف کیا ہے کہ سماجی رابطے کی یہ ویب سائٹ دنیا کو دیوانہ بنا رہی ہے اور اسے ممکنہ طور پر لوگوں کی زندگیاں تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سین پارکر فیس بک کے پہلے صدر تھے اور انہوں نے اس سائٹ کو بنانے میں مارک زکربرگ کی مدد کی تھی تاہم وہ یہ حقیقت جان کر دہشت زدہ ہوگئے تھے کہ یہ سوشل میڈیا نیٹ ورک لوگوں کو اپنے اندر مگن رکھنے کے لیے کس طرح کے حربوں کو استعمال کررہا ہے اور معاشرے کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران انکشاف کیا کہ اس ویب سائٹ کے لیے ایسے خاص ذرائع کو اپنایا گیا ہے جو لوگوں کو اپنی ذاتی زندگیاں اس پر نچھاور کرنے کے لیے تیار کرتے ہیں اور انہیں اس کا علم بھی نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے ہوسکتا ہے کہ اس ویب سائٹ کے سامنے مزاحمت بھی کی ہو مگر اس کے خصوصی طریقے لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول رکھتے ہیں اور ان کے قیام کو یقینی بناتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ' میں ذاتی زندگی کے تعلقات کو اہمیت دیتا ہوں، میں موجود لمحے کو اہمیت دیتا ہوں اور لوگوں کی قربت میرے لیے اہمیت رکھتی ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ فیس بک کے نتیجے میں بتدریج سب کچھ بدل رہا ہے، یہ معاشرے سے لوگوں کے تعلق کو بدل دے گی اور لوگوں کے ذہن کے کام کرنے کا طریقہ بھی تبدیل ہوجائے گا۔
ان کے بقول ' صرف خدا ہی جانتا ہے کہ اس وقت ہمارے بچوں کے دماغوں میں کیا چل رہا ہے'۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ فیس بک لوگوں کو سائٹ کے استعمال کے لیے متعدد فیچرز کو استعمال کرتی ہے جو لوگ روزانہ استعمال کرتے ہیں، ان فیچرز کو تیار کرنے کا مقصد ہی لوگوں کو ایپ کے اندر خوش اور پرجوش رکھنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب فیس بک کی تیاری ہورہی تھی تو اس بات کا خیال رکھا گیا تھا کہ لوگوں کے وقت اور شعوری توجہ کو ہر ممکن حد تک اس کے استعمال کے لیے استعمال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ فیس بک کا اثر یہ ہے کہ لوگ جتنا وقت اس پر گزاریں گے، اتنا ہی وہ خود کو سماجی طور پر لوگوں سے جڑا ہوا محسوس کریں گے، جس کے نتیجے میں زیادہ وقت یہاں گزاریں گے اور زیادہ سے زیادہ پوسٹس کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اب ٹیکنالوجی کی صنعت کو خیرباد کہہ چکے ہیں اور کینسر کے علاج کے لیے ایک گروپ تشکیل دے کر کام کررہے ہیں۔