• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

عمران خان نے الیکشن ریفارمز ایکٹ 2017 سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

شائع November 6, 2017

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا الیکشن ریفارمز ایکٹ 2017 سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

سپریم کورٹ میں الیکشن ریفارمز ایکٹ 2017 کے خلاف درخواست چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے جمع کرائی جسے عوامی مفاد کے آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر کیا گیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں کہا کہ پاناما فیصلے کے نتیجے میں نوازشریف کو رکن قومی اسمبلی کے عہدے کے لیے نا اہل کیا گیا تھا جبکہ پاناما کیس کے نتیجے میں ہی نوازشریف کومسلم لیگ (ن) کے عہدے سے ہٹنا پڑا تاہم نوازشریف کو مسلم لیگ (ن) میں صدر کے عہدے پر دوبارہ لانے کے لیے الیکشن ایکٹ میں خصوصی ترامیم کی گئیں۔

عمران خان نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 میں کی گئیں ترامیم آئین سے متصادم ہیں کیونکہ بطور رکن اسمبلی سے نااہل ہونے والا شخص پارٹی عہدہ نہیں سنبھال سکتا۔

مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 سپریم کورٹ میں چیلنج

پی ٹی آئی چیئرمین نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ الیکشن ایکٹ 2017 پولیٹیکل پارٹیز آرڈرز 2002 کے خلاف ہے اور الیکشن ایکٹ 2017 میں ہونے والی ترامیم آئینی آرٹیکل 204 اور 175 کے خلاف ہے۔

عمران خان نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ الیکشن ریفارمز ایکٹ کی شقوں، جن میں 9، 10 اور 203 شامل ہیں، کو کالعدم قرار دیا جائے۔

خیال رہے کہ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو نااہل قرار دیئے جانے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کو پارٹی کا نیا صدر منتخب کرکے کمیشن کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کو نیا پارٹی صدر منتخب کرنے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے تحت نااہل شخص پارٹی عہدہ نہیں رکھ سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: ختم نبوت کے حوالے سے متنازع ترمیم:تحقیقاتی رپورٹ جمع

نواز شریف کی بطور پارٹی صدر نااہلی کے بعد حکمراں جماعت کی مرکزی مجلس عاملہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما سینیٹر سردار یعقوب کو پارٹی کا قائم مقام صدر منتخب کیا گیا تھا۔

حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کو نواز شریف کو دوبارہ پارٹی کا صدر منتخب کرنے کے سلسلے میں ایک رکاوٹ کا سامنا تھا، جس کے لیے انتخابی اصلاحاتی بل 2017 قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا، جس کے تحت نااہل شخص بھی پارٹی کا صدر منتخب ہوسکتا ہے۔

قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اس بل کو سینیٹ میں پیش کیا گیا تو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر اعتزاز احسن نے ترمیم پیش کی کہ جو شخص اسمبلی کا رکن بننے کا اہل نہ ہو وہ پارٹی کا سربراہ بھی نہیں بن سکتا جس کے بعد بل پر ووٹنگ ہوئی۔

حکومت نے محض ایک ووٹ کے فرق سے الیکشن بل کی شق 203 میں ترمیم مسترد کرانے میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کی پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار کردی۔

مزید پڑھیں: سینیٹ نے الیکشن ترمیمی بل 2017 کی منظوری دے دی

مذکورہ بل کی منظوری کے بعد آرٹیکل 62 اور 63 کی وجہ سے نااہل ہونے والا شخص بھی سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کا اہل ہوگا۔

دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف کو باآسانی مسلم لیگ (ن) کا دوبارہ صدر منتخب کرنے لیے پارٹی آئین میں بھی ترمیم کردی گئی اور مسلم لیگ (ن) کی مرکزی جنرل کونسل نے پارٹی آئین میں ترمیم کی منظوری دیتے ہوئے دفعہ 120 کو ختم کردیا، جس کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف ایک بار پھر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے بلامقابلہ صدر منتخب ہوگئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024