• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

گیزہ کے عظیم ہرم کا ایک اور اسرار سامنے آگیا

شائع November 2, 2017
— فوٹو بشکریہ ScanPyramids mission
— فوٹو بشکریہ ScanPyramids mission

گیزہ کے عظیم ہرم یا ہرم خوفو کی تعمیر کو ساڑھے چار ہزار سال ہوچکے ہیں مگر اب بھی اس کے بارے میں اسرار سامنے کا سلسلہ اب تک تھم نہیں سکا ہے۔

اور اب لگ بھگ دو صدیوں بعد پہلی بار سائنسدانوں نے اس کے اندرونی ساخت کے حوالے سے ایک نیا راز دریافت کیا ہے جس کے بارے میں وہ اب تک یہ تو نہیں جاسکے کہ یہ ہے کیا، مگر انہیں توقع ہے کہ ا س سے یہ معمہ حل کرنے میں مدد ملے گی کہ ہزاروں سال پہلے مصری تہذیب اتنی شاندار عمارت تعمیر کرنے میں کیسے کامیاب ہوسکی۔

اگرچہ یہ ہرم ہزاروں برسوں سے لوگوں کے سامنے ہے مگر اس کا تاریک اندرونی طرز تعمیر تاحال کسی راز سے کم نہیں۔

مزید پڑھیں : اہرامِ مصر سے متعلق پیچیدہ ترین سوال کا جواب مل گیا

اب سائنسدانوں نے ایکسرے سے ملتی جلتی ایک تینیک کے ذریعے مصر کے اس سب سے بڑے ہرم کے اندر ایک خالی جگہ دریافت کی ہے۔

یہ دریافت بین الاقوامی سائنسدانوں کی ایک ٹیم سامنے لائی ہے جو کہ ڈرلنگ یا سوراخ کے بغیر اس کی اندرونی پتھریلی ساخت کے بارے میں جاننے پر کام کررہی ہے۔

انہوں نے کاسمک ریز کی مدد سے ہرم کے درمیانی حصے میں لگ بھگ سو فٹ لمبا خلاءدریافت کیا جو کہ ایک بڑی راہداری گرینڈ گیلری (ان متعدد راستوں میں سے ایک جو ہرم کے اندر کے دو بڑے کمروں یعنی کنگ چیمبر اور کوئین چیمبر کو آپس میں ملاتے ہیں)کے اوپر واقع ہے۔

سائنسدانوں نے اس کے لیے جوہری ذرات میونز کو ٹریک کیا، یہ ذرات اس وقت بنتے ہیں جب کاسمک ریز ہماری کائنات میں داخل ہوکر ہماری فضاءمیں بکھر جاتی ہے، جس کے نتیجے میں ایٹم سے چھوٹے ذرات کی زمین پر لگ بھگ روشنی کی رفتار سے بارش ہوتی ہے۔

یہ ذرات کسی ٹھوس چیز جیسے پتھر کی بجائے ہوا کے ذریعے آسانی سے ایک سے دوسری جگہ پہنچ جاتے ہیں۔

تو جب سائنسدانوں نے تجزیہ کیا کہ ہرم جیسی بڑی عمارت میں کتنے ذرات موجود ہیں، تو اس کے ذریعے اندرونی خلاءاور جگہوں کو ڈھونڈا جاسکتا ہے اور یہ عمل بالکل ایکس ریز کی طرح کام کرتا ہے۔

اس عمل کو عام طور پر آتش فشانی سلسلوں، جویر ری ایکٹرز کے بعد اب پہلی بار گیزہ کے اس ہرم میں استعمال کیا گیا۔

چونکہ یہ تیکنیک کافی لو ریزولوشن ہے لہذا اب بھی متعدد سوالات کے جوابات سامنا آنا باقی ہیں، جیسے محققین اب تک نہیں جان سکیں کہ کیا یہ ایک بڑا خلاءہے یا متعدد چھوٹے خلاءہیں، ملحقہ کمرے ہیں اور آخر یہ کیوں موجود ہے، وغیرہ وغیرہ۔

یہ بھی پڑھیں : براعظم انٹارکٹکا میں پر اسرار 'ہرم'

بس ان کا کہنا ہے کہ اس وقت جو بات یقینی ہے کہ وہ یہ ہے کہ وہاں ایک بڑا خلاءہے اور یہ متاثر کن ہے اور یہ بھی واضح ہے کہ یہ کسی حادثے کا نتیجہ نہیں بلکہ اسے خود تعمیر کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہرم پرفیکٹ ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ اب بھی اس کے سحر میں ڈوبے رہتے ہیں۔

اب محققین نے ایک روبوٹ ڈیزائن کیا ہے جو کہ ہرم کے اندر جاکر اس نئے خلاءکی کھوج کرے گا جس سے اہرام کے بارے میں جاننے میں مدد ملے گی۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024