'شہباز شریف کو وزیراعظم کا امیدوار بنانا سیاسی فیصلہ ہے'
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے 2018 کے انتخابات کے لیے شہباز شریف کو وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر آگے لانے کا فیصلہ ایک سیاسی قدم ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ خوشی ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان واپس آ کر حالات کا سامنا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میاں صاحب! سیاست میں جیل اور ضمانت ہوتی رہتی ہے'۔
خیال رہے کہ نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں احتساب عدالت میں مقدمات زیر سماعت ہیں جہاں پیش ہونے کے لیے 2 نومبر کو وہ پاکستان آئیں گے ۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے شہباز شریف کو اگلا وزیر اعظم بنانے کا فیصلہ سیاسی ہے۔
واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی 2018 کے عام انتخابات سے قبل قومی اسمبلی کی رکنیت کی نااہلی ختم نہ ہونے کی صورت میں شہباز شریف کو انتخابات میں فتح کے بعد وزارتِ عظمیٰ کے لیے سامنے لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
مزید پڑھیں:مسلم لیگ کا شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ
خورشید شاہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انھیں سیاست کرنی ہے تو پارلیمنٹ میں آنا پڑے گا،جو پارلیمنٹ میں نہیں آئے گا وہ چھولے بیچے گا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ کے امریکا میں بیان اور امریکی وزیر خارجہ کے بھارت میں بیان پر بھی بیٹھ کر بات ہونی چاہیے، ملک کی خاطر تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا بیٹھنا ہو گا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ 2018 میں انتخابات ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:ہر فورم پر پاکستان کے مفادات کا تحفظ کریں گے، وزیرخارجہ
بجلی کی تقسیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بجلی کے ترسیلی نقصانات کی بڑی وجہ پرانا نظام ہے جس کو تبدیل کرنے کے لیے طویل ٹرانسمیشن لائینوں کو بدلنا ضروری ہے۔
کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چین اپنے 45 فیصد کوئلے کے پلانٹ بند کر چکا ہے، اگر یہ پلانٹ اتنے ہی اچھے ہیں تو چین نے کیوں بند کیے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ ان پاور پلانٹس سے انسانی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں، کوئلے کے پلانٹس پر حکومت نے پالیسی تبدیل نہ کی تو اپوزیشن اپنا لائحہ عمل اختیار کرے گی۔
انھوں نے کہا کہ واپڈا اور تقسیم کار کمپنیوں سے تنگ لوگ سولر ٹیکنالوجی پر جا رہے ہیں اور ایک وقت آئے گا جب حکومت سے بجلی خریدنے والا کوئی نہیں ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کے باوجود بجلی کی مہنگائی حکومت کی نااہلی ہے۔