• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

وفاقی حکومت کا سوشل میڈیا کی نگرانی کرنے کا فیصلہ

شائع October 25, 2017

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ملک میں افراتفری پھیلانے اور قومی اداروں کو بدنام کرنے کی کوششوں کو روکنے کے لیے حکومت سوشل میڈیا کی نگرانی کرنے کا ایک فریم ورک تیار کر رہی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد مذکورہ فریم ورک کو عملی جامع پہنانے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو ہدایات جاری کر دی گئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے اچانک لاپتہ ہوجانے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ انفارمیشن ٹیکنا لوجی سے آگاہ افراد، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اور بلاگرز کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک فریم ورک ترتیب دیا جائے گا جس کے تحت یہ یقین دہانی کرائی جائے گی کہ ہم ایک ذمہ دار اور جمہوری سوشل میڈیا رکھتے ہیں جس میں لوگوں کو اپنی آزادی رائے کا پورا حق ہے لیکن اس کے ذریعے انتشار پھیلانے کا حق نہیں۔

مزید پڑھیں: لاپتہ صحافی زینت شہزادی دو سال بعد اپنے گھر پہنچ گئیں

احسن اقبال نے سوشل میڈیا کو پانچویں نسل کا ہتھیار کہتے ہوئے کہا کہ اس کا غلط استعمال کرتے ہوئے لوگ معاشروں کو غیر مستحکم بنا رہے ہیں اور ملک میں انتشار پھیلا رہے ہیں جبکہ امریکا اور جرمنی جیسے ممالک میں بھی بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر مباحثے جاری ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے لاپتہ ہوجانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت داخلہ کو ہدایات جاری کی تھیں کہ ان افراد کو فوری بازیاب کرانے کے لیے کوششیں کی جائیں تاہم جب ان لاپتہ افراد کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ سے پریس کانفرنس کے دوران سوال کیا گیا تو انہوں نے واضح جواب نہیں دیا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے مذکورہ فریم ورک کے فوائد بتاتے ہوئے کہا کہ چونکہ ہم انتخاب کے سال میں داخل ہورہے ہیں لہٰذا ہمیں سوشل میڈیا کے حوالے سے ایک فریم ورک لانے کی ضرورت ہے جس کی مدد سے ملک میں جمہوری آزادی برقرار رہے اور یہ یقینی بنایا جاسکے کہ کوئی بھی غیر ملکی ہاتھ سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں سیاسی افراتفری، دہشت گردی اور بد امنی پھیلانے کی کوشش نہ کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کا سوشل میڈیا کارکنوں کی بازیابی کا مطالبہ

انہوں نے زور دیا کہ مسلح افواج اور عدلیہ کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ بھی ایک قومی ادارہ ہے تاہم سوشل میڈیا ایک مہلک ہتھیار کے طور پر جھوٹی خبروں کو پھیلا کر قومی قیادت اور اداروں کو بدنام اور تباہ کرنے کے لیے استعمال ہورہا ہے۔

پریس کانفرنس کے دوارن وفاقی وزیر داخلہ نے الیکشن بل 2017 میں ختم نبوت کے حلف نامے میں ہونے والی تبدیلی کے تنازع پر مذہبی جماعتوں کی جانب سے نکالی گئی ریلی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ اب ختم ہو چکا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ جماعتیں اپنے مظاہرے جلد منسوخ کر دیں گی کیونکہ یہ معاملہ حل ہونے کے بعد ان جماعتوں کی جانب سے مظاہرے کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024