راولپنڈی کی لذیذ کھیر ہر موسم میں دستیاب
چاہے دوپہر کا کھانا ہو، یا رات کا، زیادہ تر لوگ اپنے کھانے کے بعد ہمیشہ میٹھا کھانے کے لیے تیار رہتے ہیں اور برصغیر میں میٹھے کی کئی اقسام میں سے کھیر ایک ایسی سوئیٹ ڈش ہے جو ہمیشہ لوگوں کو پسند آتی ہے۔
کھیر چاول، چینی اور دودھ سے بنائی جاتی ہے، جسے بعد ازاں بادام، پستے، زعفران اور چاندی کے ورق سے سجایا جاتا ہے۔
برصغیر میں مسلم اور ہندو برادری کی خاص تقریبات کے دوران کھیر ضرور بنائی جاتی ہے، ویسے تو اس ڈش کو قدیم زمانے سے کھایا جارہا ہے، تاہم مغلیہ دور میں کھیر کو میوہ جات اور چاندی کے ورق کے ساتھ پیش کرنا شروع کیا گیا۔
مزید پڑھیں: گرمیوں میں آم کھیر گھر پر بنائیں
گزشتہ 10 سال سے پاکستان کے بہت سے ریسٹورنٹس کے مینیو میں کھیر بھی شامل کی جارہی ہے، جبکہ کئی دودھ کی دکانوں پر بھی کھیر فروخت کی جاتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ ربڑی، کھویا، مکھن اور گھی بھی ان دکانوں پر دستیاب ہوتا ہے۔
ایسی ہی ایک دکان راولپنڈی کے علاقے بھابرا بازار میں قدیم دور سے موجود ہے، جہاں پورے سال تازہ کھیر تیار کی جاتی ہے۔
اس دکان کے مالک ارسلان احمد کا کہنا تھا کہ ’ہم نے تقسیم کے دور کے بعد سے کھیر فروخت کرنا شروع کی، گرمیوں کے موسم میں ہم چاول اور دودھ سے بنی کھیر تیار کرتے ہیں، جبکہ سردیوں میں اس کھیر میں گاجر شامل کردیتے ہیں اور اسے ٹھنڈا رکھتے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: لذیذ پستہ کھیر گھر میں بنائیں
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ اپنی کھیر میں کسی قسم کے آرٹیفیشل فلیورز استعمال نہیں کرتے، کیوں کہ زیادہ تر لوگ سادہ کھیر کھانا پسند کرتے ہیں اور بعد میں اسے چاندی کے ورق اور میوہ جات سے سجا دیا جاتا ہے۔
راولپنڈی کے ایک اور علاقے چٹیاں ہتیاں میں واقع دکان پر بھی نہایت لذیذ کھیر ملتی ہے، اس دکان کے مالک محمد رضوان نے بتایا کہ ’زیادہ تر لوگ اپنے خاندان والوں کے لیے یہاں سے کھیر خریدتے ہیں، جبکہ خاص مواقعوں مثلاً شادی بیاہ یا نذر نیاز وغیرہ کے موقع پر ہمیں کھیر بنانے کا آرڈر بھی ملتا ہے‘۔
کئی تقاریب کے لیے یہاں فرنی نامی بھی تیار کی جاتی جسے مٹی کے برتنوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: پکوان کہانی: کھیر
سیٹلائٹ ٹاؤن کے رہائشی چوہدری عامر کا کہنا تھا کہ ’گاؤں میں ہمارے پاس بہت زیادہ تعداد میں چاول اور دودھ موجود ہوتا ہے، اس لیے ہم روزانہ کھیر تیار کرتے ہیں، لیکن شہروں میں کھیر کے لیے ہمیں دکانوں پر جانا پڑتا ہے‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کھیر کی روایتی ترکیب میں چینی کا استعمال نہیں ہوتا بلکہ دودھ کے ساتھ گنے کا رس شامل کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا، ماضی میں کھیر کو گھنٹوں پکایا جاتا تھا، تاوقتیکہ اس کا رنگ زرد نہ ہوجاتا اور اسی رنگ کی کھیر سب سے بہترین ہوتی ہے۔
یہ مضمون 23 اکتوبر 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوا