’خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنا ہولی وڈ تک محدود نہیں‘
بولی وڈ پگی چوپس پریانکا چوپڑا جو ان دنوں اپنے آنے والی امریکی ٹی وی سیریل کی شوٹنگ میں مصروف ہیں، وہ بھی ہولی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کی جانب سے اداکاراؤں اور خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف بول پڑیں۔
خیال رہے کہ ہارووی وائنسٹن پر کم سے کم 22 اداکاراؤں و خواتین نے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے اور ریپ کے الزامات عائد کیے ہیں، جب کہ الزامات کے بعد ہاروی وائنسٹن کی ’ٓآسکر‘ اور ’بافٹا‘ ایوارڈ کی رکنیت بھی معطل کردی گئی ہے۔
اداکاراؤں اور خواتین کو گزشتہ تین دہائیوں تک مبینہ طور پر ’ریپ‘ اور جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات سامنے آنے کے بعد نیویارک اور لندن کی میٹرو پولیٹن پولیس نے بھی ہاروی وائنسٹن کے خلاف الگ الگ تحقیقات شروع کر رکھی ہیں۔
ہاروی وائنسٹن کے خلاف الزامات کی پہلی خبر رواں ماہ 5 اکتوبر کو سب سے پہلے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے شائع کی، جس کے بعد دیگر اخباروں اور نیوز ویب سائٹس نے بھی اس معاملے پر ایکسکلوزو خبریں شائع کیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایشوریا رائے کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش
ہاروی وائنسٹن کی جانب سے اداکاراؤں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور انہیں مبینہ ’ریپ‘ کا نشانہ بنائے جانے کے بعد جہاں دیگر شخصیات نے بھی بات کی ہے، وہیں اب پریانکا چوپڑا بھی اس معاملے پر بول پڑیں۔
امریکا میں ہونے والے ’میری کلیئر پاور ٹرپ 2017‘ کے ایونٹ میں بات کرتے ہوئے پریانکا چوپڑا کا کہنا تھا کہ ’ہاروی وائنسٹن جیسے لوگ صرف ہولی وڈ تک محدود نہیں، ایسے لوگ بہت سارے ہیں، اور خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا معاملہ ہر جگہ ہوتا ہے‘۔
پگی چوپس نے مزید وضاحت کی کہ ’یہ معاملہ صرف ہراساں کرنے کا نہیں، یہ طاقت کے استعمال اور خواتین کو خوف دے کر اپنے مقصد کے لیے استعمال کرنے کا معاملہ ہے‘۔
بولی وڈ اداکارہ کا کہنا تھا کہ خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنا صرف ہولی وڈ اور بولی وڈ تک محدود نہیں، یہ معاملہ ہر جگہ ہے۔
مزید پڑھیں: ہاروی وائنسٹن کے خلاف جنسی ہراساں کرنے کی تحقیقات کا آغاز
پریانکا چوپڑا نے ہولی وڈ کو ’طاقتور بوائز کلب‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں خواتین ہر وقت خوف زدہ رہتی ہیں کہ ان کا کوئی بھی غلط قدم انہیں ان کے فلمی رول سے الگ کرسکتا ہے‘۔
پریانکا چوپڑا نے اپنی گفتگو میں بھارت سمیت دنیا کے دیگر ممالک اور کام کی جگہوں پر ہراساں کرنے سے متعلق بھی بات کی۔
انہوں نے تجویز دی کہ خواتین کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں اور انہیں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات پر ان خواتین کو اٹھ کھڑا ہونا چاہیے جو کسی بھی جگہ پر مضبوط پوزیشن میں ہیں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ اگرچہ کام کی جگہوں سمیت سوسائٹی میں خواتین کے ہاتھ کم اختیارات اور طاقت ہے، لیکن جو بھی خواتین طاقت میں ہیں، وہ نئی خواتین کی حوصلہ افزائی کے لیے ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر ان کی حمایت کریں۔