وہ سیاحتی مقامات جو رونگٹے کھڑے کردیں
دنیا میں خوبصورت مقامات کی کوئی کمی نہیں جو دیکھنے والوں کو اپنے سحر کا شکار کرلیتی ہیں مگر ایسی جگہیں بھی اسی کرہ ارض پر موجود ہیں جن کا نظارہ کسی کو بھی خوفزدہ یا کانپنے پر مجبور کرسکتا ہے۔
ایسے ہی چند دنیا کے دہشت ناک ترین مقامات کی سیر یقیناً آپ کی دلچسپی کے ساتھ، ہوسکتا ہے کہ آپ کے دل کی دھڑکنیں تیز کردینے والے تجربے کا سبب بھی بنے۔
آئیلا ڈی لاس میونکس، میکسیکو
گڑیاﺅں کا یہ جزیرہ پہلی نظر میں ہی دل پر دہشت طاری کردیتا ہے، جسے ایک کاشتکار نے اپنی مردہ بیٹی کی یاد میں گڑیاﺅں سے سجایا تاہم اس کی جانب سے اس جگہ کو خوبصورت بنانے کی کوشش ایک بھیانک خواب کی شکل اختیار کرگئی۔ اس کاشتکار نے سینکڑوں پرانی ڈولز جمع کیں جس میں سے بیشتر آنکھوں، سر اور دیگر اعضاءسے محروم تھیں، انہیں درختوں اور تاروں پر اس جزیرے میں لٹکا دیا جن کو دیکھ کر کسی ہارر فلم کا سیٹ ذہن میں گھوم جاتا ہے۔
ہل آف کراسز، لتھوانیا
ہل آف کراسز نامی یہ مقام اس یورپی ملک کے قدیم ترین قبرستانوں میں سے ایک ہے، مگر یہاں کیتھولک زائرین بہت زیادہ آتے ہیں، جو یہاں آکر صلیب چھوڑ جاتے ہیں تاکہ ان کی خواہشات پوری ہوسکیں۔ مگر مقامی روایات کے مطابق یہاں سب سے پہلے صلیب ایک کسان نے لگائی تھی جس کی بیٹی بہت بیمار تھی اور وہ جلد شفایاب بھی ہوگئی، جس کے بعد سے یہ روایت بن گئی۔
بلیک فوریسٹ، جرمنی
اس جنگل کا نام ہی چونکا دینے والا ہے مگر اس جگہ کے حوالے سے ایسی کہانیاں پھیلی ہوئی ہیں، جس نے اسے آسیب زدہ ہونے کی حیثیت دلا دی ہے۔ جنوب مغربی جرمنی میں واقع یہ جنگل دیکھنے میں بہت خوبصورت ہے مگر لوگوں کو خوفزدہ بھی کردیتا ہے کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ یہاں چڑیلوں سے لے کر انسانی بھیڑئیے سمیت متعدد ماورائی مخلوقات کا بسیرا ہے۔
ڈیولز ٹرامپنگ گراﺅنڈ، نارتھ کیرولائنا
یہ ایک جنگل کے وسط میں واقع پراسرار گول بنجر حلقہ ہے، جہاں کبھی بھی گھاس یا کسی قسم کا سبزہ نہیں اگتا۔ مقامی افراد کا ماننا ہے کہ صدیوں پہلے جب قریبی گاﺅں کا بسایا گیا تو یہ وہ جگہ تھی جہاں شیطان رات کو آکر چہل قدمی اور سوچ بچار کرتا تھا اور یہی وجہ ہے کہ اب یہاں کسی قسم کا سبزہ نہیں اگتا۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ یہاں کوئی بھی انسان رات نہیں گزار سکتا بلکہ کتے بھی وہاں جانے سے ڈرتے ہیں۔ کچھ حلقوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ ایک یو ایف او یا اڑن طشتری یہاں اتری تھی اور میدان نے اس چیز سے خارج ہونے والی توانائی جذب کرلی، جس سے وہ ہمیشہ کے لیے بنجر ہوگئی۔
ڈاﺅ ہل، بھارت
مغربی بنگال کے ضلع دارجلنگ میں واقع ڈاﺅ ہل فوریسٹ کو بھارت کا سب سے بڑا آسیب زدہ مقام مانا جاتا ہے، یہاں قریب واقع ڈاﺅ ہل وکٹوریہ بوائز اسکول کی راہداریوں میں کسی کے چلنے کی آواز اس وقت بھی سنائی دیتی ہے جب وہ بند ہوتا ہے (بقول مقامی افراد)، مگر جنگل اس سے بھی زیادہ خوفناک ہے۔ ایسی افواہیں ہیں کہ یہاں متعدد قتل ہوئے جبکہ لکڑہاروں نے ایک سرکٹے لڑکے کو اس سڑک پر گھومتے دیکھا جو کہ اسکول سے جنگل کی جانب جاتی ہے۔
اوکیگھارا فوریسٹ، جاپان
جاپان کا سب سے زیادہ آسیب زدہ مقام، ماﺅنٹ فیوجی کے بیس میں واقع ہے، اس علاقے میں گزشتہ پچاس برسوں کے دوران ہزاروں خودکشیاں کی جاچکی ہیں، انتہائی گھنے درختوں نے اس علاقے کو حد سے زیادہ پرسکوت بنا دیا ہے اور یہاں گم ہوجانا بہت آسان ہوتا ہے، کہا جاتا ہے کہ یہاں مشتعل روحیں گھومتی رہتی ہیں جو اس علاقے میں گم ہو کر موت کا شکار ہوجانے والے افراد کی ہیں یا جنہوں نے خودکشیاں کیں۔
گھوسٹ سٹی اورڈوس کانگبشی، چین
اس شہر کو بھوت قصبہ کہا جاتا ہے جو کہ بڑھتی آبادی کے لیے تعمیر کیا گیا تھا مگر زیادہ قیمتوں اور معاشی مسائل کے باعث بس نہیں سکا، مگر اب بھی بیس ہزار افراد یہاں رہائش پذیر ہیں مگر بیس لاکھ افراد کے لیے تعمیر کیے جانے والے اس شہر کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ بالکل خالی ہے یا آسیب زدہ ہے۔ درحقیقت یہاں سیاح اکثر مقامی رہائشیوں سے زیادہ ہوتے ہیں۔
پائن بیریز، نیوجرسی
دس لاکھ ایکڑ پر پھیلے اس پراسرار پائن بیرنز نامی علاقے کو متعدد حلقوں میں ایک افسانوی حیثیت حاصل ہے جن کے خیال میں پروں والا ایک عفریت گھومتا رہتا ہے جو اس جنگل میں رات کو آنے والے بدقسمت افراد کی روحوں کا شکار کرتا ہے تاہم یہ مافیا اور قاتلوں کے لیے لاشیں چھپانے کے لیے بھی مقبول مقام ہے۔
اسپاٹڈ لیک، کینیڈا
یہ جھیل برٹش کولمبیا میں واقع ہے، جسے یہاں کے مقامی لوگ پراسرار قرار دیتے ہیں، اس کی عجیب شکل میگنیشیم، سلور اور دیگر معدنیات کے اجتماع کا نتیجہ ہے اور یہاں سیاحوں کو مقامی قبائل کے لوگ پانی کے قریب جانے نہیں دیتے، اسی لیے تصاویر کافی دور سے لی جاتی ہیں۔
کاسانکا بیٹ فوریسٹ، زیمبیا
ہر سال ہالووین کے موقع پر وسطی زیمبیا کا آسمان تاریک پڑجاتا ہے کیونکہ اسی (80) لاکھ بڑی فروٹ چمگادڑیں کانگو سے سالانہ ہجرت کرکے یہاں پہنچتی ہیں، اس آمد سے کاسانکا نیشنل پارک ہر طرف پرندوں کی پھڑپھڑاہٹ اور خون خشک کردینے والی آوازوں سے بھرجاتا ہے جنھیں میلوں دور سے سنا جاسکتا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی چمگادڑوں کے ساتھ جنھیں فلائنگ فاکسز کہا جاتا ہے، یہ اپنے چھ فٹ لمبے پروں، لمبی زبانوں اور تیز پنجوں کے ساتھ ہر جگہ تباہی مچا دیتے ہیں۔
جہنم کا دروازہ، ترکمانستان
جہنم کا دروازہ قرار دیئے جانے والے اس سوراخ سے 1971 سے مسلسل شعلے بلند ہورہے ہیں، ایسا اُس وقت ہوا جب ماہر ارضیات نے حادثاتی طور پر یہاں کی زمین کو ڈرل کیا جس کے بعد سے یہاں ہر وقت آتش فشاں کی طرح آگ کے شعلے بھڑکتے رہتے ہیں۔
پویجلیا آئی لینڈ، اٹلی
اس جگہ کے بارے میں روایات ہیں کہ یہ ایسے لوگوں کا مسکن تھا جو کہ طاعون کا شکار ہوکر مرے، جس کے بعد ان کی روحیں تاحال یہاں بھٹکتی رہتی ہیں۔ یہاں ایک پاگل خانہ بھی 1922 سے 1968 تک قائم رہا، جس کے بارے میں بھی افواہیں ہیں کہ وہاں ڈاکٹر مریضوں پر تجربات کرتے تھے، جبکہ چیف ڈاکٹر پاگل ہوکر ٹاور سے کود گیا تھا۔ اس کے بعد سے یہ جزیرہ ویران پڑا ہے۔
ہویا فوریسٹ، رومانیہ
رومانیہ میں تو برسوں سے ڈریکولا کی کہانیاں عام ہیں، مگر اس جنگل کو بھی ماورائی مقام سمجھا جاتا ہے، جس کی وجہ یہاں کے مقامی افراد کو خلائی طشتریاں اور دیگر عجیب وغریب واقعات نظر آنا ہے، ایسا مانا جاتا ہے کہ اس جنگل میں کچھ دیر رہنے پر الٹیاں، خارش اور سرچکرانے لگتا ہے۔
تبصرے (7) بند ہیں