• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بڑی بیماری کا پتہ بتانے والی عام علامات

شائع October 14, 2017
گھبراہٹ کی بیماری ہونے کا کوئی بڑا سبب نہیں ہوتا—فوٹو: شٹر اسٹاک
گھبراہٹ کی بیماری ہونے کا کوئی بڑا سبب نہیں ہوتا—فوٹو: شٹر اسٹاک

گھبراہٹ، غیر یقینی، ڈر، اضطراب، اعصابی خلل، خوف یا بے چینی ایک ایسی بیماری ہے جس کا اندازہ بہت سارے افراد کو نہیں ہوتا۔

اس بیماری کو انگریزی میں ’انزائٹی‘ کہتے ہیں، لیکن اردو میں اس کا کوئی ایک نام نہیں، اس کے لیے درج بالا اصطلاحات سمیت دیگر الفاظ بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔

بظاہر یہ بیماری کسی حادثے یا سانحے کے بعد نہیں ہوتی، بلکہ یہ خود بخود وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بھی انسان کو لگ جاتی ہے۔

لیکن ایسا نہیں ہے کہ اس بیماری کا تعلق حادثات یا سانحات سے نہیں۔

پیچیدہ معاشی، سماجی، سیاسی، مذہبی و ثقافتی حالات بھی اس بیماری کا سبب بنتے ہیں، تاہم اس کے دیگر بھی کئی اسباب ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس بیماری میں مبتلا افراد بظاہر صحت مند اور ٹھیک ہوتے ہیں، لیکن ذہنی طور پر وہ بیمار ہوتے ہیں، اور کبھی کبھار ان کی بیماری ان کی جسمانی حالت سے بھی ظاہر ہوتی ہے۔

لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ اس بیماری کی علامات بہت آسان ہیں، جن کے ہونے سے یہ پتہ لگ جاتا ہے کہ کون شخص اس بیماری میں مبتلا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انزائٹی کی وجوہات اور علاج

درج ذیل وہ عام علامات ہیں، جو ’انزائٹی‘ یعنی اضطراب، خوف، گھبراہٹ اور بے چینی جیسی بیماری کو ظاہر کرتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ درج ذیل علامات کے بعد لوگوں کو اپنے معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔

ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرنا

ذیادہ تر افراد 8 گھنٹے تو دور کی بات ہے، اپنے دفتر یا نوکری والی جگہ ایک گھنٹہ بھی کام نہیں کرپاتے اور فوراً تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں۔

اگرچہ ایسے افراد کی نیند اور غذا بھی مکمل ہوتی ہے، تاہم پھر بھی انہیں تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ علامت گھبراہٹ یا انزائٹی کے ہونے کی نشانی ہے۔

نیند کا مسئلہ

بہت سارے افراد ایسے بھی ہیں، جو کہیں بھی بیٹھے بیٹھے سوجاتے ہیں، اگرچہ ایسے افراد کی بھی نیند مکمل ہوتی ہے، لیکن انہیں پھر بھی نیند آتی ہے۔

ہر جگہ نیند کا آنا بھی اس بیماری کی ایک علامت ہے۔

بے سبب خوف

کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جو یہ سوچتے ہیں کہ اگر وہ فلاں کام کریں گے تو اس کا نتیجہ بہت ہی بھیانک ہوگا۔

اگرچہ حقیقتاً ایسا کچھ نہیں ہوتا، مگر وہ یہ پہلے سے ہی طے کرلیتے ہیں اور ڈرتے رہتے ہیں کہ وہ یہ کام کریں گے تو مشکل میں پھنس جائیں گے۔

ماہرین کے مطابق بے سبب خوف بھی انزائٹی یعنی گھبراہٹ اور اضطرابی کی نشانی ہے۔

پٹھوں میں درد/ تھکاوٹ

کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں مکمل طور پر نہیں بلکہ جزوی تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے، یعنی انہیں پٹھوں اور جسم کے اوپری حصے میں درد اور تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔

ایسی شکایت میں مبتلا افراد بھی ممکنہ طور پر گھبراہٹ کا شکار ہوسکتے ہیں۔

پیٹ میں درد/ بد ہضمی

اگرچہ بدہضمی کی بہت ساری وجوہات ہوتی ہیں، مگر اس کا تعلق گھبراہٹ سے بھی ہے۔

ذیادہ لوگوں کے سامنے شرمانا

کچھ لوگ حوصلہ بلند تو ہوتے ہیں، مگر وہ بہت سارے لوگوں یا مجمع کے سامنے آتے ہی شرمانے لگتے ہیں، ان سے کسی موضوع پر بات نہیں کی جاتی۔

یہ نشانی بھی انزائٹی کو ظاہر کرتی ہے۔

خیالوں میں کھوجانا

کچھ افراد دوستوں کے ساتھ گفتگو کرنے کے دوران بھی خیالوں میں کھوجاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق سوچوں میں گم رہنے والے افراد بھی گھبراہٹ کا شکار ہوسکتے ہیں۔

کسی سانحے کا ہر وقت یاد رہنا

کسی بھی آنکھوں دیکھے سانحے/ واقعے کا ہمیشہ یاد رہنا، اپنے کسی رشتہ دار کی تکلیف، بیماری یا موت کا ہر وقت یاد آنا بھی آپ کو اضطراب میں مبتلا کرسکتا ہے۔

سر میں درد رہنا

خیالوں ہی خیالوں میں گم ہوکر کسی سانحے کو ہروقت یاد رکھنے سے کئی کئی منٹوں تک سر میں درد ہونا بھی انزائٹی کی نشانی ہے۔

ہر چیز درست

انسان کی زندگی میں بہت ساری چیزیں درست نہیں ہوتیں، اور وہ انہیں درست کرنے کی کوشش کرتا ہے، مگر پھر بھی وہ چیزیں درست نہیں ہوتیں۔

چیزوں کو درست کرنے کی کوشش کے دوران ناکامی اور چیزوں کے درست نہ ہونے پر چڑچڑاہٹ کا آنا بھی اس بیماری کی علامت ہے۔

شکی مزاج

کوئی کام کرنے کے دوران کسی کی جانب سے بھی درست کام کرنے کے باوجود اس بات کا شک کرنا کہ وہ شاید غلط کام کر رہا ہے، یہ بھی گھبراہٹ کی ایک نشانی ہے۔

خود پر اعتماد نہ ہونا

ذیادہ تر لوگوں کو خود پر بہت اعتماد ہوتا ہے، تاہم کئی لوگ خود پر بھی اعتماد نہیں کرتے، وہ سوچتے ہیں کہ وہ کوئی بھی بڑی ذمہ داری کو درست طریقے سے نبھا نہیں سکیں گے۔

ایسی شکایت میں مبتلا رہنے والے افراد بھی انزائٹی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024