• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا

شائع October 10, 2017

بنگلہ دیش میں حکومت نے اپوزیشن کی مرکزی جماعتوں کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے اور پولیس نے ملک کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی پارٹی جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا ہے۔

پولیس نے دارالحکومت ڈھاکا کے شمالی علاقے اتاراہ میں ایک گھر پر کارروائی کرکے 9 افراد کو گرفتار کر لیا جن میں جماعت اسلامی کے سربراہ مقبول احمد، ڈپٹی لیڈر شفیق الرحمن اور سابق رکن اسمبلی غلام پروار شامل ہیں۔

اے ایف پی کو ڈھاکا پولیس کے ڈپٹی کمشنر شیخ نظم العالم نے بتایا کہ 'ہمیں خفیہ ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ وہ اوتارا سیکٹر نمبر6 میں ایک خفیہ اجلاس کررہے ہیں جہاں سے ہمیں کچھ دستاویزات بھی ملی ہیں'۔

جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو کس لیے گرفتار کیا گیا ہے اس حوالے سے انھوں نے کچھ نہیں بتایا لیکن ان میں سے اکثر 'مفرور' تھے۔

یہ پڑھیں : بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے رہنما کو پھانسی

بنگلہ دیشی اخبار ’پروتھوم اَلو‘ کی رپورٹ کے مطابق ان رہنمائوں کو تخریب کاری کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کے خلاف کارروائیاں ایک ایسے وقت میں شروع کردی گئی ہیں جب وہ پڑوسی ملک میانمار سے آنے والے روہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے معاملات پر تنقید کی ذد میں ہے۔

قبل ازیں بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی ) کی سربراہ خالدہ ضیا کو 2015 میں بس پر فائرنگ اور بمباری کے الزام پر، جہاں 8 افراد ہلاک ہوئے تھے، کی سماعت میں پیش نہ ہونے پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے تھے۔

سابق وزیراعظم خالدہ ضیا اس وقت لندن میں اپنے بیٹے کے ہمراہ جلاوطن ہیں تاہم رواں ماہ کے آخر تک وطن واپسی متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں : بنگلہ دیش: ملا کی پھانسی کے بعد پرتشدد مظاہروں میں چار ہلاک

دوسری طرف کہا جارہا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت پر تنقید کرنے والے چیف جسٹس کو جبراً ایک مہینے کی رخصت پر بھیج دیا گیا اور ہوسکتا ہے کہ وہ ذمہ داریاں نبھانے دوبارہ نہ آئیں۔

جماعت اسلامی کے ترجمان نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتار رہنما 'ایک سماجی تقریب' میں شریک تھے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم حکومتی اقدام کی سخت مذمت کرتے ہیں، ہم ایک جمہوری جماعت ہیں اور جمہوری روایت کی پاسداری کرتے ہیں'۔

جماعت اسلامی کے 79 سالہ رہنما مقبول احمد، سابق سربراہ مطیع الرحمٰن نظامی کو 1971 میں پاکستان سے آزادی کے دوران جرائم کے الزام میں پھانسی دینے کے کافی عرصے بعد گزشتہ برس اکتوبر میں پارٹی کے سربراہ منتخب ہوئے تھے جس کے بعد وہ کسی سیاسی سرگرمی یا عوامی اجتماع میں نظر نہیں آئے تھے۔

مزید پڑھیں : بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے ساتھ سلوک غیر انسانی: پاکستان

گرفتار شفیق الرحمن گزشتہ برس جماعت کے جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے تھے جو متوقع طور پر ان کے جانشین ہوں گے۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی اعلیٰ عدالت نے 2013 میں جماعت اسلامی کے منشور کو ملک کے سیکولر آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی تھی۔

بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے2010 میں متنازع جنگی ٹربیونل تشکیل دیا تھا جس نے جماعت اسلامی کی اعلیٰ قیادت کو پھانسی اور سزائیں سنائیں جس کے نتیجے میں ملک گیر ہنگامے پھوٹ پڑے اور سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بعدازاں جماعت کے سربراہ مطیع الرحمٰن سمیت پانچ مرکزی رہنماؤں کو پھانسی دی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024