• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

بےنظیر بھٹو قتل کیس: پولیس افسران کی ضمانت منظور

شائع October 5, 2017

لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی کے ڈویژن بینچ نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں سزا پانے والے دونوں پولیس افسران کی سزا معطل کرتے ہوئے دو دو لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔

پولیس افسران کی درخواست ضمانت پر سماعت لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے ڈویژن بینچ میں جسٹس طارق عباسی اور جسٹس حبیب اللہ عامر نے کی۔

اس دوران سترہ سترہ سال قید کی سزا پانے والے سی پی او سعود عزیز اور سابق ایس پی خرم شہزاد کے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور راجہ غنیم عابر نے دلائل دیے۔

مزید پڑھیں: ’بےنظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ مایوس کن اور ناقابل قبول ہے‘

سماعت کے آغاز کے دوران جسٹس طارق عباسی نے وکلاء سے سوال کیا کہ سعود عزیز اور خرم شہزاد پر کیا الزام ہے؟

جس پر وکلاء نے دلائل دیے کہ ان کے مؤکلوں کو کرائم سین دھونے پر سزائیں سنائی گئیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت اے ایس پی اشفاق انور بے نظیر بھٹو کی سیکورٹی پر موجود تھے، لیکن اشفاق انور کو سیکورٹی سے ہٹا کر کسی دوسرے وقوع پر بھیج دیا گیا، اور اے ایس پی کے ساتھ کوئی بھی پولیس اہلکار ساتھ نہیں گیا، اس کے بعد بے نظیر کی باکس سیکورٹی کی ذمہ داری ایلیٹ انسپکٹر عظمت ڈوگر کی تھی جن سے تفتیش نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: بےنظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ 10 سال بعد محفوظ

وکلاء نے دعویٰ کیا کہ بے نظیر بھٹو کے علاوہ سانحہ لیاقت باغ کے شہداء کا پوسٹ مارٹم کیا گیا، لیکن صرف بے نظیر کا پوسٹ مارٹم اجازت نہ ملنے کی وجہ سے نہیں کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ ایس پی خرم شہزاد پر جائے وقوع دھونے کا الزام ہے، جبکہ ایس پی خرم پر الزام ہے کہ انہوں نے جائے حادثہ سے تمام شواہد جمع کئے جس کے بعد اسے دھویا گیا۔

اس دوران پیپلز پارٹی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس افسران کو موت کی سزا دی جانی چاہیے۔

مزید پڑھیں: بینظیر قتل کیس: ناہید خان کی فریق بننے کی درخواست

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشتگردی عدالت نے دہشتگردوں کے خوف سے پانچوں ملزمان کو بری کیا ہے۔

تاہم عدالت نے مجرمان کے وکلاء کے جواب سننے کے بعد دونوں سزا یافتہ پولیس افسران کی بعد از گرفتاری درخواست ضمانتیں دو دو لاکھ روپے مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے پولیس افسران کو رہا کرنیکا کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ رواں برس 31 اگست کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ سنایا تھا، جس کے مطابق 5 گرفتار ملزمان کو بری کردیا گیا، جب کہ سابق سٹی پولیس افسر (سی پی او) سعود عزیز اور سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) خرم شہزاد کو مجرم قرار دے کر 17، 17 سال قید کی سزا اور مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی نے بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا

بینظیر قتل کیس میں پانچ ملزمان اعتزاز شاہ، حسنین گل، شیر زمان، رفاقت اور رشید گرفتاری کے بعد سلاخوں کے پیچھے تھے، ان افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے بتایا جاتا رہا ہے، عدالت نے ان افراد کو بری کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم اس بات کا فیصلہ کیا گیا تھا کہ ان افراد کو مزید ایک ماہ تک نظربند رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اس کیس میں سزا پانے والے پولیس افسران نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

جب کہ پیپلز پارٹی اور مرحومہ بے نظیر بھٹو کے بچوں نے بھی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024