• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

وزارت داخلہ کی ملی مسلم لیگ پر پابندی کی تجویز

شائع September 30, 2017

اسلام آباد: وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو نئی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ (ایم ایم ایل) پر پابندی لگانے کی تجویز دے دی۔

خیال رہے کہ ملی مسلم لیگ پر الزام ہے کہ اسے کالعدم جماعت دعوہ کے نظر بند امیر حافظ سعید کی پشت پناہی حاصل ہے جن پر 2008 کے ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام لگایا جاتا ہے اور ان کے سر کی قمیت ایک کروڑ ڈالر مقرر کی گئی تھی۔

ملی مسلم لیگ پر پابندی لگانے کے اقدام کا مقصد بظاہر شدت پسندوں کو آئندہ سال ہونے والے الیکشن کے دوران ملک کی مرکزی سیاست سے دور رکھنا ہے۔

مزید پڑھیں: ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن: الیکشن کمیشن کا وزارت داخلہ سے رابطہ

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز ای سی پی کے ترجمان ہارون شنواری نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ملی مسلم لیگ کے معاملے کو 11 اکتوبر کو دیکھے گا، اس روز اسلام آباد میں کمیشن کا 5 رکنی پینل ایک ملاقات میں اس حوالے سے فیصلہ کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایم ایم ایل کی رجسٹریشن کا معاملہ کمیشن میں التوا کا شکار ہے لیکن وزارت داخلہ نے پارٹی کے دہشت گردوں سے تعلقات کے باعث اس کی رجسٹریشن کی مخالفت کردی۔

ای سی پی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’اب تک، ملی مسلم لیگ کو رجسٹر نہیں کیا گیا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ملی مسلم لیگ رجسٹرڈ سیاسی جماعت نہیں، الیکشن کمیشن

انہوں نے بتایا کہ وزارت نے رواں ہفتے کمیشن کو بتایا تھا کہ ایم ایم ایل کے کالعدم لشکر طیبہ کے دہشت گرد گروپ کے ساتھ روابط ہیں جس کی بنیاد حافظ سعید نے رکھی تھی۔

تاہم ایم ایم ایل نے ایک جاری بیان میں دہشت گرد گروپ کے ساتھ روابط کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی پارٹی ’بس یا ٹرک نہیں، جسے رجسٹریشن کی ضرورت ہو‘۔


یہ رپورٹ 30 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024