ہونڈا کی دسویں جنریشن سوک کا ماڈل رواں برس مختلف ممالک میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا جبکہ پاکستان میں بھی یہ 23 سے 30 لاکھ روپے میں دستیاب ہے۔
مگر جب اس کا موازنہ دیگر کمپنیوں کی سیڈان گاڑیوں سے کیا جائے تو کیا چیزیں ہیں جو اسے خریدنے کے لیے اچھا یا برا انتخاب ثابت کرتی ہیں؟
اس بات کا تعین کرنا ایک ماہر کا ہی کام ہے اور اس کے لیے ہم آپ کی مدد اس کے ریویو کے ذریعے کرسکتے ہیں جو گاڑیوں کے تجزیے کے ماہر رونی لیسٹیک نے کیا۔
یورپ میں تو ہونڈا کی اس طرح کی چھوٹی سیڈان گاڑیاں بہت زیادہ نہیں جس کی وجہ کمپنی کی جانب سے اِکارڈ کو ریٹائرڈ کرنا ہے (پاکستان میں البتہ اِکارڈ 2016 گزشتہ سال دسمبر میں فروخت کے لیے پیش کی گئی تھی)، یہی وجہ ہے کہ سوک پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔
ہونڈا سوک وہ گاڑی ہے جو 1973 سے تیار کی جارہی ہے جبکہ گزرے برسوں میں اس نے کمپنی کی مقبول ترین گاڑی کی حیثیت بھی اختیار کرلی ہے، جس کے دنیا بھر میں اب تک لاکھوں گاڑیاں فروخت کی جاچکی ہیں۔
سوک کے 10ویں جنریشن ماڈل میں گزشتہ کے مقابلے میں کئی نئی چیزوں کا اضافہ کیا گیا جبکہ پہلے کے مقابلے میں لمبائی اور چوڑائی بھی کچھ زیادہ ہے۔
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ سوک ہیج بیک گاڑیوں سے زیادہ بہتر سفر کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے خصوصاً خراب راستوں پر مسافروں کو جھٹکے زیادہ محسوس نہیں ہوتے، جس کی وجہ اس میں ہائبرڈ سپر اسپورٹس گاڑیوں جیسا اسٹیئرنگ ہے۔
اس گاڑی میں 134 کلو واٹ ٹربو چارج 1.5 لیٹر فور سلینڈر گیسولین انجن دیا گیا ہے۔
اس گاڑی میں رفتار کے چھ مینوئل ٹرانسمیشن کی موجودگی ڈرائیور کو گاڑی کی رفتار 8 اعشاریہ 2 سیکنڈ میں صفر سے 100 کلو میٹر تک پہنچانے میں مدد دیتی ہے۔
تاہم اس کے آپشنل سی وی ٹی آٹو میٹک کو استعمال کرنے پر گاڑی کی رفتار بڑھانے میں کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔
ہونڈا نے اس گاڑی میں ہیچ بیک (بغیر ڈگی والی) گاڑیوں کی ٹیکنالوجی اور خصوصیات کو بھی شامل کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ سیڈان ہونے کے باوجود بھی یہ ہیچ بیک جیسی ہی نظر آتی ہے، جس کی وجہ اس کی ڈگی کا منفرد ڈیزائن بھی ہے۔
اس کے فرنٹ پر موجود کروم بار کے ساتھ سوک کا روایتی سیاہ پینل اور ائیر ان ٹیک موجود ہے جبکہ گاڑی کی ہیڈلائٹس پہلے سے مختلف اور منفرد شکل کی ہیں۔
ہونڈا اسے ’نوچ بیک‘ سیڈان قرار دیا ہے (تین ڈبا طرز کی گاڑی جس میں تیسرا ڈبا یا ڈگی کا ابھار کم واضح ہوتا ہے تاہم ڈگی ہیچ بیک کی طرح غائب نہیں ہوتی)۔
تاہم گاڑی کے ڈیزائن کا ایک نقصان ڈگی کے ڈھکن کے سائز میں کمی کی شکل میں سامنے آیا ہے اور اس میں سامان بھرنے میں دشواری کا سامنا ہوسکتا ہے، مگر سامان کی گنجائش کافی زیادہ دی گئی ہے۔
ایک اچھا آپشن یہ ہے کہ اگر پچھلی نشستوں کو فولڈ کردیا جائے تو سامان رکھنے کی گنجائش کو بہت زیادہ بڑھایا جاسکتا ہے۔
اس گاڑی کی اندرونی ساخت ہیج بیک گاڑی جیسی ہے جس کی نشستیں اسپورٹس گاڑیوں کی طرز کی ہیں، جبکہ اس میں ہونڈا سینسنگ سسٹم موجود ہے یہ سیمی آٹو میٹک ڈرائیونگ سسٹم کے ساتھ ہے جس کے لیے اڈاپٹو کروز کنٹرول کو بھی گاڑی کا حصہ بنایا گیا ہے۔
یعنی یہ گاڑی خودکار طور پر بریک اور رفتار بڑھانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ گاڑی اکارڈ کے مقابلے میں تو چھوٹی ہے مگر اس ماڈل کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ کشادہ بنایا گیا ہے اور گزشتہ ماڈل کی اس خامی کو اب ختم کردیا گیا ہے۔
یہ تحریر ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کے اشتراک سے تحریر کی گئی