اگر آپ جسمانی وزن میں کمی لانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ناکامی کا سامنا ہے تو اس کی وجہ آپ خود بھی ہوسکتے ہیں۔
ہفتوں کی محنت کے بعد اچانک معلوم ہو کہ آپ کے وزن میں تو ایک کلو کی بھی کمی نہیں آئی تو کیسا دھچکا لگتا ہے؟
حقیقت تو یہ ہے کہ آپ کی متعدد عادات ایسی ہوتی ہیں جو اس مقصد کے حصول میں رکاوٹ ثابت ہوتی ہیں اور آپ کو اس کا علم بھی نہیں ہوتا۔
یہاں چند ایسی ہی حیران کن وجوہات درج کی جارہی ہیں جو موٹاپے سے بچنے کے لیے آپ کی کوششوں کو ناکام بنا دیتی ہیں۔
غذا پر ورزش کو ترجیح دینا
متعدد افراد کا ماننا ہے کہ سخت ورزش کے بعد وہ زیادہ میٹھی اشیاء سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں، اس طرح کا طرز فکر بہتر کی بجائے خرابی کا باعث بنتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق غذا ورزش کے مقابلے میں کچھ زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے، خاص طور پر جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے یا کم از کم دونوں کی اہمیت یکساں تو ضرور ہوتی ہے۔
ناکافی نیند
مناسب آرام زندگی کے ہر پہلو میں بہتری لانے کا باعث بنتا ہے جن میں موٹاپے کی روک تھام بھی شامل ہے۔ طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق نیند کی کمی جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہے جبکہ اچھی نیند کے نتیجے میں اضافی وزن کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
زیادہ وقت بیٹھے رہنا
سست طرز زندگی بغیر کسی احساس کے موٹاپے کی جانب سفر تیز کردیتا ہے۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق بہت زیادہ وقت تک دفتر میں بیٹھے رہنا موٹاپے کا باعث بنتا ہے، اس سے بچنے کے لیے وقفوں کو ترجیح بنائیں اور دوپہر کے کھانے کے وقت لمبی چہل قدمی پر نکل جائیں۔
ڈپریشن
طبی سائنس کے مطابق دماغی صحت کی کیفیات جیسے ڈپریشن کھانے پینے کی اشتہا میں تبدیلیاں لاتی ہیں، جس کا نتیجہ جسمانی وزن میں اضافے کی صورت میں نکلتا ہے۔ اگر آپ کو بہت زیادہ اداسی کا سامنا ہو اور یہ احساس مسلسل برقرار رہے تو کسی ڈاکٹر سے ضرور رجوع کریں، اس کی دیگر علامات میں عزم کا نہ ہونا اور ناتوانی کا احساس بھی قابل ذکر ہیں۔
ڈائٹ مشروبات کا انتخاب
ڈائٹ مشروبات بنانے والی کمپنیاں اسے صحت بخش آپشن قرار دیتی ہیں مگر ایسا ہوتا نہیں۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ کیلوری سے پاک اور مصنوعی مٹھاس سے تیار شدہ مشروبات درحقیقت جسمانی وزن میں اضافے اور چینی کی خواہش بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں۔
کم کھانا
اپنی غذا کی مقدار میں کمی لانا ہمیشہ ہی صحت بخش ثابت نہیں ہوتا خاص طور پر اگر آپ غذائیت سے دوری اختیار کررہے ہوں۔ صحت مند وزن کے حصول کا مثالی راستہ متوازن غذا میں چھپا ہوتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ پھلوں، سبزیوں، پروٹین اور صحت بخش چربی کا استعمال صحت کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
جنک فوڈ سے منہ نہ موڑنا
اگر آپ ڈائٹنگ اور ورزش کے بعد تلے ہوئے چپس اور برگر کھانا اپنا حق سمجھتے ہیں تو موٹاپے کی روک تھام کا خواب دیکھنا بھی چھوڑ دیں۔ ریسٹورنٹ کی غذاﺅں کے بجائے گھر میں بنے پکوانوں کو ترجیح دینا صحت مند وزن کے لیے زیادہ اہم ہوتا ہے۔
تناﺅ کے شکار
بہت زیادہ فکرمندی کسی بھی قسم کے منصوبے کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں تناﺅ کو جسمانی وزن میں اضافے کا باعث قرار دیا گیا ہے جس کی وجہ جسم میں ایک ہارمون کورٹیسول کی مقدار بڑھ جانا ہے جو غیرصحت مند غذائی انتخاب کے لیے اکساتی ہے۔
کھانا کھاتے ہوئے ٹی وی دیکھنا
کھانا کھاتے ہوئے ٹیلیویژن دیکھنا زیادہ خوراک جسم میں پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے جیسا کہ ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ دھیان نہ ہونے پر لوگ عام معمول سے زیادہ کھا لیتے ہیں اور جسمانی وزن میں کمی کی خواہش دم توڑ جاتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
تبصرے (2) بند ہیں