• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

این اے-120: کلثوم نواز کی یاسمین راشد کو شکست، غیرحتمی نتیجہ

شائع September 17, 2017 اپ ڈیٹ September 20, 2017
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 کی مضبوط امیدوار تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشد (دائیں) اور ن لیگ کی بیگم کلثوم نواز (بائیں) ہیں۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 کی مضبوط امیدوار تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشد (دائیں) اور ن لیگ کی بیگم کلثوم نواز (بائیں) ہیں۔
این اے-120 کے ضمنی انتخاب میں مجموعی طور پر 44 امیدوار حصہ لے رہے ہیں—فوٹو:اے ایف پی
این اے-120 کے ضمنی انتخاب میں مجموعی طور پر 44 امیدوار حصہ لے رہے ہیں—فوٹو:اے ایف پی

سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست این اے 120 لاہور میں ضمنی انتخاب میں پولنگ کا وقت مکمل ہونے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہوگیا ہے اور موصول ہونے والے غیر حتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ نواز کی بیگم کلثوم نواز نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

لاہور کے این اے 120 کے 220 پولنگ اسٹیشنوں سے حاصل ہونے والے غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق کلثوم نواز نے 13 ہزار سےزائد ووٹوں سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ڈاکٹریاسمین راشد کو شکست دے دی۔

کلثوم نواز نے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق 61 ہزار254 ووٹ حاصل کیے، ڈاکٹر یاسمین راشد نے 47 ہزار66 ووٹ حاصل کرکے دوسری پوزیشن حاصل کی۔

غیرسرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار شیخ یعقوب 4 ہزار174 ووٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے فیصل میر نے 2 ہزار520 ووٹ لیے۔

این اے 120 میں پولنگ اسٹیشنز کی مجموعی تعداد 220 ہے جبکہ 44 امیدوار انتخاب میں حصہ لے رہے تھے۔

مسلم لیگ نواز کے کارکنوں کی جانب سے نتائج کے آتے ہی جشن منایا گیا ہے اور مسلم ہاؤس میں جمع ہوئے جہاں مریم نواز نے خطاب کیا۔

عوام نے فیصلے پر فیصلہ سنا دیا

—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز

مسلم لیگ ہاؤس میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کلثوم نواز کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا کہ 'مسلم لیگ کے شیرو آپ کو مبارک ہو اور سب سے پہلے اللہ کا شکر کرو کہ اللہ نے آپ کے لیڈر نواز شریف کو سرخرو کیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'نواز شریف اور والدہ کا فون آیا اور انھوں نے کہا کہ سب سے پہلے کارکنوں کا شکریہ ادا کرنا'۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'آج آپ نے ثابت کیا کہ آپ میاں صاحب سے محبت کررہے ہیں اور آج آپ نے نہ صرف ان سے مقابلہ کیا جو میدان میں کہیں نظر کہیں نظر آتے تھے اور جو کبھی کبھی نظر آتے تھے'۔

انھوں نے کہا کہ 'این اے 120 نے منتخب وزیراعظم کے ساتھ ہونے والے سلوک کو دل پر لیا ہے اور یہ آپ کی نواز شریف کے لیے محبت تھی کہ آج ان سب قوتوں کی ناکامی ہوئی جنھوں نے نواز شریف کے گرد گھیرا ڈالا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جنھوں نے کہا تھا کہ عدلیہ کے لیے ووٹ دو اور نواز شریف کے خلاف ووٹ دو تو آج عوام نے نہ صرف عدالت کے اس فیصلے کو رد کیا بلکہ ترجمانوں کو بھی رد کردیا اور عوام نے فیصلے پر فیصلہ سنا دیا'۔

انھوں نے کہا کہ آپ کے جو 60 ہزار ووٹ ہیں وہ 60 لاکھ سے زیادہ ہیں کیونکہ مسلم لیگ نواز کے کارکنوں کو منہ پر کپڑا ڈال کر اٹھا لیا گیا ہے، امجد نذیر بٹ کو اٹھا لیا گیا جن کا ابھی تک کچھ پتہ نہیں ہے اور جن لوگوں کو نہیں اٹھایا انھیں نامعلوم نمبروں سے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں'۔

مریم نواز نے ووٹرز کےسامنے رکاؤٹیں ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'جب شیر کی پرچی لے کر ووٹ ڈالنے کے لیے گئے تو انھیں کہا گیا کہ آپ کا ووٹ یہاں نہیں ہے لیکن دوسری پارٹی کے نشان سے گئے تو انھیں ووٹ ڈالنے دیا گیا'۔

انھوں نے این اے 120 کےعوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے نواز شریف کے خلاف ہونے والی سازشوں اور جو سازشیں ہوچکی ہیں اور جو سازشیں ابھی ہورہی ہے ان کو ناکام بنایا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ آنے والے وقتوں میں عوام کی حکمرانی چلے گی اور وہی قبول ہوگا جس کے پیچھے آپ لوگ کھڑےہوں گے۔

مریم نواز نے این اے 120 کےمسائل کو فوری حل کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کارکنوں سے بھی نواز شریف کا ساتھ دینے اور اپنے ووٹ کے تقدس کو بحال کرنے کا وعدہ لیا۔

الیکشن کمیشن کے خلاف جنگ جاری رہے گی

پی ٹی آئی کی امید وار ڈاکٹریاسمین راشد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اعتراضات الیکشن کمیشن کے خلاف تھے اور اس حوالے سے میں عدالت میں جاؤں گی جس کا اعلان میں نے پہلے کیا تھا کہ نتائج جو بھی آئیں میں 29 ہزار ووٹوں کے لیے دوبارہ عدالت میں جائیں گے۔

انھوں ںے کہا کہ 'یہ جنگ ختم نہیں ہوئی اور جب تک الیکشن کمیشن اپنے آپ کو آزاد نہیں کرتا اور سب کو برابر کا کردار ادا کرنے کا موقع نہیں دے گا تب ہم اس ادارے کے پیچھے پڑے رہیں گے'۔

ڈاکٹریاسمین راشد نے کہا کہ 'پری پول ریگنگ پر 25 درخواست دائر کی تھیں اس کو نہیں چھوڑوں گی اور اگر انھوں ںے سزا نہیں دی تو پھر دوسرے فورمز ہیں جہاں سے سزا لے سکتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی ہم شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں اور تفصیلات کل پریس کانفرنس میں بیان کریں گے۔

پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری نے حلقے کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے دو تہائی مارجن کو کم کردیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ تمام صوبائی اور سرکاری محکمے ہمارے خلاف لڑ رہے تھے لیکن خواتین اور مرد کارکنوں کا شکرگزار ہیں جنھوں نے جرات سے کام کیا۔

اعجاز چوہدری نے عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب تک 29 ہزار ووٹوں کا فیصلہ عدالت نہیں کرتی تب تک نتائج کا اعلان نہیں کرنے دیں گے۔

قبل ازیں تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے ڈان نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ این اے 120 سے مسلم لیگ نواز کبھی نہیں ہاری تاہم نتائج جو بھی آئیں دونوں فریقین کو فراخ دلی سے قبول کرنے چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ نتائج پی ٹی آئی کے حق میں ہیں اور اب تک کے نتائج سے بہت بڑی تبدیلی نظر آرہی ہے اور نتائج ہمارے خلاف بھی آتے ہیں تو پھر بھی ہماری جیت ہے کیونکہ یہ حلقہ مسلم لیگ کا گڑھ اور ہم نے ان کے گڑھ میں سخت مقابلہ کیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے ضمنی اںتخاب کے پرامن انعقاد پر اطمینان ک اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز اور فوج کی وجہ سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔

خیال رہے کہ نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز مسلم لیگ نواز کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 سے بطور امید وار سامنے آئی تھیں جبکہ ان کے مقابلے میں کُل 43 امیدوار موجود تھے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی امید وار ڈاکٹر یاسمین راشد ن لیگ کی کلثوم نواز کے مقابلے میں سخت حریف ثابت ہوں گی۔

این اے 120 کے ضمنی انتخاب میں پولنگ کا عمل آغاز اتوار (17 ستمبر) کی صبح 9 بجے ہوا اور شام 5 بجے تک جاری رہا۔

قومی اسمبلی کے اس حلقے میں 3 لاکھ سے زائد ووٹ درج ہیں جہاں تمام پولنگ اسٹیشنز پر پولیس کے علاوہ فوج اور رینجرز کے جوان تعینات کیے گئے تھے۔

الیکشن کمیشن نے ووٹرز کی آسانی کے لیے حلقے کے 220 پولنگ اسٹیشنز کا گوگل میپ بھی جاری کر دیا گیا تھا جس پر عمل کرکے ووٹرز متعلقہ پولنگ اسٹیشن تک با آسانی پہنچ گئے۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن پنجاب آفس میں انتخاب سے متعلقہ سامان پریذائیڈنگ آفیسرز کے حوالے کیا گیا جسے پاک فوج کے جوانوں کی نگرانی میں پولنگ اسٹیشنز تک پہنچایا گیا۔

مزید پڑھیں: 'این اے-120 میں انتخاب سے قبل دھاندلی عروج پر'

فوٹو:ڈان
فوٹو:ڈان

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ این اے 120 کے ضمنی انتخاب میں بائیومیٹرک نظام کا تجربہ کیا گیا جس کے لیے حلقے میں ووٹرز کی شناخت کے لیے 100 سے زائد بائیو میٹرک مشینیں نصب کی گئی ہیں جو تجرباتی طور پر 39 پولنگ اسٹیشنوں پراستعمال کی گئی۔

مسلم لیگ ن کے رہنما اور صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کا حلقہ این اے 120 پنجاب کا دل ہے اور شام کو اس دل سے نکلنے والی آواز کو پورا پاکستان سنے گا۔

حلقہ این اے 120 میں پیپلز پارٹی کے امید وار فیصل میر نے فاطمہ میموریل پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا اور الزام لگایا کہ پیپلز پارٹی کے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ بوتھ سے باہر نکالا جارہا ہے۔

تحریک انصاف کی امید وار یاسمین راشد نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’این اے 120 کا یہ انتخاب انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور عوام عمران خان کو ووٹ دے کر اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ بنائیں۔‘

حلقہ این اے 120 میں ضمنی انتخاب کے دوران مختلف مقامات پر تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے کارکنان ایک دوسرے کے آمنے سانے آئے اور نعرے بازی کی، تاہم پولیس نے انہیں منتشر کردیا۔

این اے 120 کے ضمنی الیکشن کے دوران گنگارام چوک پر تحریک انصاف کے کارکنان اور لیگی کارکنان آپس میں لڑ پڑے اور ایک دوسرے پر پانی کی ٹنکیاں اور جگ دے مارے۔

رینجرز اہلکاروں نے گنگا رام چوک پر پہنچ کی صورتحال پر قابو پالیا اور دونوں جماعتوں کے کارکنان کو منتشر کردیا۔

بعد ازاں مال روڈ پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے کارکن مد مقابل آگئے جس کے بعد پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے الزام لگایا کہ حکمران جماعت کے کارکنوں نے علاقے میں ہوائی فائرنگ کی۔

فائرنگ کے بعد پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی بڑی تعداد مال روڈ پہنچ گئی تاہم مسلح افراد موقع سے فرار ہوگئے۔

حلقہ این اے 120 کی تفصیلات

الیکشن کمیشن کے مطابق این اے 120 میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے والوں کی کُل تعداد 3 لاکھ 21 ہزار 7 سو 86 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 79 ہزار 6 سو 42 ہے جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 42 ہزار ایک سو 44 ہے۔

این اے 120 میں ضمنی انتخاب کے دوران کُل 220 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں جن میں سے 103 پولنگ اسٹیشنز مردوں کے لیے جبکہ خواتین کے لیے 98 پولنگ اسٹیشنز موجود ہیں اس کے علاوہ حلقے میں مردوں اور عورتوں کے لیے 19 مشترکہ پولنگ اسٹیشنز موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: این اے 120 ضمنی انتخاب: امیدواروں کی حتمی فہرست جاری

220 پولنگ اسٹیشنز میں کُل 573 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں، جن میں سے مردوں کے لیے 312 اور خواتین کے 261 پولنگ بوتھ ہیں۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو وزاتِ عظمیٰ کے عہدے سے نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف کے سبکدوش ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے حلقہ این اے 120 پر ضمنی انتخاب کرانے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے لاہور کے حلقہ این اے 120 پر ضمنی انتخاب کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نشست پر انتخاب 17 ستمبر 2017 کو ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت الدعوۃ کی سیاسی جماعت کلثوم نواز کی مخالف

چار برس قبل 2013 کے عام انتخابات میں نواز شریف نے این اے 120 کی اسی نشست سے کامیابی حاصل کی تھی اور وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے۔

نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز مسلم لیگ ن کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 سے بطور امید وار سامنے آئیں جبکہ ان کے مقابلے میں کُل 43 امیدوار میدان میں تھے۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی امید وار ڈاکٹر یاسمین راشد ن لیگ کی کلثوم نواز کے مقابلے میں سخت حریف ثابت ہوں گی۔

تبصرے (1) بند ہیں

israr Muhammad Khan Sep 18, 2017 01:10am
این اے 120 کا ضمنی الیکشن مکمل ھوگیا مسلم لیگ ن توقع کے مطابق جیت گئی مریم نواز نے اکیلے اپنی پارٹی کی انتخابی مہم چلائی اور کامیابی حاصل کی اور ثابت کردیا کہ وہ ایک کامیاب سیاستدان بن سکتی ھے الیکشن کے نتیجے کے بعد اپنی تقریر میں انہوں نے جن خدشات کا زکر کیا وہ سنجیدہ قسم کے ھیں اگر انکے الزامات درست ھیں تو یہ پاکستانی جمہوریت کے لئے نیک شگون نہیں ھم سمجھتے ھیں کہ سیاستدانوں کو اپنا کام کرنے دینا چاہئے فرشتوں کو ریاستی معاملات میں مداخلت بند کرنی چاہئے تمام سیاسی قوتوں کو اس حوالے سے یکسوئی کا مظاہرہ کرنا ھوگا پارلیمنٹ مظبوط بنانا چاہئے اور جمہوری نظام کی بہتری کیلئے اپنے مفادات پیچھے کرنے ھونگے اس میں سب کی بھلائی ھے

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024