• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

میسنجر مقبول ترین میسجنگ اپلیکشن بننے کے قریب

شائع September 15, 2017
— فوٹو بشکریہ فیس بک
— فوٹو بشکریہ فیس بک

فیس بک میسنجر کو بظاہر کچھ زیادہ پسند نہں کیا جاتا مگر اسے ناپسند کرنے والے بھی اس ایپ کو استعمال ضرور کرتے ہیں۔

اور یہی وجہ ہے کہ اسے ماہانہ استعمال کرنے والوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑ سے زائد ہوگئی ہے اور اس طرح یہ واٹس ایپ کے برابر آگئی ہے۔

آسان الفاظ میں کہا جائے تو یہ غلط نہیں ہوگا کہ میسنجر واٹس ایپ سے دنیا کی مقبول ترین میسجنگ ایپ کا اعزاز چھیننے کے قریب ہےتاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ دونوں ایپس فیس بک کی ہی ملکیت ہے تو کسی کا بھی آگے یا پیچھے ہونا اسی کو فائدہ پہنچاتا ہے۔

واضح رہے کہ واٹس ایپ صارفین کی تعداد بھی لگ بھگ اتنی ہی ہے۔

مزید پڑھیں : فیس بک میسنجر کے صارفین ایک ارب سے تجاوز

فیس بک نے ایک بیان میں میسنجر استعمال کرنے والوں کی تعداد کا اعلان کیا جو کہ جولائی 2016 میں ایک ارب تھی، جبکہ واٹس ایپ نے یہ سنگ میل فروری 2016 میں طے کیا تھا۔

مگر اب یہ دونوں برابر ہیں اور یہ پیشگوئی کرنا غلط نہیں ہوگا کہ واٹس ایپ سے دنیا کی مقبول ترین میسجنگ اپلیکشن کا اعزاز بہت جلد چھن میسنجر کے نام ہوجائے گا۔

فیس بک میسنجر کے استعمال کرنے والی تعداد میں اچانک اتنے اضافے کی وجہ اس کی میسنجر لائٹ ایپ ہے جو کہ گزشتہ سال خزاں میں متعارف کرائی گئی تھی۔

یہ ایپ پرانے فونز اور سست انٹرنیٹ کنکشن پر تیز رفتاری سے کام کرتی ہے۔

اسی طرح گزشتہ چند ماہ کے دوران اس ایپ میں فیس بک ری ایکشنز، مینشنز، رئیل ٹائم لوکیشن شیئرنگ، ڈیجیٹل اسسٹنٹ ایم کی سفارشات اور اسنیپ چیٹ کی اسٹوریز کی نقل میسنجر ڈے متعارف کرائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں : فیس بک میسنجر پر اب اشتہارات بھی

اب میسنجر ڈے کو روزانہ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 70 ملین ہے جو کہ انسٹاگرام اور واٹس ایپ کے مقابلے میں کافی کم ہے مگر کمپنی اس بھی خوش ہے۔

اب میسنجر کے کیمرے کے ذریعے آپ دوستوں کے ساتھ ایک مخصوص وقت کے بعد تحلیل ہوجانے والی تصاویر شیئر کرسکتے ہیں۔

ویسے تو فیس بک پر کافی الزامات لگتے ہیں مگر یہ واضح ہے کہ اس کی مقبولیت کی کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے کم از کم 1.3 ارب سے زائد افراد سے بحث کرنا تو مشکل ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024