آبی تنازع: پاکستان اور بھارت میں مذاکرات پھر شروع
واشنگٹن: پاکستان اور ہندوستان میں آبی تنازع پر دو روزہ مذاکرات امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں دوبارہ شروع ہو گئے۔
مذاکرات کے پہلے دن کے اختتام پر دونوں ممالک کے وفود نے اچھے خیالات کے اظہار کے ساتھ مذاکرات کی تکمیل کی۔
وفود کی سطح پر مذاکرات عالمی بینک کے ہیڈ کوارٹرز میں ہوئے، مذاکرات 1960 کے پانی کی تقسیم کے سندھ طاس معاہدے (انڈس واٹر ٹریٹی) کے تحت ہو رہے ہیں جس میں عالمی بینک ثالث ہے۔
نئی دہلی میں اس حوالے سے ایک ہندوستانی افسر نے صحافیوں کو آگاہ کیا کہ ہندوستان کے سیکریٹری برائے آبی ذخائر امرجیت سنگھ نئی دہلی کے وفد کی سربراہی کر رہے ہیں، اس وفد کے دیگر ارکان میں وزارت خارجہ، توانائی، انڈس واٹر کمیشن اور مرکزی کمیشن برائے آب کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: آبی تنازع پر پاک-بھارت مذاکرات ستمبر میں ہوں گے: عالمی بینک
ان کا یہ بھی بتانا تھا کہ دوسرے راؤنڈ میں کنشن گنگا اور راتلے پاور پروجیکٹس کے معاملات تیکنیکی بنیادوں پر زیر بحث آئیں گے۔
پاکستان کے وفد کی قیادت سیکریٹری واٹر ریسورس ڈویژن عارف احمد کر رہے ہیں، جبکہ سیکریٹری برائے وزارت پانی و بجلی یوسف نعیم کھوکھر، انڈس واٹر ٹریٹی کے لیے ہائی کمشنر مرزا آصف بیگ اور جوائنٹ سیکریٹری پانی سید مہر علی شاہ بھی وفد کا حصہ ہیں۔
قبل ازیں دونوں ممالک میں یکم اگست کو مذاکرات کا دور ہوا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک کے وفد اپنے اپنے ممالک کے دارالحکومتوں کو لوٹ گئے تھے اور اپنی حکومتوں سے اس معاملے پر مزید مشاورت کی تاکہ آئندہ ہونے والے راونڈ میں اس کو زیر بحث لایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: آبی تنازع: پاکستان کا ورلڈ بینک پر ثالثی دوبارہ شروع کرنے پر زور
ذرائع کے مطابق اب دوسرے راؤنڈ کی تکمیل پر کوئی بھی حتمی فیصلہ یا معاہدہ کرنے سے قبل دونوں ممالک کے وفود سیاسی قیادت سے مشاورت کو لازمی بنائیں گے۔
اگست کے شروع میں ہونے والے دو روزہ مذاکرات بھی واشنگٹن میں واقع عالمی بینک کے ہیڈ کوارٹر میں ہوئے تھے جبکہ حالیہ مذاکرات بھی یہیں منقعد کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔
عالمی بینک نے پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کے تنازع پر 1960 میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کا پس منظر اور اس کو حل کرنے کی کوششوں کا ایک مختصر منظر نامہ بھی جاری کیا تھا۔
پاکستان اور بھارت کشن گنگا ڈیم اور رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ کی تعمیر پر رضامند نہیں ہوئے تھے جبکہ عالمی بینک نے واضح کیا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کے متنازع منصوبے پر سرمایہ کاری نہیں کر رہا۔
مذکورہ منصوبوں کے ڈیزائن کی تکنیکی خصوصیات پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا کیونکہ ان منصوبوں کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ ان کی تعمیر سے سندھ طاس معاہدوں کی خلاف ورزی ہوگی۔
یہ دونوں منصوبے بھارت کی جانب سے دریائے جہلم اور دریائے چناب پر تعمیر کیے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان، بھارت کو آبی تنازع جنوری تک حل کرنے کی مہلت
پاکستان نے عالمی بینک سے درخواست کی تھی کہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے حوالے سے اس کے خدشات پر ایک ثالثی عدالت قائم کی جائے جبکہ بھارت کا اس معاملے میں کہنا تھا کہ ان منصوبوں کی جانچ کے لیے غیر جانبدار ماہرین کا تقرر کیا جائے۔
گذشتہ برس 12 دسمبر کو عالمی بینک کے صدر جم یونگ کم نے اعلان کیا تھا کہ بینک دونوں فریقین کی جانب سے سامنے آنے والی درخواستوں پر مزید اقدامات کو مؤخر کر دے گا۔
یہ رپورٹ 15 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی