• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

ایم کیو ایم شاہ محمود کو اپوزیشن لیڈر بنانے کے لیے سرگرم

شائع September 15, 2017

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ کی جگہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے شاہ محمود قریشی کو لانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ اس کارروائی میں پیش پیش ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے ایم کیو ایم کے گڑھ کراچی کے مختلف مسائل پر سخت 'نالاں' ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں ایک شق موجود ہے جو اس تبدیلی کی اجازت دیتی ہے، اور اس کا آئین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

جب شاہ محمود قریشی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی اور کہا کہ ایم کیو ایم انہیں نیا قائدِ حزبِ اختلاف دیکھنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ کے رہنماؤں نے ان سے ملاقات کی اور ووٹ کے ذریعے پی پی پی کے خورشید شاہ کو ہٹانے کی تجویز دی، ان کا کہنا تھا کہ "حقیقتاً ایم کیو ایم نے ہی خورشید شاہ کو حزبِ اختلاف کا سربراہ بنانے کی حمایت کی تھی اور اب ان سے ناخوش ہونے پر وہ انہیں ہٹانا چاہتی ہے"۔

پی ٹی آئی کی نشستوں کی تعداد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا: "ہمارے پاس قومی اسمبلی میں درکار تعداد میں نشستیں موجود تو نہیں ہیں، مگر ایم کیو ایم اور دیگر اپوزیشن جماعتوں اور آزاد ارکان کی مدد سے یہ تبدیلی لا سکتے ہیں۔"

اس وقت حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پاس ایوانِ زیریں میں 188 نشستیں ہیں، جس کے بعد پی پی پی کے پاس 47، پی ٹی آئی کے پاس 32، ایم کیو ایم کے پاس 24، جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی ایف) کے پاس 13، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل (پی ایم ایل ایف) کے پاس پانچ، اور جماعتِ اسلامی کے پاس چار نشستیں موجود ہیں۔

یوں یہ واضح ہے کہ شاہ محمود قریشی قائدِ حزبِ اختلاف صرف تب بن سکتے ہیں جب ایم کیو ایم ان کی حمایت کرے اور اگر ایسا ہوا تو پی ٹی آئی کا نئے نیب چیئرمین کی تعیناتی میں اہم کردار ہوگا جب 10 اکتوبر کو نیب کے موجودہ سربراہ قمر زمان چوہدری اپنی مدت پوری کریں گے۔

نیب کے نئے چیئرمین کا تقرر وزیرِ اعظم کریں گے، مگر اس کے لیے انہیں قائدِ حزبِ اختلاف سے لازماً مشاورت کرنی ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نیب چیئرمین کی تعیناتی کے علاوہ پی ٹی آئی کا 2018 کے انتخابات کے لیے نگراں حکومت کے قیام میں بھی اہم کردار ہوگا کیوں کہ اس کے لیے بھی حزبِ اختلاف کے سربراہ سے مشاورت درکار ہوتی ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پی پی پی کے جنرل سیکریٹری فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ اپنے خلاف ہونے والی اس کارروائی سے باخبر ہیں، اور پراعتماد ہیں کہ پی ٹی آئی انہیں ہٹانے میں کامیاب نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ "پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نمبر گیم میں ناکام ہوں گی۔"

مگر سینیٹر بابر کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں اس تبدیلی کی گنجائش موجود ہے۔ "پر اگر ایسی کوئی بھی تبدیلی آئی، تو اس سے اپوزیشن کے اندر دھڑے بندیاں واضح ہوجائیں گی۔"


یہ خبر ڈان اخبار میں 15 ستمبر 2017 کو شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024