شریف خاندان ملز کی منتقلی کے حکم پر کسان پریشان
مظفرگڑھ: شریف خاندان کی ملکیت میں موجود شوگر ملز کی جنوبی پنجاب منتقلی کے حوالے سے سامنے آنے والے فیصلے نے ان سیکڑوں کسانوں کو تشویش میں مبتلا کردیا جن کے 10 کروڑ روپے گذشتہ 1 سال سے حسیب وقار شوگر ملز کی جانب سے ادا نہیں کیے گئے۔
پیر (11 ستمبر) کے روز جیسے ہی نیوز چینلز نے یہ خبر بریک کی کہ لاہور ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی تین شوگر ملز کی منتقلی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ان کو پرانے مقام پر منتقل کرنے کا فیصلہ سنایا ہے اور حسیب وقاص ملز بھی ان میں شامل ہے، کسان ملز کے دروازے پر اکھٹا ہوئے اور اپنے پیسوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
منگل کے روز (12 ستمبر) یہ افراد پہلے مل کے دروازے پر جمع ہوئے اور بعد ازاں ڈپٹی کمشنر آفس روانہ ہوگئے۔
ان افراد کا کہنا تھا کہ اگر شوگر ملز کو منتقل کردیا جاتا ہے تو ان کی رقم ہمیشہ کے لیے ڈوب جائے گی۔
واضح رہے کہ حسیب وقاص ملز کو 2015 میں مظفرگڑھ کی جتوئی تحصیل سے غیرقانونی طور پر ننکانہ صاحب منتقل کیا گیا تھا، جس وقت جگمال میں 82 ایکڑ اراضی میں غیرمعمولی تعمیراتی کام جاری تھا اس وقت مقامی افراد کو شوگر ملز کا علم نہیں تھا جبکہ اس جگہ موجود ایک بڑے بورڈ پر 'پنجاب جگمال فشریز' لکھا ہوا تھا.
مزید پڑھیں: شریف خاندان کی 3 شوگر ملز کی جنوبی پنجاب منتقلی غیر قانونی قرار
جب ان شوگر ملز نے 2015 میں اپنے پہلے کرشنگ سیزن کا آغاز کیا پنجاب کیس کمشنر نے انہیں ننکانہ صاحب کے کسانوں کا ڈیفالٹر قرار دے دیا.
2016 میں جب کرشنگ سیزن اپنے عروج پر تھا لاہور ہائی کورٹ نے ملز کو بند کرنے کا حکم جاری کیا، اس حکم کے بعد کسانوں کا احتجاج شروع ہوگیا.
سید احمد بخاری نامی کسان کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے رشتے داروں کے ہمراہ متعدد بار ملز کا چکر لگایا لیکن انہیں ادائیگی نہیں کی گئی.
گذشتہ ماہ ڈپٹی کمشنر سیف انور نے پولیس کو ملز مالکان کے خلاف کیس درج کرنے کا حکم دیا جو کسانوں کی ادائیگی میں ناکام رہے تھے.
2016 میں کین کمشنر نے ایک بار پھر ملز کو ڈیفالٹر قرار دیا لیکن مقامی لیبر ڈپارٹمنٹ نے ملز کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا.
گو کہ مقامی افراد کو علاقے میں شوگر ملز کی موجودگی یا عدم موجودگی سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اور مظفرگڑھ میں تین شوگر ملز فعال ہیں جو ضلعے میں چوتھی ممکنہ مل کے قیام سے آگاہ تھیں.
شیخو شوگر ملز، ٹنڈیاں والا شوگر ملز اور فاطمہ شوگر ملز نامی تین ملز میں سے دو نے چوتھی مل کے قیام کے وقت ملتان بینچ سے رابطہ کرکے حکم امتناع حاصل کیا تھا.
واضح رہے کہ مظفرگڑھ کپاس کی کاشت کے حوالے سے اہم تھا، لیکن گذشتہ دو دہائیوں کے دوران شوگر ملز کے قیام سے یہاں کی صورتحال میں واضح تبدیلیاں آئی ہیں.
دوسری جانب حسیب وقاص ملز کے منیجر اے بی شاہین کے مطابق اس سال انہیں کسانوں کو 10 کروڑ روپے کی ادائیگیاں کرنی ہیں اور مل کا مالک منتقلی کے احکامات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گا.
یہ خبر 13 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.