• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چشمہ-4 پاور پلانٹ کا افتتاح کردیا

شائع September 8, 2017

چشمہ: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چشمہ میں 340 میگاواٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت کے حامل پاکستان کے پانچویں ایٹمی بجلی گھر چشمہ-4 کا افتتاح کردیا۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کے موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 28 دسمبر 2016 کو چشمہ-3 کے آغاز کے تقریباً 8 ماہ بعد چشمہ یونٹ 4 کا افتتاح میرے لیے باعث افتخار ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چشمہ-4 سے پہلے شروع ہونے والے تینوں یونٹس بہترین کام کر رہے ہیں اور جوہری توانائی پلانٹس سے سستی بجلی پیدا ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں: چشمہ ٹو پاور پلانٹ سے بجلی کی پیداوار دوبارہ شروع

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چشمہ اور مظفرگڑھ میں جوہری توانائی کے مزید منصوبے لگائے جارہے ہیں، جو مکمل ہوکر ملک کو روشن اور ماحول کو صاف رکھیں گے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں توانائی کے منصوبے چین کے تعاون سے مکمل کیے جارہے ہیں، چینی حکومت اور عوام کی مدد کے بغیر یہ منصوبے مکمل نہیں ہوسکتے تھے۔

ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق چشمہ ایٹمی بجلی منصوبے کے چشمہ-1، چشمہ-2 اور چشمہ-3 یونٹ بالترتیب 2000، 2011 اور 2013 سے کامیابی سے قومی گرڈ میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔

دو بڑے ایٹمی بجلی گھر کے ٹو اور کے تھری کراچی کے قریب زیر تعمیر ہیں جو 2020 اور 2021 میں کام شروع کردیں گے، ان بجلی گھروں سے قومی گرڈ میں 2 ہزار دوسو میگاواٹ بجلی شامل کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: چشمہ-3 سے 340 میگاواٹ بجلی کی پیداوار شروع

پاکستان کے تمام جوہری بجلی گھروں میں پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹر اتھارٹی کے طے کردہ حفاظتی اصولوں اور دیگر معاملات کا خیال رکھا جاتا ہے، یہ تمام اصول انٹرنیشنل اٹاملک انرجی ایجنسی کے طریقہ کار کے مطابق ہے۔

چشمہ نیوکلیئر پاور کمپلیکس میں چشمہ-3 اور چشمہ-4 ری-ایکٹرز کے معاہدے پر 2009 میں چینی کمپنی کے ساتھ دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت ان منصوبوں نے بالترتیب 2016 اور 2017 تک کام کا آغاز کرنا تھا۔

340 میگا واٹ کے حامل چشمہ-3 اور چشمہ-4 پانی کے دباؤ سے چلنے والے ری ایکٹرز ہیں، 300 میگا واٹ کے حامل چشمہ-1 اور چشمہ-2 بھی چین نے فراہم کیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024