پیوٹن کو کوریا کے خطے میں 'بڑا تنازع' جنم لینے کا خدشہ
روس کے صدر ولادیمرپیوٹن نے رواں ہفتے شمالی کوریا کی جانب سے جاپان پر میزائل فائر کیے جانے کے بعد خطے میں 'بڑے تنازع' کے ابھرنے کی تنبیہہ کرتے ہوئے تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات پر زور دیا ہے۔
پیوٹن کا کہنا تھا کہ 'خطے کے مسائل تمام متعلقہ پارٹیز کے درمیان پیشگی شرائط کے بغیر صرف مذاکرات سے ہی حل ہوں گے'۔
روسی صدر کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق 'دھمکیوں، دباؤ، بے عزتی اور دہشت گردانہ سوچ سنگین خاتمے کا راستہ ہے' جبکہ شمالی کوریا پر جوہری پروگرام کے خاتمے کے لیے اضافی دباؤ ڈالنا 'غلط اور لاحاصل ہے'۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے میزائل تجربوں کے بعد خطے میں کئی برسوں بعد حالات کشیدگی کے عروج پر ہیں۔
شمالی کوریا کی جانب سے 29 اگست کو درمیانی رینج کے ہواسونگ-12 میزائل کو جاپان کی طرف فائر کیا گیا تھا جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اقدام کو مذاکرات کے بجائے عسکری کارروائی کی جانب دھکیلنے کے مترادف قرار دیا تھا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کی جانب سے تازہ میزائل حملے کی مذمت کرتے ہوئے پیانگ یانگ کو اپنے پروگرام کو روکنے کا کہا تھا۔
دوسری جانب امریکا اور جنوبی کوریا کے بمبار اور جیٹ طیاروں نے میزائل تجربوں کے بعد مشترکہ مشقیں کی تھیں جس کو سیول کی جانب سے شمالی کوریا کے خلاف اتحاد کا مظاہرہ قرار دیا گیا۔
روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ انھیں خدشہ ہے کہ خطہ 'ایک بڑے تنازع کا شکار ہورہا ہے' اور تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ ماسکو اور بیجنگ کی جانب سے دیے گئے ثالثی کے پروگرام پر عمل کریں۔
خیال رہے کہ روس اور چین کی جانب سے شمالی کوریا کو میزائل تجربوں کو روکنے اور جنوبی کوریا کی امریکا کے ساتھ مشترکہ مشقوں کو مشترکہ طور پر روکنے کا منصوبہ پیش کیا تھا۔