خطبہ حج کے روح پرور مناظر
اسلام کے پانچ بڑے رکنوں میں سے ایک حج کا آغاز 8 ذوالحج سے شروع ہوگیا، 9 ذو الحج کو خطبہ حج دیا گیا، جسے دنیا کے 200 سے زائد ممالک میں ٹی وی پر براہ راست بھی دکھایا گیا۔
8 ذوالحج کو عازمین مکہ مکرمہ سے منیٰ پہنچے، جہاں انہوں نے رات بھر عبادت کی، اور 9 ذوالحج کو فجر کی نماز کے بعد منیٰ سے میدانِ عرفات پہنچے، جہاں وقوفہ عرفہ کی ادائیگی کی جاتی ہے۔
عرفات میں غروبِ آفتاب تک قیام لازمی ہے اور اس کے بعد حجاج کرام مزدلفہ کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں پر مغرب اور عشاء کی نمازیں ادا کی جاتی ہیں اور رات بھر یہاں قیام لازم ہوتا ہے۔
اس بار حج کے لیے دنیا 200 سے زائد ممالک سے قریبا 20 لاکھ عازمین پہنچے ہیں، جن میں سے ایک لاکھ سے زائد پاکستانی بھی ہیں۔
1438 ہجری کے خطبہ حج کے دوران 9 ذو الحج کو میدان عرفات میں قائم مسجد نمرہ میں شیخ ڈاکٹر سعد بن ناصر الشتریٰ فرماتے ہوئے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور اسلامی تعلیمات دنیا بھر میں امن اور بھائی چارے کا حکم دیتی ہیں۔
انہوں نے فرمایا کہ اسلام نے برائی اور فحاشی کو حرام قرار دیا ہے، بحیثیت مسلمان ہم پر لازم ہے کہ ہم اللہ کے احکامات کی پابندی کریں۔‘
شیخ ڈاکٹر سعد بن ناصر الشتریٰ نے خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان چاہے کسی بھی ملک، رنگ اور نسل سے تعلق رکھتا ہو وہ پُر امن رہتا ہے اور کسی کے ساتھ بھی ظلم و زیادتی پر یقین نہیں رکھتا بلکہ اسلامی تعلیمات نے دنیا بھر کے انسانوں میں بھائی چارا پیدا کیا۔
تبصرے (1) بند ہیں