نواز شریف نااہلی کے بعد پہلے غیرملکی دورے پر لندن روانہ
لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف نااہلی کے بعد اہلیہ کلثوم نواز کی تیمارداری کے لیے اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر لندن روانہ ہوگئے۔
لندن روانگی کے لیے طیارے میں سوار ہونے سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر نوازشریف کو رخصت کیا۔
سابق وزیراعظم اماراتی ایئرلائن کے ذریعے دبئی پہنچیں گے جہاں چند گھنٹے قیام کے بعد پرواز لندن روانہ ہوگی۔
واضح رہے کہ نواز شریف کے قریبی ساتھی سینیٹر پرویز رشید نے گذشتہ روز ڈان کو سابق وزیراعظم کے دورہ لندن کی تصدیق کرتے ہوئے نواز شریف کے جلد وطن واپس نہ لوٹنے کی خبروں کی تردید کی تھی۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف اس وطن سے دور رہنے کا انتخاب کیوں کریں گے جہاں لوگ ان سے بےپناہ محبت کرتے ہیں؟ موجودہ حالات 2007 سے مختلف ہیں جب ڈکٹیٹر پرویز مشرف حکمران تھے، اس وقت بھی نواز شریف وطن واپس آنا چاہتے تھے لیکن انہیں اجازت نہیں دی گئی‘۔
سینیٹر پرویز رشید کے مطابق نواز شریف لندن میں کم از کم 10 دن قیام کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: این اے 120 انتخابی مہم: مریم نواز نے دورہ لندن منسوخ کردیا
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تاہم بیگم کلثوم کی رپورٹس پر منحصر ہے، شاید وہ اپنا قیام چند مزید دن بڑھادیں‘۔
خیال رہے کہ نواز شریف کے دونوں صاحبزادے حسن اور حسین اور بیٹی عاصمہ لندن میں بیمار والدہ کے ساتھ موجود ہیں جبکہ مریم نواز این اے 120 میں بلاتعطل انتخابی مہم جاری رکھنے کے لیے اپنا لندن کا دورہ منسوخ کرچکی ہیں۔
پی ٹی آئی کی تشویش
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی حریف جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اس بات پر یقین نہیں رکھتی کہ نواز شریف نیب مقدمات کے سامنے کے لیے پاکستان واپس لوٹ آئیں گے۔
پی ٹی آئی ترجمان فواد چوہدری نے ڈان سے گفتگو میں کہا کہ ’اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ نواز شریف وطن واپس نہ آئیں اور نیب میں اپنے خلاف دائر ہونے والے کرپشن ریفرنسز کا سامنا نہ کریں جن میں وہ سزا سے نہیں بچ سکتے‘۔
مزید پڑھیں: کلثوم نواز کو ’گلے‘ کے کینسر کی تشخیص
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’نیب تحقیقات کا حصہ بنے بغیر نواز شریف کو وطن سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے تھی‘۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ’نواز شریف کے ساتھ خصوصی برتاؤ کیا جارہا ہے‘۔
خیال رہے کہ شریف خاندان واضح کرچکا ہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما پیپرز کیس کے فیصلے پر دائر کی جانے والی نظرثانی پٹیشنز کا فیصلہ ہونے کے بعد ہی وہ نیب تحقیقات میں شامل ہوں گے۔
اُدھر نیب یہ اعلان کرچکا ہے کہ شریف خاندان اور وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف عید الاضحیٰ کے بعد چار ریفرنسز دائر کیے جائیں گے۔