• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

امریکی سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرانے کی تجویز

شائع August 27, 2017

اسلام آباد: امریکا کی نئی افغان پالیسی اور اس حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کو دی جانے والی دھمکی کا موثر جواب دینے کے لیے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی نے اپنی سفارشات مرتب کرلیں۔

ڈان نیوز کو حاصل ہونے والی کمیٹی سفارشات کی کاپی کے مطابق کمیٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغان پالیسی پر امریکی سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرانے کی سفارش کردی۔

سینیٹ کمیٹی کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے کی جانے والی تقریر میں دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کیا گیا اس لیے امریکی سفیر کو طلب کرکے انہیں باور کرایا جائے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر سے پاکستانی عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔

کمیٹی نے تجویز دی کہ وزیر خارجہ امریکی دورے میں پاکستان کی قربانیوں پر مبنی حقائق نامہ پیش کریں، جس میں امریکی اور نیٹو افواج کو پاکستان کی جانب سے دی جانے والی سہولیات کا ذکر بھی کیا جائے۔

مزید پڑھیں: طالبان قیادت کوئٹہ اور پشاور میں موجود، امریکی جنرل کی ہرزہ سرائی

اس کے علاوہ یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کو بھی اجاگر کیا جائے۔

کمیٹی کا کہنا تھا کہ کوالیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں امریکا سے ملنے والی امداد پر مشتمل حقائق نامہ بھی جاری کیا جائے۔

کمیٹی نے اپنی سفارشات میں یہ بھی تجویز دی کہ واضح قومی پالیسی مرتب کی جائے، اس کے علاوہ سینیٹ کی خصوصی کمیٹی نے حکومت کو فی الفور پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس طلب کرنے کی سفارش بھی کی۔

یہ بھی پڑھیں: نئی افغان پالیسی: ٹرمپ کا پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینےکاالزام

سینیٹ کی خصوصی کمیٹی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کو مد نظر رکھتے ہوئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلاکر جوابی پالیسی کے اعلان کی بھی سفارش کی۔

اس کے علاوہ سینیٹ کمیٹی نے پاکستان کا نقطہ نظر پیش کرنے کے لیے فی الفور پارلیمانی وفود کے ذریعے سفارتی کوششیں تیز کرنے کی سفارش کردی۔

کمیٹی نے یہ تجویز بھی دی کہ قومی سلامتی، خارجہ اور بدلتی جیو پولیٹیکل صورتحال کے پیش نظر نئی پالیسی کی تشکیل کے لیے بین الوزارتی ٹاسک فورس قائم کی جائے اور پارلیمان کو ٹاسک فورس میں قائدانہ کردار دیا جائے۔

کمیٹی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان، چائنا، افغانستان اور تاجکستان پر مشتمل فورم علاقائی فریم ورک بھی تیار کرے۔

واضح رہے کہ 22 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان، پاکستان اور جنوبی ایشیاء کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے افغانستان میں مزید ہزاروں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا عندیہ دیا اور اسلام آباد پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام دہراتے ہوئے ’ڈو مور‘ کا مطالبہ کردیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی خودمختاری،سیکیورٹی خدشات کا احترام کیا جائے: چین

امداد میں کمی کی دھمکی دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں مگر پھر بھی پاکستان نے اُن ہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے، ہم پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے‘۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے اس رویے کو تبدیل ہونا چاہیے اور بہت جلد تبدیل ہونا چاہیے‘۔

دوسری جانب افغانستان میں 16 سال سے جاری جنگ کو وقت اور پیسے کا ضیاع قرار دینے کے اپنے سابقہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کو دی جانے والی امریکی فوجی امداد ’بلینک چیک‘ نہیں، ’ہم قوم کی دوبارہ تعمیر نہیں کررہے، ہم دہشت گردوں کا صفایا کررہے ہیں'۔

تبصرے (1) بند ہیں

کاشف حیدر Aug 27, 2017 10:57pm
کیا احتجاجی مراسلے کیلئے بھی دن درکار ہوتا ہے؟

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024