• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm

مردم شماری کے عبوری نتائج جاری، آبادی20 کروڑسے متجاوز

شائع August 25, 2017

محکمہ شماریات نے پاکستان کی چھٹی مردم شماری کے عبوری نتائج جاری کردیے جس کے مطابق ملک کی مجموعی آبادی 20کروڑ 77لاکھ 74ہزار 520 نفوس پر مشتمل ہے جس میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے نتائج شامل نہیں ہیں۔

محکمہ شماریات کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں پیش کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق 1998 کی مردم شماری کے مقابلے میں 2017 میں آبادی میں 2 اعشاریہ 4 فیصد کی شرح سے 7 کروڑ 54 لاکھ 22 ہزار 241 افراد کا اضافہ ہوگیا ہے۔

عبوری نتائج کے مطابق 2017 کی مردم شماری میں 1981 کے مقابلے میں آبادی 146اعشاریہ 6 فیصد بڑھ گئی۔

صوبائی اعتبار سے پنجاب پہلے، سندھ دوسرے، خیبرپختونخوا تیسرے اور بلوچستان چوتھے نمبرپر ہے۔

پنجاب اور سندھ میں آبادی کے بڑھوتری میں قومی سطح پر کمی، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور فاٹا میں قومی سطح پر اضافہ دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں چَھٹی مردم شماری 15 مارچ سے 25 مئی تک ہوگی

2017 کی مردم شماری کے عبوری نتائج میں پنجاب کی آبادی 11 کروڑ سے زائد تک پہنچ گئی ہے۔

سندھ کی آبادی 4 کروڑ 78 لاکھ 90 ہزار ہوگئی ہے، خیبر پختونخواہ کی آبادی 3 کروڑ 52 لاکھ اور بلوچستان کی آبادی 1 کروڑ 23 لاکھ 40 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔

تازہ مردم شماری میں اسلام آباد کی آبادی میں کمی دیکھی گئی ہے جو 65 اعشاریہ 72 فیصد سے کم ہوکر 50 اعشاریہ 58 فیصد کے ساتھ مجموعی طور پر 20 لاکھ رہ گئی ہے جبکہ وفاق کے زیر کنٹرول قبائلی علاقوں (فاٹا) کی آبادی 50 لاکھ ہے۔

پاکستان کی تازہ مردم شماری کے اعداد شمار میں مردوں کی تعداد 10 کروڑ64 لاکھ 49 ہزار 322 ہے، خواتین کی تعداد 10 کروڑ 13 لاکھ 14 ہزار 780 ہے جبکہ خواجہ سراؤں کی تعداد 10 ہزار 418 تک پہنچ گئی ہے۔

سندھ کو سب سے زیادہ شہری آبادی والے صوبے کا اعزاز حاصل ہے جہاں صوبے کی مجموعی آبادی کا 52اعشاریہ 2 فیصد شہری آبادی پر مشتمل ہے۔

پاکستان کی شہری آبادی 7 کروڑ55 لاکھ 84 ہزار 989 نفوس پر مشتمل ہے اور دیہی آبادی 13 کروڑ 21 لاکھ 89 ہزار 531 افراد پر مشتمل ہے۔

محکمہ شماریات کی جانب سے جاری عبوری نتائج میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی آبادی کے نتائج کوشامل نہیں کیا گیا ہے کیونکہ محکمہ شماریات آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی آبادی کے نتائج جار ی نہیں کرسکتی۔

وزارت سیفران کی جانب سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی آبادی کے اعدادوشمار الگ سے جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024