• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ہم نے مشرف کو لندن یونیورسٹی میں خطاب سے کیسے روکا

شائع August 25, 2017 اپ ڈیٹ August 28, 2017

21 اگست کو ہمیں ایک واٹس ایپ گروپ پر ایک اعلان موصول ہوا جس میں لکھا تھا کہ 24 اگست کو سابق پاکستانی آمر جنرل پرویز مشرف لندن یونیورسٹی کے اسکول آف اورینٹل اینڈ ایفریقن اسٹیڈیز (ایس او اے ایس) میں طلبہ سے خطاب کریں گے۔

بطور ایک طالب علم، مجھے یہ پڑھ کر صدمہ پہنچا کہ ایک شخص جس پر پاکستان میں آئین کی منسوخی اور ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے جیسے الزامات عائد ہیں اور ان الزامات کے تحت چلنے والے مقدمے میں پیش نہ ہونے پر عدالت جسے مفرور قرار دے چکی ہے، جو بلوچستان کے جائز معاشی اور سیاسی مطالبے تسلیم کرنے پر تیار نہیں، اس کے ساتھ ساتھ وہ بے نظیر قتل کیس میں ایک ملزم بھی ہے، وہ اب ایک ایسی یونیورسٹی میں قدم رکھے گا، جو کہ اپنی ترقی پسند نظریات اور طلبہ کی سرگرمیوں کی وجہ سے جانی جاتی ہے۔

پوسٹر دیکھ کر پتہ چلا کہ پاکستانی چینل دنیا نیوز اس تقریب کا اہتمام کر رہا ہے، اور وہاں ہونے والی گفتگو کو کامران شاہد کے شو آن دی فرنٹ کے لیے ریکارڈ کیا جانا تھا۔ تقریب میں طلبہ مشرف سے براہ راست سوالات بھی پوچھ سکتے تھے۔

ایس او اے ایس پاکستان سوسائٹی نے تقریب کا پوسٹر اپنے فیس بک پیج پر بھی پوسٹ کیا، اور لوگوں سے تقریب میں شرکت کرنے کے لیے نام رجسٹر کروانے کے لیے رابطہ کرنے کے لیے کہا۔

سوسائٹی نے عوامی طور پر یہ واضح کیا کہ وہ اس تقریب کی باضابطہ طور پر حمایت نہیں کرتی۔ لیکن یہ وضاحت بعد میں پیش کی گئی، جبکہ وہ وضاحت اصلی فیس بک پوسٹ کا حصہ بھی نہیں تھی۔

شو کا اصل پوسٹر۔
شو کا اصل پوسٹر۔

پاکستان سولیڈیریٹی کیمپین اور عوامی ورکرز پارٹی برطانیہ، بلوچ اور سندھی کارکنان، اور دیگر ترقی پسند طلبہ اور اساتذہ سمیت ہم لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے فوراً تقریب کی مزید تفصیلات حاصل کرنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ اور ایس او اے ایس طلبہ یونین سے رابطہ شروع کیا۔

ہماری ای میلز کے جواب میں ایس او اے ایس نے ہمیں بتایا کہ 24 اگست کے لیے مشرف یا کسی ٹی وی چینل کے نام سے کسی کمرے کی بکنگ نہیں ہوئی ہے۔ پتہ چلا کہ جگہ کی بکنگ ایک پاکستانی پی ایچ ڈی طالب علم کے نام پر تھی، جس نے انتظامیہ کو تقریب کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

اس کے فوراً بعد ہم نے ایک مہم شروع کی کہ "ڈکٹیٹر اور اشتہاری پرویز مشرف کا ایس او اے ایس میں خیر مقدم نہیں کیا جائے گا' اور ایک آن لائن پٹیشن شروع کی جس میں ایس او اے ایس سے ایونٹ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سینکڑوں لوگوں نے اس پٹیشن پر دستخط کیے اور ایس او اے ایس کو سینکڑوں ای میلز بھیجی گئیں، جس پر یونیورسٹی کو بالآخر 22 اگست کو ایک نوٹس جاری کرنا پڑا کہ "کسی بھی موقع پر ایسے کسی بھی ایونٹ پر ایس او اے ایس یا طلباء یونین سے مشاورت نہیں کی گئی تھی۔"

اس بات کا انتہائی کم امکان تھا کہ یونیورسٹی نے ایونٹ منسوخ کیا ہوگا یا اس کی حمایت سے دستبردار ہوئی ہوگی۔ کیوں کہ بہرحال ایس او اے ایس نے ماضی میں اس سے بھی بڑے مظاہرے دیکھے ہیں جن کے سامنے وہ نہیں جھکا ہے۔ مشرف کی گفتگو ایس او اے ایس کے زیرِ انتظام نہیں تھی، اور یہ یونیورسٹی کے احاطے میں ایک بیرونی ایونٹ تھا۔

مگر جو ہوا، وہ یہ کہ ہمارے دباؤ نے اصلی منتظمین کو ایس او اے ایس میں اس ایونٹ کے انعقاد سے رکنے پر مبجور کر دیا۔

ایس او اے ایس کا جاری کردہ نوٹیفیکیشن۔
ایس او اے ایس کا جاری کردہ نوٹیفیکیشن۔

منسوخی کے بعد یہ افواہ پھیلی کہ منتظمین نے یہ ایونٹ یونیورسٹی آف ویسٹ منسٹر منتقل کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ مگر چند گھنٹوں کے اندر ویسٹ منسٹر نے ہماری ای میلز میں سے ایک کا جواب دیتے ہوئے تصدیق کی کہ یونیورسٹی کو اپنے کیمپس میں ایسے کسی بھی ایونٹ کے انعقاد کی درخواست موصول نہیں ہوئی تھی۔

پھر ہمیں معلوم ہوا کہ منتظمین نے ایک مقامی پاکستانی ریسٹورینٹ سے وہاں شو کرنے کی درخواست کی تھی۔ نتیجتاً اس ریسٹورینٹ کو بھی سینکڑوں فون کالز موصول ہوئیں اور انہیں بھی بالآخر یہ پروگرام منسوخ کرنا پڑا۔

منتظمین نے بعد میں دعویٰ کیا کہ انہیں ایس او اے ایس میں اپنا پروگرام شرکت کے خواہشمند افراد کی انتہائی زیادہ تعداد کی وجہ سے منسوخ کرنا پڑا کیوں کہ وہاں اتنے لوگوں کی گنجائش نہیں تھی۔

مگر میں سمجھتا ہوں کہ یہ صرف کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق تھا۔ مجھے پورا یقین ہے کہ ایونٹ پر ہمارے تنقیدی ردِ عمل اور متوقع احتجاج کے پیشِ نظر منتظمین پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئے۔

میں ایک اور نکتے کا جواب دینا چاہتا ہوں جو کچھ لوگوں نے اٹھایا، اور اس ایونٹ سے متعلق چند دیگر مشاہدات پر بھی بات کرنا چاہتا ہوں۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ مشرف کو بات کرنے دینی چاہیے اور ان کی آزادیءِ اظہار کا احترام کرنا چاہیے۔

مگر مشرف نے خود اس آزادیءِ اظہار کے کلیے کا کتنا احترام کیا؟ سینسرشپ اور اختلافِ رائے کو کچلنا فوجی ادوار کا خاصہ اور وراثت ہیں، خاص طور پر ضیاء الحق کی آمریت کا، جن کے تباہ کن دور کی مشرف نے نہایت بے شرمی سے چند دن قبل تعریف کی۔

اس کے علاوہ اگر سابق ڈکٹیٹر اظہارِ رائے کے لیے اتنے بے تاب ہیں تو اپنا معاملہ عدالت میں کیوں نہیں پیش کرتے؟

میں لندن کی مختلف یونیورسٹیوں میں کئی پاکستانی طلباء (زیادہ تر اشرافیہ سے تعلق رکھتے ہیں) کی سیاسی نشونما سے بھی کافی غیر مرعوب ہوں۔ ایس او اے ایس پاکستان سوسائٹی کے ایک رکن نے مجھ سے کہا، "سوسائٹی کا سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں۔" پاکستانی طلباء میں اس طرح کا رویہ عام ہے اور کسی وجہ سے وہ "غیر سیاسی" کہلانے پر تقریباً فخر محسوس کرتے ہیں۔ مگر سیاست میں بظاہر عدم دلچسپی کے باوجود ان میں سے کئی پاکستانی سیاست میں فوج کے کردار کے حامی ہیں۔

ایس او اے ایس پاکستان سوسائٹی نے بہرحال ایونٹ کی معلومات اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شائع کی تھیں۔ سوال یہ ہے کہ: ایک ایسا گروپ جس کا "سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں"، وہ کیوں ایک سیاسی ایونٹ کی تشہیر کر رہا ہے، اور وہ بھی ایک سابق ڈکٹیٹر کے شو کی؟

جواب سادہ ہے: ہماری نسل ضیاء الحق کے آمرانہ دور میں پیدا ہوئی اور ایک اور مشرف کے آمرانہ دور میں جوان ہوئی۔ سویلین حکمرانوں کو ایک کے بعد ایک بدعنوانی کے الزامات پر فارغ کیا جاتا رہا، جبکہ کسی نے بھی یہ سوال نہیں کیا کہ صرف سویلینز کو ہی کیوں احتساب کے کٹہرے میں لایا جاتا ہے۔

یوں ایسی فضاء پیدا ہوئی ہے جس میں فوج کو ہمیشہ مسیحا کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جسے کئی 'غیر سیاسی لوگ' بغیر تنقید کیے بخوشی قبول کر لیتے ہیں۔

یہ وقت ہے کہ ہمیں اپنی عدم دلچسپی سے باہر آ کر معاشرے کے امور میں مزید ثابت قدمی سے حصہ لینا چاہیے۔


یہ مضمون ابتدائی طور پر انگلش میں شائع ہوا۔

جعفر عباس مرزا

لکھاری ایک شیوننگ الیومنائی ہیں اور ایس او اے ایس میں عالمی سیاست میں مذہب کے کردار پر تعلیم حاصل کرچکے ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: jafferamirza@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (18) بند ہیں

Yoisaf Aug 25, 2017 01:34pm
واہ میرے بھائی۔۔۔ کیا اچھا کام انجام دیا ہے اور خود پر فخر کر رہے ہو۔ آج جو آپ میں اور آپ کی عوام میں شعور ہے وہ مشرف کے دیے ہوئے میڈیا سے ہی آیا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ آپ یا کوئی دوسرا آپ جیسا مشرف صاحب کو بات کرنے سے روک سکتا ہے۔ اگر وہ پروگرام کرنا چاہتے تو کر سکتے تھے۔ لوگوں کی آواز دبا کر اور ان کو بولنے سے روک آپ جیسی نوجوان نسل پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔
Noman Ghafoor Aug 25, 2017 04:20pm
West always favour people like Pervaiz Musharaf and Altaf Hussain etc. Delivering lectures in international university is not the competence criteria. People who can not even get 1000 votes in Pakistan claims them the "National Leaders"
MAlik USA Aug 25, 2017 07:31pm
@Yoisaf You will not believe when I was reading this news, exactly I was thinking the same which you have already written.
خالد کیانی Aug 25, 2017 07:47pm
@Yoisaf ایک قانون شکن ڈکٹیٹر کی حمائت پر آپ کو شرم نہیں آتی ؟
عمر بشیر خان Aug 25, 2017 10:10pm
آپ نے یہ سب کچھ صرف اپنے نفس /خواہش کو خوش کرنے کے لئے کیا ہے ۔ پرویز مشرف کے بارے میں جو برائیاں آپ نے اوپر بیان کی ہے ۔ وہ آپ کی نقطہ نظر ہے جو مکمل درست نہیں، جنرل مشرف میں بے شمار خوبیاں بھی ہیں۔ وہ آج بھی باقی تمام سیاست دانوں اور حکمرانوں سے زیادہ عوام میں مقبول ہیں۔نہیں یقین تو گذشتہ تین چار دن سے ایکسپرییس اخبار کا آن لائن سروے چل رہا ہے ۔ اس کو دیکھ لیں۔ اس میں عوام کی اکثریت نے جنرل مشرف کے طرز حکومت کو نواز شریف، آصف علی زادری سے بہتر قرار دیا ہے ۔ جنرل مشرف نے پاکستان کوجنگ سے بچایا، بے شمار تعلیمی ادارے قائم ، ہزار ہا میل سٹرکیں تعمیر کی، ان کی پاکستان کے لئے شان دار خدمات ہیں۔
ahmad Aug 26, 2017 04:18am
In Pakistan, there has been no democracy at all. In Pakistan, politicians are of Feudal, Tribal or newly rich elites, who don`t believe in local-body Government, that`s why all cities large of small in Pakistan in a miserable condition, except Lahore, and Islamabad.Musharraf and Zia had local body system when they ruled.
Mueed mirza Aug 26, 2017 09:26am
@Yoisaf Exactly
Tipu Aug 26, 2017 10:08am
Totally agreed with Yousuf.
Yoisaf Aug 26, 2017 12:37pm
@خالد کیانی جنابِ محترم مجھے کیوں شرم آئے اس انسان پر جس نے چالیس سال سے زیادہ اس عوام کی خدمت کی اور اپنی ذات کے لیے کچھ حاصل نہ کیا۔ ہر جگہ پاکستان کا سر فخر سے بلند کیا اور پاکستان کے خلاف کسی بھی پروپیگنڈا کا بھرپور اور دلائل سے جواب دیا۔ شرم تو مجھے ان احباب پر آتی ہے جنہوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا۔۔۔ ناجائز اثاثے بنائے اور جب مجرم ثابت ہوئے تو معزز جج صاحبان اور عدالت عظمیٰ کو آڑے ہاتھوں لیا۔ عوام کو گمراہ کرتے ہیں اور جھوٹے وعدوں سے ووٹ حاصل کرتے ہیں۔ وعدہ وفا نہیں کرتے۔ اور پھر مجھے آپ پر بھی شرم آتی ہے جو بغیر کسی وجہ اور دلائل کے ہمیں شرم دلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اپنا مطالعہ وسیع نہیں کرتے اور اچھے اور برے کی تمیز کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔
Yoisaf Aug 26, 2017 12:41pm
@عمر بشیر خان درست فرمایا۔۔۔۔ میں ایسی جامع پر فخر نہیں کر سکتا۔۔۔ اور کبھی داخلہ لینے کی زحمت بھی نہیں کروں گا جس نے کسی بھی آواز کو دبایا۔۔۔ اور اظہارِ خیال کے کسی بھی موقع کو دبانے کی کوشش کی۔ اور کسی کی آواز دبا کر میں خود پر تو بلکل فخر نہیں کر سکتا اور نہ ہی اپنے ضمیر پر اس بوجھ کو برداشت کر سکتا ہوں۔
Yoisaf Aug 26, 2017 12:46pm
بول کہ لب ہیں آزاد تیرے۔۔۔ بول کہ تیرے لفظوں میں اب تک جان ہے جمہوریت و انسانیت تیری ہی شان ہے رواداری و محبت تیرا ایمان ہے
ImraN Aug 26, 2017 12:56pm
@Yoisaf well said. Un logon ko kuch nahe pata, Internet ki paidawar hain. Na koi research na koi mutalia. Lal batti k pechay dor laga do. Ye Musharraf he hay jo Indians Americans jo jawab dayta hy. Ye banda Mulk may change laya. Warna tou puri Quoam dekh dekho kon aya Sher aya, Teer aya. Musharraf k dor may he sab say ziada students PHD k leye Mulk say bahar gay hain. West Musharraf jaisay logon ki nahe Nawaz Sharif and Zardari jaisay logon ko support karta hy jo Pakistan ki jarain khokali kartay hain.
وسی ملک Aug 26, 2017 02:21pm
@خالد کیانی صاحب۔۔۔۔۔جناب "قانون شکن ڈکٹیٹر" نے کون سا قانون توڑا تھا؟ زرا وضاحت تو فرما دیں؟جس "قانون شکن ڈکٹیٹر" کے تمام اقدامات کو قانون کے سب سے بڑے ادارے سپریم کورٹ آف پاکستان نے verify کیا تھا۔اب آپ کہیں گے کہ اس وقت کا سپریم کورٹ بھی قانون شکن ادارہ تھا۔۔۔۔اس کے تمام جسٹس صاحبان بھی قانون شکن تھے۔ہے ناں؟
عابد Aug 26, 2017 04:20pm
مترجم کا نام بھی لکھا کریں پلیز۔ اس کو اپنے کام پر نام لکھنے کا حق ملنا چاہیئے۔
عبید Aug 26, 2017 05:29pm
نہ تو مشرف صاحب دودھ کے دوھولے ہوے ہیں اور نہ ہی باقی لوگ سب جھوٹے ہیں کہا ہے آج شوکت عزیز کس نے بنایا اس کو وزیراعظم اس کا کوئی نام نشان نہیں ہے ۔ رہی ہماری قوم جو پڑے لکھے ہیںوہ ووٹ نہیں ڈالتے ۔باقی جو رہے وہ نئے وعدوں کی آڑ میں پچھلی ساری باتیں بھول جاتے ہیں ۔کسی نے کہا نہ کہ تمہارا کان کہاں ہے اس نے کان کی طرف دھیان نہیں کیا اور ڈھونڈنے نکل گیا ۔اور ہمیں کسی کی پرواہ بھی نہیں ہے ہر کو ئی روٹی کے چکر میں ہے ۔اور آخر میں جہاں جہاں کوئی لگا ہے ٹھیک ہے ۔سب اپنی دوھن میں مصروف ہے کوئی جی رہا ہے کو ئی مر رہا لیکن ہمیں تو اپنے آپ کا حال پوچھنے کی فرصت نہیں۔
baqir Aug 28, 2017 06:06pm
Remember Mirza Pakistan needs the leadership like ZA Bhutto, BeNazir, Musharraf & Imran Khan those having knowledge & intelligence. Musharraf is person who replies Indian in their language. Secondly what is Democracy you are talking about ? Pakistan needs only a leader not Democracy like Zardari & Nawaz Sharif claim in their speeches. Remember you are not authorized to do like that and I strongly condemn on your action. In Pakistan there is No Democracy except Dramacracy, Corruption, Nepotism etc
baqir Aug 28, 2017 06:12pm
Totally disagreed.
کنول زہرا Aug 29, 2017 01:53am
آپ سے سوال ہے، پاکستان میں میڈیا کو آزا دی کس نے دی تھی ؟ یہ جو آپ نے تنقید برائے تنقید کا لمبا چوڑا بیانیہ قارئین کے گوش گزار کیا ہے، اس کا شعور کس کے دور میں بیدار ہوا؟ گذارش ہے کہ ذاتی پسند نہ پسند پر نہیں حقائق پر لکھیں اور ہاں آزادی اظہار پر قدغن کی بات سراسر غلط ہے کیونکہ پرویز مشرف کے دور میں ہی صحافی کو بولنے کی اجازت ملی تھی.. ذرا مطالعہ اور مشاہدہ وسیع کیجئے..

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024