• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:44pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:51pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:44pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:51pm

ملازمین کو کمپنی کے منافع میں حصہ دار بنانے کیلئے قانون تیار

شائع August 7, 2017

لاہور: پنجاب کی صوبائی حکومت کمپنیوں کے منافع میں ملازمین کو بھی شامل کرنے کا قانون تیار کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

صوبے کے تمام اداروں اور ایسوسی ایشنز پر اس قانون کی پیروی لازم ہوگی جبکہ پنجاب انڈسٹریل ریلیشن ایکٹ 2010 میں ’ورکر‘ کی تعریف پر پورا اترنے والا ہر ملازم چاہے وہ بلا واسطہ کمپنی میں کام کر رہا ہو یا پھر کسی تیسرے کنٹریکٹر کے تحت کام کر رہا ہو، منافع حاصل کرنے والوں میں شامل ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق اس تجویز شدہ قانون کے تحت تمام کمپنیوں کو اپنے ملازمین کو کمپنی کے منافع میں شامل کرنے کے لیے اسکیم متعارف کرانی ہوں گی جو حکومت سے منظور شدہ ہو گی۔

مزید پڑھیں: قومی بچت اسکیموں کے شرح منافع میں کمی

صوبائی حکومت کی جانب سے فنڈز مہیا کیے جائیں گے جنہیں ’پروینشل ورکرز پارٹسیپیشن فنڈ‘ کا نام دیا جائے گا جس کا انتظام کمپنی کی گورننگ باڈی کے پاس ہوگا۔

ہر کمپنی کو سپروائزری ٹیم کے ماتحت ایک بورڈ آف ٹرسٹیز بنانے کی ضرورت ہوگی جو فنڈز کی نگرانی کرے گی، یہ بورڈ ملازمین پر مشتمل ہوگا جس کے سربراہ کا انتخاب بھی بورڈ خود کرے گا۔

گورننگ باڈی میں صوبائی وزیر محنت، سیکریٹری، ڈائریکٹر جنرل، کمشنر، پنجاب ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹیٹیوشن سمیت کمپنی مالکان اور ملازمین کے نمائندگان بھی شامل ہوں گے۔

اسی طرح ایسے تفتیش کار بھی مقرر کیے جائیں گے جن کے پاس کسی بھی وقت کسی بھی کمپنی میں داخل ہو کر کمپنی کی املاک، اثاثہ جات اور کمپنی کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کرنے کے اختیارات ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں 28 ہزار سے زائد جعلی سرکاری ملازمین کا انکشاف

اس قانون پر عمل نہ کرنے والی کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔

گورننگ باڈی کے پاس کسی بھی کمپنی اور بورڈ کو طلب کرکے اس کی اہم معلومات اور دستاویزات فراہم کرنے کا مطالبہ کرنے کے اختیارات ہوں گے۔

تمام ملازمین اسکیم کے تحت فائدہ حاصل کرنے اور کمپنی کے فنڈ میں اپنا حصہ دینے کے اہل ہوں گے تاہم ایسے ملازمین جن کو اپنی کمپنی کے ساتھ ملازمت کا ایک سال مکمل نہیں ہوگا، وہ اس فائدے سے محروم ہوں گے۔

ملازمین کو 3 اقسام میں تقسیم کیا جائے گا، پہلی قسم میں ایسے ملازمین شامل ہوں گے جن کی تنخواہ حکومت کی متعین کردہ کم سے کم تنخواہ کے برابر ہوگی، دوسری قسم میں ایسے ملازمین شامل ہوں گے جن کی تنخواہ 20 ہزار تک ہوگی جبکہ تیسری وہ قسم ہوگی جن کی تنخواہ 20 ہزار سے زائد ہوگی۔


یہ خبر 7 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 28 اپریل 2025
کارٹون : 27 اپریل 2025