• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

افغانستان میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت پر آرمی چیف کی مذمت

شائع August 4, 2017

اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں ہونے والے طالبان حملے میں دو امریکیوں فوجیوں کی ہلاکت پر اظہار مذمت کیا جو پاک فوج کی جانب سے سامنے آنے والا ایک غیر معمولی اقدام ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق 'قندھار میں امریکی فورسز پر دہشت گرد حملے کے نتیجے مییں اسپیشل فورسز کے دو اہلکاروں کی ہلاکت پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دلی تعزیت پیش کی'۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق جنرل قمر باوجوہ کا کہنا تھا کہ مماثل صورتحال کا سامنا کرنے کی وجہ سے پاکستان 'دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہونے والے جانی نقصان' پر ہلاک فوجیوں کے سوگوار خاندانوں کا دکھ اچھی طرح سمجھ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے 2 اگست کو افغان صوبے قندھار کے نواحی علاقے میں ایک خودکش بمبار نے اپنی گاڑی نیٹو قافلے سے ٹکرا دی تھی جس کے نتیجے میں 2 امریکی فوجی ہلاک جبکہ 4 زخمی ہوگئے تھے۔

نیٹو قافلے پر ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری طالبان کی جانب سے قبول کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: افغانستان: نیٹو قافلے پر خود کش حملہ، متعدد ہلاکتوں کا خدشہ

خیال رہے کہ افغانستان میں موجود امریکی ہوائی اڈوں میں سے سب سے بڑا ایئر بیس قندھار میں موجود ہے۔

رواں سال کے دوران افغانستان میں امریکی فورسز پر ہونے والے حملوں میں 7 فوجی مارے جاچکے ہیں جبکہ گذشتہ سال ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 9 تھی۔

افغانستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں پر پاکستانی حکومت کی جانب سے ہمیشہ مذمت کا اظہار کیا جاتا ہے تاہم امریکی فورسز پر ہونے والے حملے پر پاک فوج کا ردعمل سامنے آنا خاصا غیرمعمولی ہے۔

امریکی عہدیدار سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے مصافحہ کرتے ہوئے—فوٹو: اے پی پی
امریکی عہدیدار سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے مصافحہ کرتے ہوئے—فوٹو: اے پی پی

جنرل باجوہ کا یہ مذمتی بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جنوبی و مشرقی ایشیا امور کی قائم مقام اسسٹنٹ سیکریٹری اور امریکا کی قائم مقام نمائندہ خصوصی برائے افغانستان و پاکستان ایمب ایلس ویلز نے پاکستان کا دورہ کیا۔

کئی افراد کا ماننا ہے کہ آرمی چیف کے اس غیرمعمولی مذمتی بیان کا مقصد واشنگٹن کی تشویش کو دور کرنا تھا۔

یاد رہے کہ امریکا کی جانب سے اسلام آباد پر مسلسل طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خفیہ ٹھکانوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔

امریکا کا ماننا ہے کہ پاکستان میں موجود خفیہ ٹھکانوں سے یہ دہشت گرد گروپ افغانستان پر حملے کرتے ہیں جن میں امریکی اتحادی فورسز پر ہونے والے حملے بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ اپنی افغان پالیسی کا جائزہ لینے میں مصروف ہے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس جائزے کے بعد امریکا، پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات میں سخت رویہ اختیار کرسکتا ہے۔

طالبان حملوں میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت بھی پاکستان کے ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کے تعلقات میں مشکلات پیدا کرسکتی ہے۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغان سفیر ڈاکٹر عمر زاخیل وال سے ملاقات میں بھی دو طرفہ تعلقات میں کشیدگی کی وجہ بننے والے عوامل کو دور کرنے کے لیے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیا تھا۔

اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے امریکی عہدیدار ایمب ویلز کے دورے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس دورے نے افغان پالیسی پر جائزے کے تناظر میں دونوں ممالک کو دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کا موقع فراہم کیا۔

قائم مقام نمائندہ خصوصی برائے افغانستان و پاکستان ایمب ایلس ویلز نے اپنے دورے میں سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے بھی ملاقات کی تھی۔


کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024