صدر کا فاٹا میں اصلاحاتی عمل جاری رکھنے پر زور
اسلام آباد : صدر مملکت آصف علی زرداری نے فاٹا میں اصلاحاتی عمل جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس علاقہ کے لوگوں کو جائز حقوق ملنے چاہئیں کیونکہ انہیں ڈرون حملوں طالبان اور مجرموں سے نقصان پہنچا ہے۔
بدھ کو ایوان صدر میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے لوگوں کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ کے لوگوں کو مقامی اور غیر ملکی عناصر، مجرموں اور دہشت گردوں کے حملوں سے بے شمار چیلنجوں کا سامنا ہے۔
صدر مملکت نے اصلاحاتی عمل کو دور رس قرار دیا جس سے سیاسی جماعتوں کی علاقہ میں موجودگی ہو گی وہ انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں اور عوام کی خدمت کر سکتے ہیں۔
صدر نے کہا کہ اب فاٹا کے عوام کو ملنے والے حقوق نا تو ختم کئے جا سکتے ہیں اور نہ تو اس میں کمی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شروع کردہ اصلاحات مکمل نہیں تاہم توقع ہے کہ یہ عمل بعد کی حکومتوں کے تعاون سے جاری رہے گا۔
صدر مملکت نے فاٹا کے عوام کا ساتھ دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں علاقہ میں فرسودہ نظام ختم کر کے خوشی ہوئی ہے جس کی جگہ اب اصلاحات پر مبنی نظام لایا گیا ہے اور اس کی بنیاد جمہوریت ہے۔
صدر مملکت قبائلی عمائدین، معززین، وکلاء، ماہرین تعلیم، طلباء، خواتین، نمائندوں اور صحافیوں سے خطاب کر رہے تھے جنہوں نے 19 نکاتی فاٹا اعلامیہ تیار کیا جس کی منظوری گزشتہ ماہ پشاور میں ایک گرینڈ اسمبلی نے دی تھی۔
اعلامیہ میں ایف سی آر 2011ء پر مکمل طور پر عملدرآمد کرنے، آئین کے مطابق فاٹا کے عوام کو بنیادی حقوق دینے، بلدیاتی نظام کے قیام اور خواتین کے لئے مخصوص نشستیں مختص کرنے پر زور دیا گیا۔
صدر نے کہا کہ ایف سی آر میں ترامیم کا مقصد علاقہ کے لوگوں کو با اختیار بنایا گیا ہے اور ان کے روشن مستقبل کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تجاویز تھیں کہ علاقہ میں امن کی بحالی پر ہی اصلاحاتی عمل شروع کیا جائے تاہم انہوں نے اس سے اتفاق نہ کیا اور امن کے لئے اقدامات کے ساتھ اصلاحاتی پیکج کو فروغ دیا۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا میں تبدیلی کا عمل اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت خواتین، نوجوانوں، بزرگ شہریوں، اقلیتوں کو با اختیار بنایا گیا، خیبرپختونخوا کو اس کا نام دیا گیا۔
تقریب کا اہتمام شہید بھٹو فاؤنڈیشن نے کیا تھا۔ فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر خالد ایم شفیع نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا میں اصلاحات کا مقصد علاقہ کو قومی دھارے میں لانا ہے۔
اعلامیہ میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھانے، ووکیشنل تربیت، خواتین اور مرد حضرات کے لئے الگ الگ یونیورسٹیوں کے قیام، مناسب طبی سہولتوں کی فراہمی، ہسپتالوں اور انفراسٹرکچر کی ترقی پر زور دیا گیا ہے۔
فاٹا اعلامیہ کی متفقہ منظوری فاٹا اصلاحات کونسلوں کے تین سو سے زائد ارکان نے دی تھی۔ شہید بھٹو فاؤنڈیشن نے 2008ء میں فاٹا کے عوام کو آواز دینے اور اصلاحات کے ذریعے تبدیلی کے عمل کا آغاز کیا تھا۔