کراچی: اسٹریٹ کرائم میں اضافے پر 7 ایس ایچ اوز معطل
وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کنٹرول کرنے میں مبینہ طور پر ناکامی اور شکایت کنندہ کے ساتھ بدسلوکی پر پولیس کے 7 اسٹیشن ہاؤس افسران (ایس ایچ اوز) کو معطل کردیا۔
محکمہ داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق جائزہ اجلاس کے دوران سہیل انور سیال نے شہر میں اسٹریٹ کرائم بڑھنے، ایس ایچ اوز کے خلاف شکایات اور پولیس اسٹیشنز کے عملے کی شہریوں سے بدسلوکی پر تشویش کا اظہار کیا۔
ایڈیشنل انسپیکٹر جنرل (اے آئی جی) سندھ، اے آئی جی کراچی اور دیگر پولیس افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کے دوران وزیر داخلہ سندھ نے پولیس افسران کو متنبہ کیا کہ وہ یا تو اپنی کارکردگی بہتر کریں یا سخت کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔
اجلاس کے دوران تھانہ پریڈی، سچل، لیاقت آباد، مومن آباد، سعود آباد، رسالہ اور جمشید کوارٹرز کے ایس ایچ اوز کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی طور پر کراچی کے تمام اضلاع کے ایک، ایک ایس ایچ اوز کو معطل کیا جارہا ہے، اور یہ عمل ہر تین ماہ بعد کارکردگی کا جائزہ لے کر دہرایا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ‘اس طریقہ کار پر صوبے بھر میں عملدرآمد ہوگا۔‘
اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’اے آئی جی اسپیشل برانچ کو پولیس اسٹیشن عملے کی کارکردگی کی سہ ماہی رپورٹ پیش کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے، جبکہ اے آئی جی کرائمز پولیس تھانوں کی کارکردگی کی رپورٹ جمع کرائیں گے۔‘
واضح رہے کہ وزیر داخلہ سندھ کی جانب سے اقدام کراچی میں رواں سال بینکوں، منی چینجرز میں ڈکیتی کی متعدد وارداتوں کے پیش آنے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔
کراچی میں بینکوں میں ڈکیتی اور چوری کی وارداتوں میں گزشتہ دو سال کے دوران کمی آئی ہے، تاہم اسٹریٹ کرائم اب بھی صوبائی حکومت اور پولیس کے لیے چیلنج ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں