• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

نامزد عبوری وزیراعظم کو بھی نیب انکوائری کا سامنا

شائع July 31, 2017
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عبوری وزیراعظم کے لیے نامزد امیدوار شاہد خاقان عباسی—فائل فوٹو/ اے ایف پی
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عبوری وزیراعظم کے لیے نامزد امیدوار شاہد خاقان عباسی—فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: نواز شریف کی وزیراعظم کے عہدے سے برطرفی کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لیے ایک اور مسئلے نے سر اٹھالیا ہے کیونکہ ن لیگ کی جانب سے عبوری وزیراعظم کے لیے نامزد امیدوار شاہد خاقان عباسی بھی 220 ارب روپے کی کرپشن کے الزامات میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارروائی کا سامنا کررہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی 2015 میں لیکویفائڈ نیچرل گیس (ایل این جی) درآمد کا معاہدہ دینے کے حوالے سے رجسٹر ہونے والے نیب کیس میں مرکزی ملزم ہیں۔

دیگر ملزمان میں سابق سیکریٹری پٹرولیم عابد سعید، انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم (آئی ایس جی ایس) کے مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) مبین صولت، نجی کمپنی اینگرو کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر عمران الحق اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے سابق ایم ڈی ظہیر احمد صدیقی شامل ہیں۔

پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو برطرف کیے جانے کے بعد مسلم لیگ (ن) نے عبوری وزیراعظم کے لیے شاہد خاقان عباسی کو نامزد کیا ہے جس کے بعد حکومت کی بقیہ 10 ماہ کی مدت میں شہباز شریف نئے وزیراعظم ہوں گے۔

عبوری وزیراعظم کا انتخاب منگل (یکم اگست) کو ہوگا جبکہ قومی اسمبلی میں ن لیگ کی مجموعی اکثریت کو دیکھتے ہوئے خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی عہدے کے لیے منتخب ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں: یکم اگست کو نئے وزیراعظم کا انتخاب ہوگا

دوسری جانب نیب دستاویزات کے مطابق 2013 میں ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا کنٹریکٹ اینگرو کی ذیلی کمپنی ایلینجی ٹرمینل کو دیا گیا تھا اور یہ معاہدہ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) کے ضوابط اور متعلقہ قوانین کے خلاف تھا۔

اس معاہدے کے خلاف نیب نے 29 جون 2015 کو کیس رجسٹر کیا جس کی انکوائری تاحال جاری ہے، جو چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کے اس دعوے کے برعکس ہے کہ ان کی متعارف کروائی گئی حکمت عملی کے تحت شکایت کی تصدیق، انکوائری، تحقیق اور ریفرنس دائر ہونے کا عمل 10 ماہ میں مکمل ہوجاتا ہے۔

ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ شریف خاندان کے خلاف دیگر کئی کیسز کی طرح نیب اس کیس کو بھی نظرانداز کرچکی ہے۔

خیال رہے کہ یہ مقدمہ ماہر توانائی اور پلاننگ کمیشن کے سابق رکن شاہد ستار و دیگر کی شکایت پر درج کیا گیا تھا، جس میں شاہد خاقان عباسی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرکے 15 سال میں قومی خزانے کو 2 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: ’اقامہ رکھنے سے کوئی نااہل نہیں ہوتا‘

نیب دستاویزات کے مطابق ایل این جی معاہدے کے حوالے سے جاری اس کیس کے تمام ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی تجویز دی جاچکی ہے جس پر عملدرآمد کا سلسلہ جاری ہے۔

تاہم اتوار (30 جولائی) کے روز جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وہ کسی ریفرنس سے نہیں ڈرتے۔

انہوں نے کہا کہ مجھ پر الزامات لگانے والوں کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کے خلاف نیب کارروائی پر سپریم کورٹ سے رجوع کے فیصلے پر لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ 'میرے خلاف ایک نہیں 10 ریفرنس دائر کریں'۔


یہ خبر 31 جولائی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024