شاہ رخ خان کی فلم پر جاپان میں 10 سال بعد تھیٹر
بولی وڈ کنگ شاہ رخ خان کی 2007 میں آنے والی بلاک بسٹر فلم ’اوم شانتی اوم‘ پر 10 سال بعد جاپان میں تھیٹر پیش کیا جا رہا ہے۔
فلم کی کہانی کو جاپانی موسیقی اور زبان میں تھیٹر کے ذریعے پیش کیے جانے کے موقع پر ڈائریکٹر فرح خان کو دعوت دی گئی۔
جاپان کی سب سے بڑی تھیٹر کمپنی ’تکرازو‘ کی جانب سے ابتدائی طور پر ’اوساکا‘ میں پیش کیے جانے والے ’اوم شانتی اوم‘ کے تھیٹر کو 22 جولائی سے پیش کیا جا رہا ہے۔
فلم کو تھیٹر کے ذریعے پیش کیے جانے کے شروعاتی ہفتے میں جاپانی تھیٹر کمپنی کی جانب سے ہدایت کارہ فرح خان کو دعوت دی گئی۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی ہندوستانی فلم پر جاپان میں میوزیکل تھیٹر پیش کیا جا رہا ہے، اوم شانتی اوم کو یہ اعزاز 10 سال بعد حاصل ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: اوم شانتی اوم کے خلاف 100 کروڑ کا ہر جانے کا دعویٰ
فرح خان نے تھیٹر میں شرکت کے بعد وطن واپسی پر ٹوئیٹ کی کہ وہ اوم شانتی اوم کے تھیٹر میں شرکت کے بعد وطن پہنچ گئیں۔
جاپانی تھیٹر میں شاہ رخ خان اور اداکارہ دپیکا پڈوکون کی جگہ کردار ادا کرنے والے اداکاروں نے ہدایت کار فرح خان کے ساتھ تصویریں بھی بنوائیں، اوراچھی فلم بنانے پر ان کی تعریف بھی کی۔
ہدایت کارہ فرح خان اوم شانتی اوم کے اوپننگ تھیٹر کے لیے 22 جولائی کو اوساکا پہنچیں تھیں، جب کہ انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کئی تصاویر بھی شیئر کیں۔
مزید پڑھیں: دلہنوں کو ’اوم شانتی اوم‘ میں دپیکا کا کردار کیوں پسند تھا؟
فرح خان کی جانب سے ٹوئٹر پر شیئر کی جانے والی تصاویر کو لوگوں نے کافی پسند کیا، اور انہیں مبارکباد پیش کی، انہوں نے تھیٹر اور جاپانی اوم شانتی اوم کے پوسٹر کی تصاویر بھی شیئر کیں۔
فرح خان کو اوساکا پہنچنے پر جاپان کے روایتی ہینڈ فین بھی دیے گئے، جن پر ان کی تصویر آویزاں تھیں۔
اوساکا میں اوم شانتی اوم کا جاپانی تھیٹر دیکھنے کے موقع پر فرح خان نے شاہ رخ خان اور دپیکا پڈوکون کو مینشن کرتے ہوئے ٹوئٹس کیں، جس پر شاہ رخ خان اور دپیکا پڈوکون نے بھی انہیں جوابات دیے۔
یہ بھی پڑھیں: ’اوم شانتی اوم‘دپیکا سب سے مہنگی اداکارہ
شاہ رخ خان نے فرح خان سے فرمائش کرتے ہوئے کہا کہ ’اوم شانتی اوم‘ کو 10 سال مکمل ہوگئے، اب اس کا سیکوئل بننا چاہئیے۔
خیال رہے کہ اوم شانتی اوم فلم 2007 میں آئی تھی، فلم نے باکس آفیس پر اچھا بزنس کیا تھا، فلم میں جہاں شاہ رخ خان کی اداکاری کو سراہا گیا، وہیں یہ فلم دپیکا پڈوکون کے کیریئر کے لیے بھی اہم ثابت ہوئی۔