• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

عمران خان نااہلی کیس: عدالت نے مزید دستاویزات طلب کرلیں

شائع July 25, 2017

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت 31 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل کو کل تک اضافی دستاویزات جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کی۔

خیال رہے کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

سپریم کورٹ میں عمران خان نااہلی کیس کی سماعت شروع ہوئی تو پی ٹی آئی کے چیئرمین کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت میں دلائل کا آغاز کرتے ہوئے عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ کے انٹرویو اور عمران خان کی اسمبلی تقریر عدالت میں پڑھ کر سنائی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے غیر ملکی فنڈنگ کے الزامات مسترد کردیئے

ان کا کہنا تھا کہ رقم کا جمائمہ کے ذریعے آنے کا واضح مواد موجود ھے، رقم جمائمہ نے بهیجی جو انہیں واپس کی گئی، تمام ریکارڈ عدالت کو دے چکے ہیں، اگر طلاق نہ ہوتی تو آج بهی جمائمہ بنی گالا اراضی کی مالک ہوتی۔

نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اسمبلی میں کہا تها کہ رقم باہر سے پاکستان لایا، انہوں نے اسمبلی میں کوئی غلط بیانی نہیں کی، لندن فلیٹ 6 لاکه 90 ہزار پاونڈ میں فروخت ہوا، شک و شبہ سے بالاتر ثابت ہو گیا ہے کہ بنی گالا اراضی جمائمہ کی رقم سے خریدی گئی۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے پہلے اور اب کے موقف میں فرق ہے، پہلے کہا گیا تھا کہ رقم جمائمہ نے بهیجی، اب کہا گیا کہ 26 ہزار ڈالرز راشد خان کے ساتھ طے ہوئے۔

جسٹس عمر عظا بندیال نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں معافی ہوتی ہے نہ سزا، ٹیکس ایمنسٹی تو سب کے لیے ہوتی ہے۔

جس پر نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ جمائمہ سے دستاویزات کے بعد منی ٹریل مکمل ہو گئی ہے، راشد خان عدالت میں موجود ہیں، ان کے مطابق رقم جمائمہ نے ہی بھجوائی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ہر منی لاندرنگ کا کوئی الزام نہیں، جس وقت کا حساب مانگا گیا اس وقت عمران خان کے پاس کوئی پبلک آفس نہیں تھا، مقدمہ میں ٹیکس چهپانے اور ایمنسٹی سکیم سے غلط فائدہ اٹهانے کا الزام لگایا گیا۔

نعیم بخاری نے ٹیکس گوشوارے سیل شدہ ڈبے میں عدالت مں پیش کیے اور کہا کہ گوشواروں سے واضح ہو جائے گا عمران خان نے ٹیکس چوری نہیں کی، عمران خان کو کہا گیا کہ غیر ملکی آمدن پر ٹیکس لاگو نہیں ہوتا، جس کے بعد وقت آنے پر ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں فلیٹ ظاہر کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کو پارٹی فنڈنگ کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم

نعیم بخاری کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ کل جہانگیر ترین کا کیس سنیں گے۔

عدالت نے عمران خان نااہلی کیس کی سماعت 31 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے نعیم بخاری کو اضافی دستاویزات کل تک جمع کروانے کی ہدایت بھی کی۔

گذشتہ روز پی ٹی آئی نے بیرون ملک سے فنڈ حاصل کرنے سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر حنیف عباسی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے متعلقہ تفصیلات عدالت میں جمع کرائی تھیں، جو 7 سو سے زائد صفحات پر مشتمل تھیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سپریم کورٹ میں اپنا منی ٹریل دینے میں ناکام رہے تھے اور وکیل پی ٹی آئی نعیم بخاری نے عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گئے جواب میں اعتراف کیا تھا کہ کاؤنٹی کرکٹ 20 سال پرانا ریکارڈ نہیں رکھتی جبکہ عمران خان ملازمت کے شیڈول کا ریکارڈ بھی نہیں رکھتے۔

مذکورہ کیس کی گذشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے عمران خان سے لندن فلیٹ کی خریداری کے حوالے سے منی ٹریل اور کاؤنٹی کرکٹ کی آمدنی کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

مزید پڑھیں: پارٹی فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش نہ کرسکی

اس سے قبل عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے چیئرمین کی جانب سے مناسب معاونت فراہم نہ کرنے اور ان کے وکیل کی غیر حاضری پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان خود عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے عمران خان کے لندن فلیٹ کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کو کیری پیکر سے ملنے والی ایک لاکھ 88 ہزار پاؤنڈ کی رقم کے ثبوت بھی عدالت کو فراہم کیے جائیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024