لاہورہائیکورٹ: وزیراعلیٰ پنجاب کی نااہلی کی درخواست مسترد
لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی نااہلی کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو نااہل قرار دینے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی، درخواست میں وزیراعلیٰ پنجاب اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا تھا، جس میں شہباز شریف پر نواز شریف کو 6ارب روپے کے تحائف دینے کا بھی الزام لگایا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے وزیراعلیٰ پنجاب کی نااہلی کے لیے گذشتہ روز دائر کی گئی مذکورہ درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف عوامی عہدہ رکھنے کے ساتھ ذاتی کاروبار سے منسلک رہے اور انہوں نے اپنے بھائی وزیراعظم نواز شریف کو 6 ارب کے تحائف دیے، اس رقم کا منی ٹریل موجود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'شہباز شریف نے اپنے خاندان کی ملکیت شوگر ملز غیر قانونی طور پر منتقل کیں اور منتقلی کے لیے اثر و رسوخ کا استعمال کیا جبکہ شریف خاندان کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے'۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف کی نااہلی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست
بابر اعوان کا مزید کہنا تھا کہ 'شہباز شریف نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے بطور وزیراعلیٰ اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور ووٹرز کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی'۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ اختیارات سے تجاوز کرنے اورغیر قانونی اثاثے بنانے پر وزیر اعلیٰ پنجاب کو اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دیا جائے جبکہ خلاف قانون اقدامات کرنے پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا جائے۔
اس موقع پر عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ اس معاملے میں 'اسپیکر پنجاب اسمبلی کا متعلقہ فورم موجود ہونے کے باوجود براہ راست عدالت سے کیوں رجوع کیا گیا؟'
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کا عمران خان کےخلاف 26 ارب ہرجانے کا اعلان
جس پر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ 'متعلقہ فورم سے بھی رجوع کیا گیا تھا، تاہم اسپیکر پنجاب اسمبلی بھی اسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں جس سے شہباز شریف کا تعلق ہے لہذا آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت نااہلی کا فورم عدالت عالیہ ہے'۔
جس کے بعد عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے وکیل بابر اعوان کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی تھی جس میں شہباز شریف اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ شہباز شریف کو وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا جائے۔
وزیراعظم کی نااہلی سے متعلق فیصلہ محفوظ
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے پاناما کیس میں وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی، نیب ریفرنس سے مشروط کرنے کے لیے دائر کی گئی ایک درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ بھی محفوظ کرلیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شہری محمد امین کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے احکامات پر قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تفتیشی ادارہ نہیں اور قانون کے تحت تفتیش کیے بغیر کسی کو مجرم نہیں گردانا جا سکتا، جبکہ آئین کے آرٹیکل 10 اے کے تحت ہر شہری کو شفاف ٹرائل کا حق حاصل ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت وزیراعظم کو براہ راست نا اہل قرار دینے کے بجائے اسے نیب ریفرنس سے مشروط کرے، کیونکہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 15 کے تحت وزیراعظم کی نااہلی نیب کی تفتیش کے بعد ممکن ہے.
مزید پڑھیں: پاناما کیس: سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی رپورٹ پر پہلی سماعت
جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیس سپریم کورٹ میں ہونے کے باوجود عدالت عالیہ سے کیوں رجوع کیا گیا؟
بعدازاں عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کی مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے جے آئی ٹی کو حکم دیا تھا کہ وہ 60 روز کے اندر اس معاملے کی تحقیقات مکمل کر کے اپنی رپورٹ پیش کرے جس کی بنیاد پر حتمی فیصلہ سنایا جائے گا۔
جے آئی ٹی نے 2 ماہ کی تحقیقات کے بعد رواں ماہ 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں اپنی حتمی رپورٹ جمع کروائی تھی، 10 جلدوں پر مشتمل اس رپورٹ میں وزیراعظم سمیت شریف خاندان پر کئی الزامات لگاتے ہوئے مختلف شواہد سامنے لائے گئے تھے۔
جے آئی رپورٹ پر سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے۔